نوازشریف ، آخر خاموش کیوں…؟

سابق وزیر اعظم قائد پاکستان مسلم لیگ ن نوازشریف ایک مقبول عوامی راہنما اور دنیا بھر میں ایک منجھے ہوئے سیاستدان اور تجربہ کار حکمران کے طور پر اپنی شناخت رکھتے ہیں لیکن گزشتہ کچھ سالوں سے انکو بہت سے مسائل کا سامنا ہے جب تیسری مرتبہ منتخب وزیراعظم کو پنامہ لیکس کے ایک مقدمہ میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے دبئی کا اقامہ رکھنے کی پاداش میں عمر بھر کیلئے نااہل قرار دے دیا اور انہیں وزارت عظمیٰ سے ہاتھ دھونے پڑے

نااہلی کے بعد نوازشریف نے جارحانہ عوامی رابطہ مہم میں ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگایا جو بہت مقبول عام مطالبہ بن کر ابھرا نوازشریف نے اس بیانیہ کو آگے بڑھایا اور ملک بھر میں کامیاب عوامی اجتماعات سے خطابات میں جمہوریت اور عوامی بالادستی کے مشن کو آگے لیکر چلنے کا اعادہ کرتے رہے اور عوام سے ساتھ دینے کے عہدو پیمان بھی لیتے رہے

اپنی سیاسی مصروفیات کے باوجود احتساب عدالت میں جاری مقدمات میں اپنی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کے ہمراہ باقاعدگی سے پیش ہوتے رہے اس دوران نوازشریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز لندن کے ایک ہسپتال میں کینسر کی وجہ سے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا تھیں

جب احتساب عدالت نے نوازشریف آپ کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کو سزا سنائی تو اس وقت نوازشریف لندن میں اپنی بیمار اہلیہ کی تیمارداری کی غرض قیام پزیر تھے لیکن عدالت کے فیصلے کہ بعد آپ نے اپنی صاحبزادی کے ہمراہ پاکستان واپس آکر گرفتاری پیش کی اور اڈیالہ جیل میں قید و بند کی صعوبتوں کے دوران آپکی اہلیہ اس دار فانی سے کوچ کر گئیں

الیکشن سے پہلے نواز شریف کی سزا، گرفتاری اور الیکشن میں مبینہ دھاندلی کی وجہ سے تحریک انصاف اقتدار کے ایوانوں میں پہچنے میں کامیاب ہوئی لیکن وزیراعظم عمران خان کی سیاسی ناتجربہ کاری غیر سنجیدگی اور ناقص حکمت عملی کی وجہ سے حکومت بے شمار مسائل میں گھری ہوئی ہے اور ان کو مخالفین کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا ہے

تحریک انصاف کے وزراء بھی کوئی خاص کارہائے نمایاں دکھانے میں قطعی ناکام رہے ہیں جسکی وجہ سے پاکستانی معیشت زبوں حالی کا شکار ہے اور عوام  مہنگائی کے سبب بدحالی کی گرفت میں ہیں تحریک انصاف اوائل دور حکومت میں ہی عوام میں اپنی مقبولیت برقرار رکھنے میں بری طرح ناکام ہوئی ہے کیونکہ جن دعوں اور وعدوں کی بنیاد پر پی ٹی آئی حکومت میں آئی تھی اس کے بالکل برعکس اقدامات کئے جارہے ہیں جو عوامی ناپسندیدگی کا سبب ہیں

اسلام آباد ہائی کورٹ کے نوازشریف کی سزا معطلی کے فیصلے کے نتیجے میں نوازشریف اور انکی صاحبزادی مریم نواز  کی رہائی ہوئی لیکن مسلسل سیاسی خاموشی کی وجہ سے مختلف آراء سننے اور پڑھنے کو مل رہی ہیں مریم نواز سوشل میڈیا پر بہت متحرک رہی ہیں اور عوامی سطح پر بھی خاصی مقبول ہیں اور اپنی ایک الگ پہچان رکھتی ہیں

نوازشریف اور مریم نواز کی مکمل خاموشی جہاں بہت سے سوالات کو جنم دے رہی ہے تو وہیں عوام میں مایوسی اور ناامیدی کا سبب بھی بن رہی ہے عوام وزیراعظم عمران خان سے ناخوش ہیں اور مشکل کی گھڑی میں نوازشریف کو نجات دہندہ کے طور پر دیکھ رہے ہیں

کچھ حلقوں کے مطابق نوازشریف کی رہائی کسی سیاسی ڈیل کا نتیجہ ہے اور سیاسی کنارہ کشی اس کا حصہ ہے جبکہ کچھ حلقوں کے کہنا ہے کہ نوازشریف عوام سے مایوس ہوئے ہیں کہ انہوں نے ان کا ساتھ اس طرح نہیں دیا جس طرح دینے کا حق تھا اور کچھ کہہ رہے ہیں کہ نوازشریف اہلیہ کی جدائی کی وجہ سے غمگین ہیں اور اس کیفیت سے نکل نہیں پا رہے جلد یا بدیر وہ سیاسی طور پر متحرک ہوجائیں گے

لیکن میری سیاسی بصیرت کیمطابق نوازشریف سیاسی حکمت عملی کے تحت خاموش ہیں ایک تو وہ نوے کی دہائی کی سیاست سے گریزاں ہے اور دوسرا وہ تحریک انصاف کو حکومت کرنے کا پورا موقع دینا چاہتے ہیں اور ان کے خلاف کسی جارحانہ سیاسی روش کیخلاف ہیں عمران خان کو سیاسی شہادت دینے اجتناب کرہے ہیں

نوازشریف اپنی خاموشی کی وجہ سے عوام میں موجود مایوسی کی لہر سے بھی باخبر ہیں جبکہ ان کو اس بات کا بھی مکمل ادراک ہے کہ عمران خان اس شاخ کو کاٹ رہے ہیں جس پر وہ خود براجمان ہیں اس لئے نوازشریف موجودہ حکومت پر خودکش حملہ کرنے کے موڈ میں نظر نہیں آرہے ہیں

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے