نجم سیٹھی چیئرمین پی سی بی اور بورڈ کے موجودہ حالات پر پھٹ پڑے

پاکستان کر کٹ بورڈ (پی سی بی) کے سابق چیئرمین نجم عزیز سیٹھی کا کہنا ہے کہ موجودہ چیئرمین منہ مانگی تنخواہ پر اپنے پسندیدہ افراد کی بورڈ میں بھرتیاں کر رہے ہیں۔

نئے ڈائریکڑ میڈیا کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اس بارے میں فیصلہ ہو چکا ہے، سابق ڈائریکڑ میڈیا امجد حسین تین ساڑھے تین لاکھ روپے تنخواہ وصول کر رہے تھے البتہ اب جس شخص کو بطور ڈائریکڑ میڈیا پی سی بی میں لایا جا رہا ہے اس کی تنخواہ کیلئے انہیں نیا پے اسکیل بنانا پڑے گا کیوں کہ اس معاملے میں جو تنخواہ رکھی جارہی ہے شاید وہ پی سی بی ملازمین کے حوالے سے ایک بہت بڑی رقم ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ مینجنگ ڈائریکڑ کے عہدے کیلئے اشتہار دینا ایک ڈرامہ ہے، اس عہدے پر چئیرمین اپنے قریبی دوست کو لا رہے ہیں جس کیلئے پہلے تو آئین میں ترمیم کرنا ہو گی، پھر ایسا ممکن ہوگا۔ مینجنگ ڈائریکڑ بھی پی سی بی کیلئے چیلنج ہوگا۔

پی سی بی کر کٹ کمیٹی کے سربراہ سابق ٹیسٹ کرکڑ محسن خان کے بارے میں سابق چئیرمین نے کہا کہ جب وہ چیئرمین تھے تو محسن خان نے ملازمت کیلئے پی سی بی میں کئی موقعے تلاش کیے، البتہ اب وہ متنازع کرکڑز کے ساتھ کام کرکے خود کو متنازع بنا چکے ہیں۔

نجم عزیز سیٹھی نے کہا کہ انہوں نے پی سی بی کی ہدایات کو مد نظر رکھتے ہوئے محسن خان کو پی سی بی میں ملازمت نہیں دی تھی لیکن ان کے جاتے ہی محسن خان کی نوکری لگ گئی۔

ڈائریکڑ انڑنینشل کرکٹ ذاکر خان کے حوالے سے سوال پر سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کہتے ہیں کہ وہ اس عہدے کے لیے اہل ہی نہیں، وہ جب سے ڈائریکڑ بنے ہیں دبئی میں اپنے اسسٹنٹ کو لے کر بیٹھے ہیں ان پر کم ازکم پی سی بی کے 35 سے 40 لاکھ روپے خرچ ہو چکے ہوں گے۔

نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ ذاکر خان وزیراعظم عمران خان کے قریب ہونے کی وجہ سے پی سی بی میں موجود ہیں۔ سابق چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے عمران خان کی وجہ سے کہا کہ انہیں نہ چھیڑا جائے، اس لیے ان کے خلاف رپورٹ سامنے آنے کے باوجود ان کو نوکری سے نہیں نکالا گیا۔

سابق چیئرمین نجم سیٹھی نے مزید کہا کہ چیئرمین بننے کے بعد احسان مانی ان کے گھر چائے پینے آئے، میں نے ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا البتہ اب محسوس ہوتا ہے کہ وہ میرے خلاف ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے