نواز شریف کا اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم پارٹی کا ایک وفد اے پی سی میں شرکت کرے گا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف آج پارٹی کے مشترکہ پارلیمانی اجلاس میں شرکت کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے۔

قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے پارلیمنٹ کے گیٹ پر نواز شریف کا استقبال کیا اور دونوں نے ایک دوسرے کو گلے لگایا۔

جس کے بعد نواز شریف، شہباز شریف کے ساتھ قائد حزب اختلاف کے چیمبر سے ملحقہ کمرے میں چلے گئے۔

اس موقع پر شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز اور لیگی رہنما راجہ ظفر الحق، ایاز صادق، خواجہ آصف، پرویز رشید،آصف کرمانی، چوہدری تنویر، مرتضیٰ جاوید عباسی اور مریم اورنگزیب بھی موجود تھیں۔

ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران شہباز شریف اور پارٹی کے سینئر رہنماؤں سے مشاورت کے بعد نواز شریف نے 31 اکتوبر کو ہونے والی اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں اہم قومی امور پر اپوزیشن کے ساتھ مل کر چلنے کے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنماؤں پر مشتمل وفد اے پی سی میں شرکت کرے گا۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں نیب کے کیسز اور ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس سے قبل 28 اکتوبر کو مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں بھی نواز شریف نے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کرنے سے انکار کرتے ہوئے پارٹی وفد بھیجنے کے فیصلے سے مولانا کو آگاہ کردیا تھا۔

واضح رہے کہ نواز شریف کے اعزاز میں آج ظہرانہ بھی دیا جائے گا، جس کے لیے مسلم لیگ (ن) نے سینیٹ بینکوئٹ ہال دینے کی درخواست کر رکھی ہے۔

یہ بھی واضح رہے کہ شہباز شریف آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کے سلسلے میں 5 اکتوبر سے قومی احتساب بیورو (نیب) کی تحویل میں ہیں، گذشتہ روز لاہور کی احتساب عدالت نے قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے ان کا 3 روزہ راہداری ریمانڈ منظور کیا تھا، جس کے بعد انہیں اسلام آباد لایا گیا اور منسٹر انکلیو میں موجود ان کی رہائش گاہ کو ہی سب جیل قرار دے دیا گیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے