ٹرمپ کے مخالفین کے گھروں اور دفاتر پرپائپ بم بھیجے جانے کے واقعات سے خوف وہراس

نیویارک: امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بدترین مخالفین کے گھروں اور دفاتر پر پائپ بم بھیجے جانے کے واقعات نے خوف وہراس پھیلا دیا ہے۔جن افراد کو گن پاؤڈر بھرےبم بھیجے گئے، ان میں سابق صدر براک اوباما، بل کلنٹن اور امریکی ٹیلیویژن سی این این کا دفتر بھی شامل ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کے سابق صدر بل کلنٹن کی نیویارک میں واقع رہائش گاہ پر دھماکا خیز مواد بھیجا گیا تھا۔ دھماکا خیز مواد بھیجے جانے کے وقت بل کلنٹن گھر پر تھےجبکہ ہیلری کلنٹن انتخابی مہم کے سلسلے میں فلوریڈا میں تھیں۔

سابق صدر بارک اوباما کے گھر بھی مشتبہ پیکٹ بھیجا گیا تھا، تاہم امریکی سیکرٹ سروس نے وہ پیکٹ پہلے ہی روک لیا تھا۔

نیویارک میں واقع ٹائم وارنر سینٹر سے بھی دھماکا خیز مواد ملنے کی اطلاعات ملیں، جہاں سی این این کا نیوز روم واقع ہے۔بم ملنے پر سی این این کے بیورو کو خالی کرالیا گیا۔ دھماکا خیز مواد سے بھرا پیکٹ سی آئی اے کے سابق سربراہ جان برینن کے نام بھیجا گیا تھا۔

کیلی فورنیا کی رکن کانگریس میکسین واٹرز اور ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کی سابق چیئرپرسن ڈیبی واسرمین شولز کو بھی 2 مشتبہ پیکٹ بھیجے گئے۔

ایسا ہی ایک پیکٹ سابق اٹارنی جنرل ایریک ہولڈرز کو بھی بھیجا گیا، جس کے بعد ہولڈرز کا دفتر بھی خالی کرانا پڑا۔

ایک روز قبل ایسا ہی ڈیوائس امریکا کے ارب پتی تاجر جارج سورس کے نیویارک میں واقع گھر سے بھی برآمد کیا جاچکا ہے۔

حکام نے ان ڈیوائسز کو پائپ بم قرار دیا ہے، جن میں گن پاؤڈر بھرا ہوا تھا، جس کے ایک جانب ڈیجیٹل گھڑی لگی ہوئی تھی اور سیاہ ٹیپ چڑھائی گئی تھی۔

صدر ٹرمپ نے ابتدا میں نائب صدر مائیک پینس کے مذمتی بیان کو ہی ری ٹوئٹ کیا، تاہم بعد میں انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ اس گھڑی میں سب لوگوں کو متحد ہوکر پیغام دینا چاہیےکہ سیاسی تشدد کی امریکا میں کوئی جگہ نہیں۔

نیویارک کے مئیر بل ڈی بلاسیو نے ان واقعات کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ آزاد صحافت کو کچلنے اور سیاستدانوں کی آواز کو دبانےکی کوشش ہے اور ان سے نمٹنے کے لیے نفرت کا پرچار ختم کرنا ہوگا۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے پائپ بم بھیجے جانے کے واقعات کو پُرتشدد حملے قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی ہے۔

واضح رہے کہ امریکا میں 6 نومبر کے مڈٹرم انتخابات سے 2 ہفتے قبل بھیجے گئے ان پائپ بموں کے بارے میں حکام کا خیال ہے کہ تمام بم ایک ہی شخص کی جانب سے بھیجے گئے ہیں اور مزید بم برآمد ہونے کا بھی خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے