عمران خان کی چینی صدر سے ملاقات، وفود کی سطح پر مذاکرات

بیجنگ: وزیراعظم عمران خان کی بیجنگ میں چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات ہوئی، جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات جاری ہیں۔

ذرائع کے مطابق اس دورے کے دوران پاکستان کو چین سے سی پیک منصوبوں کے لیے 6 ارب ڈالرز کا پیکج جبکہ ڈیڑھ ارب ڈالرز قرضہ ملنے کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق ڈیڑھ ارب ڈالرز اسٹیٹ بینک میں جمع کرائے جائیں گے۔

وزیراعظم عمران خان رات گئے چین کے سرکاری دورے کے سلسلے میں دارالحکومت بیجنگ پہنچے تھے۔

بیجنگ پہنچنے پر چین کے وزیر ٹرانسپورٹ اور پاکستان میں چینی سفیر نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔

بیجنگ میں پاکستانی سفیر مسعود خالد بھی ایئرپورٹ پر موجود تھے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار، وزیر ریلوے شیخ رشید احمد، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد اور وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔

وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد عمران خان کا چین کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے۔

وزیراعظم آج چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے۔

3 نومبر کو وہ تیان من اسکوائر میں پیپلز ہیروز کی یادگار پر پھول چڑھائیں گے جبکہ 3 نومبر کو ہی نیشنل پیپلز کانگریس کے چیئرمین سے ملاقات ہوگی۔

اسی روز وزیراعظم کے اعزاز میں گریٹ ہال میں خیرمقدمی تقریب ہوگی جہاں انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا جائے گا۔

وزیراعظم عمران خان 3 نومبر کو مختلف معاہدوں پر دستخط کی تقریب میں چینی ہم منصب سے ملاقات کریں گے، اس کے بعد وہ چین کے وزیراعظم کی طرف سے دی گئی ضیافت میں جائیں گے۔

3 نومبر کو ہی وزیراعظم عمران خان کی چین کے سرمایہ کاروں اور کمپنیوں کے سربراہوں سے ملاقات طے ہے۔

4 نومبر کو وزیراعظم سینٹرل پارٹی اسکول میں خطاب کے بعد شنگھائی روانہ ہوں گے، جہاں وہ چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو میں شرکت کریں گے۔

چین کے صدر 4 نومبر کو امپورٹ ایکسپو میں شریک رہنماؤں کے اعزاز میں ضیافت دیں گے۔

وزیراعظم عمران خان 5 نومبر کو شنگھائی میں ویت نام کے وزیراعظم سے ملاقات کریں گے جبکہ اسی روز وہ شنگھائی کی مقامی قیادت سے ملاقات اور پاکستان بزنس فورم سے بھی خطاب کریں گے اور پھر وطن واپس روانہ ہوں گے۔

روانگی سے قبل چینی میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سی پیک میں سرمایہ کاری سے پاکستان کی معیشت بہتر ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ چین کے دورے سے متعلق پُر امید ہیں، پاکستان کو اپنی برآمدات بڑھانے کی ضرورت ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے