عمران خان کی محنت رنگ لے آئی !!!

پاکستان موجودہ حالات میں شدید مالی بحران کا شکار ہے، تحریک انصاف کی حکومت جب سے برسر اقتدار میں آئی ہے وہ ملک کی معیشت کو سہارا دینے کے لئے سر توڑ کوششوں میں مصروف ہے، کبھی ملک کے اندر کفایت شعاری اور بچت کے اقدامات تو کبھی عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) اور دوست ممالک سے رابطوں میں مصروف نظر آتی ہے۔

اسی صورتحال ہے کہ تناظر میں وزیراعظم عمران خان کا حالیہ دورہ سعودی عرب انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ جس مقصد کے لئے یہ دورہ کیا گیا تھا اس میں وزیراعظم عمران خان کو خاطر خواہ کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

جی ہاں! سعودی عرب پاکستان کو مجموعی طور پر 6 ارب ڈالرز کا مالیاتی پیکج دینے پر رضامند ہوگیا ہے جس سے پاکستان کی لڑھکتی ہوئی معیشت کا سہارا دینے میں کافی مدد ملے گی۔

منگل کے روز وزیراعظم عمران خان کے سعودی عرب کے دوروزہ دورے کے اختتام پر دفترخارجہ کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب پاکستان کی ادائیگیوں میں توازن کی غرض سے اسے ایک سال کیلئے تین ارب ڈالرفراہم کرے گا۔

بیان کے مطابق اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا ہے کہ سعودی عرب تین ارب ڈالر مالیت کا تیل ایک سال کیلئے موخر ادائیگیوں پرپاکستان کو دے گا، یہ معاہدہ تین سال کیلئے ہوگا جس کے بعد اس کا دوبارہ جائزہ لیا جائیگا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیرخزانہ اسد عمر اور سعودی عرب کے وزیرخزانہ محمد عبداللہ الجدان نے اس حوالے سے معاہدے پر دستخط کئے۔ سعودی عرب نے پاکستان میں آئل ریفائنزی کے قیام میں بھی دلچسپی کی تصدیق کی ہے اور اس سلسلے میں کابینہ سے منظوری حاصل کرنے کے بعد مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے جائینگے

اس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان کی تجویز پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستانی ورکرز کے لیے ویزہ فیس کم کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان میں معدنیات کی تلاش کے شعبے میں بھی سرمایہ کاری کی دلچسپی ظاہر کی ہے اور اس حوالے سے وفاقی حکومت اور بلوچستان حکومت باہمی مشاورت سے فیصلہ کرے گی جس کے بعد سعودی وفد کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جائے گی۔

پاکستان کی معیشت کے حوالے سے یہ بات بہت حوصلہ افزا ہے کہ اس معاہدے سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ میں کمی آئے گی اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت میں استحکام آئے گا۔

عمران خان نے برسراقتدار آنے کے بعد ستمبر میں سب سے پہلا غیر ملکی دورہ سعودی عرب کا ہی کیا تھا جس کے نتائج اتنے حوصلہ افزا نہیں تھے جتنے اس حالیہ دوہ کے نتیجہ میں حاصل ہوئے ہیں ،، شاید اس کی ایک بڑی وجہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کا ترکی میں سعودی عرب کے قونصل خانہ میں ہونے والے قتل کا واقعہ ہے جس کی وجہ سے سعودی عرب پر عالمی برادری کا دباو شدید تر ہوتا جارہا ہے،ایسےمیں سعودی عرب اپنے دوست ممالک کی ہمدردیاں اور تعاون حاصل کرنے کےلئے کوشاں نظر آتا ہے۔

جمال خاشقجی کے قتل کے بعد ترکی اور سعودی عرب کے تعلقات میں شدید تناوکا شکار ہیں،عالمی برادری کا جھکاو بھی ترکی کی جانب ہی دکھائی دیتا ہے، سعودی عرب کی یہ بھر پور کوشش ہے کہ اس بڑھتے ہوئے دباوپر قابو پایا جاسکے۔

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا یہ مالیاتی معاہدہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہوسکتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سعودی عرب اس معاہدہ کے عوض پاکستان سے یہ مطالبہ کرسکتا ہے کہ ترکی میں سعودی صحافی کے قتل کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر قابو پانے اور سعودی عرب کے لئے عالمی رائے عامہ ہموار کرنے کے لئے پاکستان اپنا کردار ادا کرے۔

یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ خاشقجی کے معاملے پر ترکی اس وقت سعودی عرب کو انتہائی ٹف ٹائم دے رہا ہے ، سعودی عرب کا یہ اندازہ غلط نہ ہوگا کہ سعودی عرب اور ترکی کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے پاکستان اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے