کیلیفورنیا: کئی معروف شخصیات کے گھر جنگل کی آگ کی زد میں آگئے، 25 افراد ہلاک

امریکہ میں حکام کے مطابق مغربی ریاست کیلیفورنیا کے جنگلوں میں لگنے والی تباہ کن آگ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 25 ہو گئی ہے۔

ریاست کے شمالی پیراڈائز قصبے میں مزید 14 لاشیں برآمد ہوئی ہیں جس سے وہاں مرنے والوں کی تعداد 23 ہو گئی ہے۔ یہ قصبہ تقریباً پوری طرح تباہ ہو گیا ہے۔

جبکہ دو افراد کی لاشیں ریاست کے جنوبی علاقے میں مالیبو کے قریب ملی ہیں۔

تقریباً ڈھائی لاکھ لوگوں کو ریاست کے تین علاقوں میں لگی بڑی آگ کے سبب اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا۔

جمعرات کو ’کیمپ کی آگ‘ بوٹے کاؤنٹی میں پھیلنے لگی اور آگ بجھانے والا عملہ آگ کو قابو کرنے میں ناکام رہا یہاں تک کہ آگ نے پیراڈائز قصبے کو تباہ کر دیا۔

جمعے کو ایک دوسری جگہ ریاست کے جنوب میں مالیبو ساحلی ریزارٹ کے امیر علاقے میں آگ لگ گئی جو پھیل کر دگنی ہو چکی ہے۔

اس آگ کو ’وولسی‘ کا نام دیا گیا ہے اور اب تک وہ 70 ہزار ایکڑ پر پھیل چکی ہے۔

جن شہروں اور قصبوں کو خالی کرنے کے لیے کہا گیا ہے ان میں تھاؤزینڈ اوکس بھی ہے جہاں بدھ کو ایک مسلح شخص نے گولی مار کر 12 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

محکمۂ موسمیات کے حکام نے کہا ہے کہ یہ خطرناک صورت حال اگلے ہفتے تک قائم رہے گی لیکن آگ بجھانے والے عملوں کا کہنا ہے وہ ہوا کی تیزی میں جز وقتی طور پر آنے والی کمی کا فائدہ اٹھا کر آگ پر قابو پانے کی کوشش کریں گے۔ خیال رہے کہ ہوا کی وجہ سے شعلے بھڑک رہے ہیں۔

[pullquote]کیمپ فائر کہاں ہے؟[/pullquote]

سیکرامینٹو کے شمال میں پلوماز نیشنل فارسٹ میں جمعرات کو کیمپ فائر بھڑک اٹھی۔ یہ 20 ہزار ایکڑ پر پھیلی ہوئی آگ ہے اور اس نے پیراڈائز قصبے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

رہائیشیوں کو اپنے گھر بار چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہونا پڑا اور تقریباً سات ہزار گھر اور کاروباری مقامات اس آگ میں تباہ ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے اس آگ کو ریاست کی تاریخ کی سبب سے تباہ کن آگ کہا جا رہا ہے۔

آگ کے شعلے اور لپٹیں اس قدر تیزی سے پھیل رہی تھیں کہ بعض لوگ اپنی کاروں کو چھوڑ کر پیدل ہی جان بچانے کے لیے بھاگ پڑے۔

بوٹے کاؤنٹی کے سپروائزر ڈگ ٹیٹر نے بتایا کہ امدادی کارکنوں نے سڑک پر چھوڑی ہوئی کاروں کو بلڈوزر سے ہٹایا تاکہ زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا جا سکے۔

ریاست میں جنگل اور آگ سے حفاظت کے محکمے کے ترجمان سکاٹ میکلین نے کہا کہ ’کوئی بھی چیز سلامت نہیں بچی ہے۔‘

بہرحال آگ پر کچھ حد تک قابو پا لیا گيا ہے۔

بی بی سی کے جیمز کک نے بتایا کہ ’پیراڈائز جہنم بن گیا ہے۔ قیر ماہی کی سلگتی ہوئی دنیا تباہ ہو چکی ہے۔ ہوا میں بو پھیلی ہوئی ہے۔ جلتے ہوئے کیمیائی مادے آپ کے منھ میں تلخ ذائقہ بھر دیتے ہیں۔ جلے ہوئے لوگوں کی راکھ کے درمیان سے گزرنا وحشت ناک اور دہشت ناک ہے۔ یہاں بہت زیادہ اداسی پھیلی ہوئی ہے۔‘

آگ بجھانے کے محکمے کے اہلکاروں نے سیکرامینٹو کے شمال میں چیکو شہر کے بعض حصے کو بھی خالی کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ اس چھوٹے شہر میں 93 ہزار افراد رہتے ہیں۔

[pullquote]وولسی فائر کہاں ہے؟[/pullquote]

جمعرات کو مرکزی لاس اینجلس کے شمال مغرب میں 40 میل کے فاصلے پر تھاؤزینڈ اوکس میں آگ لگ گئی۔ اس وقت ہل فائر نامی ایک دوسری آگ بھی بھڑک اٹھی اور یہ بھی تھاؤزینڈ اوکس کے پاس بھڑک اٹھی۔

جمعے کو آگ پھیل کر شاہراہ 101 کوعبور کرتے ہوئے ساحلی علاقوں میں پھیل گئی۔

وہاں کے تمام باشندوں کو اپنے مکان خالی کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔

پیراڈائز کے بارے میں ہمارے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ وہ جہنم کی طرح دہک رہا ہے اور ہوائيں شعلوں کو پھیلا رہی ہیں
لاس اینجلس کاؤنٹی کے سربراہ جان بینیڈکٹ نے سنیچر کو بتیا کہ دو لوگوں کی لاشیں ملی ہیں تاہم انھوں نے اس کے متعلق مزید کوئی تفصیل نہیں دی۔

مالیبو اور کیلبساس میں کئی معروف شخصیتیں رہتی ہیں۔ چند لمحے کے لیے اداکار مارٹن شین کا کوئی پتہ نہیں تھا لیکن بعد میں انھوں نے بتایا کہ وہ ساحل پر محفوظ ہیں۔

ریئلٹی ٹی وی سٹار کم کاڈیشیئن نے ٹوئٹر پر کہا کہ جس گھر میں وہ ریپر کینی ویسٹ کے ساتھ رہتی ہیں وہ آگ کی زد میں آ گیا ہے۔

انھوں لکھا: ’میں اپنے ذہن سے اس آگ کو نکالنا چاہتی ہوں۔۔۔ ہم سب لوگ محفوظ ہیں اور یہی اہم ہے۔‘

گلوکارہ چیر جو لاس ویگس میں اپنا پروگرام پیش کر رہی ہیں انھوں ٹویٹ کیا کہ وہ مالیبو میں اپنے گھر کے لیے فکرمند ہیں۔

گلوکارہ لیڈی گاگا نے کہا کہ انھوں نے مالیبو کا اپنا گھر خالی کر دیا ہے۔ انھوں نے ایک ویڈیو پوسٹ کیا جس میں ان کے اوپر کالے دھوئيں اڑتے دیکھے جا سکتے ہیں۔

آسکر انعام سے سرفراز ہدایتکار گیولرمو ڈیل ٹورو نے ٹویٹ کیا کہ انھوں نے اپنا گھر خالی کر دیا ہے اور اپنے پیچھے ’بلیک ہاؤس‘ کا میوزیم کلیکشن چھوڑ آئے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ آگ میں ’ویسٹ ورلڈ‘ ٹی وی سیریز کا ایک سیٹ بھی برباد ہو گیا ہے اور مالیبو کی پیپرڈائن یونیورسٹی کو خطرہ لاحق ہے جس میں سات ہزار سے زیادہ طلبہ پڑھتے ہیں۔

آگ پر قابو پانے والے عملے کو ابھی تک آگ کے گرد اس کو روکنے کے لیے آڑ یا حصار بنانے میں کامیابی نہیں ملی ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ سنيچر کو وہ دن بھر کام کریں گے اور انھیں کچھ پیش رفت بھی ملے گی۔

ابھی کیلیفورنیا کے جنگلوں میں 16 جگہ آگ لگی ہوئی ہے جن میں سے مذکورہ تین آگ بڑی ہیں۔ حکام نے شمالی کیلیفورنیا کے زیادہ تر حصے کو ‘ریڈ فلیگ وارننگ‘ کے تحت رکھا ہے جس کا مطلبہ ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں آگ اپنے شدید رنگ میں ہوگی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے