تسلی کرکے کرکٹ بورڈ میں تبدیلیاں کروں گا،اور کرائے پر گھر نہ لوں تو کیا داتا دربار میں رہوں؟ احسان مانی

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین احسان مانی نے کہا ہے کہ میڈیا خواہ مخواہ ورلڈ کپ کی کپتانی کا تنازع کھڑا کررہا ہے، سرفراز احمد اچھا انتخابت ہیں اور وہ اچھی کپتانی کررہے ہیں، ان کے بارے میں قیاس آرائیاں غلط ہیں۔

ورلڈ کپ تک سرفراز احمد کو کپتان برقرار رکھنے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ سرفراز احمد پاکستان کے کپتان ہیں اور اچھی کپتانی کررہے ہیں، میڈیا ان کے حوالے سے غیر ضروری تنازع کھڑا کررہا ہے۔

بدھ کو نیشنل اسٹیڈیم کراچی کے حنیف محمد ہائی پرفارمنس سینٹرمیں چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد اور ڈائریکٹر مدثر نذر کے ساتھ پریس کانفرنس میں سرفراز احمد کو ورلڈ کپ تک کپتان برقرار رکھنے کے بارے میں چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ سرفراز پاکستان کے کپتان ہیں ان کے عہدے کی کوئی معیاد نہیں ہے اور نہ ہی اس بات کی پابندی ہے کہ وہ کسی مقررہ وقت تک کپتان بنائے گئے ہیں۔

احسان مانی نے کہا کہ سرفراز احمد ہر فارمیٹ میں اچھی کپتانی کررہے ہیں اس لیے وہ پاکستان کے کپتان ہیں، سابق چیئرمین شہریار خان نے سرفراز احمد کو کپتان بناکر اچھا فیصلہ کیا۔

واضح رہے کہ ورلڈ کپ سے قبل پاکستان کرکٹ ٹیم کو جنوبی افریقا، آسٹریلیا اور انگلینڈ کے خلاف 15 ون ڈے انٹرنیشنل میچز کھیلنے ہیں۔ احسان مانی نے ورلڈ کپ کا نام تو نہیں لیا لیکن سرفراز احمد کو ورلڈ کپ تک کپتان بنانے کی بحث ختم کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم کی قیادت کیلئے سرفراز ہی پی سی بی کی چوائس ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سرفراز احمد کا کیس کرکٹ کمیٹی کو دینے کا سوال ہی نہیں ہے، مجھے نہیں پتہ سرفراز احمد کے معاملے پر میڈیا غیر ضروری بحث کیوں کررہا ہے۔ کپتان کی تقرری چیئرمین پی سی بی کا صوابدیدی اختیار ہے اس بارے میں کرکٹ کمیٹی سے رائے لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

احسان مانی نے اس بات کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا کہ ان کے ابتدائی چند ہفتے تنازعات سے بھرپور تھے، میں نے صرف میڈیا سے یہ کہا تھا کہ کسی میڈیا والے نے جسٹس قیوم رپورٹ نہیں پڑھی تھی۔ احسان مانی کی اس وضاحت پر میڈیا والوں نے کہا کہ ہم نے رپورٹ پڑھی ہے تو انہوں نے کہا کہ میں نے لاہور کے میڈیا کی بات کی تھی۔

ایک صحافی نے کہا کہ میں لاہور میں بھی تھا تو انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈھانچے میں ری اسٹرکچرنگ کرتے ہوئے تبدیلیاں لائیں گے، میں تسلی کرکے تبدیلیاں کروں گا، جلد بازی نہیں کروں گا۔ اس وقت بورڈ کو شفافیت اور احتساب کی جانب لے کر جارہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ بورڈ کے انفرااسٹرکچر اور ڈومیسٹک کرکٹ کو تگڑا کروں گا، جب چیئرمین کا احتساب ہوگا تو سب کا احتساب ہوگا، کسی کو اس بارے میں شک نہیں کرنا چاہیے۔ دس سال بعد پہلی بار پی سی بی کے اکاؤنٹس ہماری ویب سائٹ پر ہیں۔

احسان مانی نے کہا کہ مکی آرتھر اور اظہر محمود کو پی ایس ایل میں عہدہ دینے کا فیصلہ مجھ سے پہلے ہوا تھا، میں ان کے کنٹریکٹ کا جائزہ لے رہا ہے ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے لیکن موجودہ ڈومیسٹک سسٹم چلانا مشکل ہے، ہم نے 70,80 فیصد کام کر لیا ہے لیکن کسی کھلاڑی کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ پی سی بی افسران کے خلاف ایف آئی اے کی تحقیقات کا جائزہ لیا ہے کسی بھی افسر کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملے ہیں۔

[pullquote]لاہور میں کرائے پر گھر نہ لوں تو کیا داتا دربار میں رہوں؟ چیئرمین پی سی بی[/pullquote]

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین احسان مانی نے کہا ہے کہ اگر میں لاہور میں کرائے پر گھر نہ لوں تو کیا داتا دربار میں رہوں؟

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ لاہور میں میرا گھر نہیں ہے، اگر فائیو اسٹار ہوٹل میں رہوں تو ہفتے کے اخراجات سوا لاکھ روپے ہیں، اس لیے میں نے لاہور میں کرائے پر گھر لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو شک و شبہ نہ ہو کہ میرے پاس صرف پاکستانی پاسپورٹ اور پاکستانی شہریت ہے۔

پی سی بی میں منیجنگ ڈائریکٹر کی تقرری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایم ڈی کو اس لیے سب سے بڑی تنخواہ دینی پڑ رہی ہے کیوں کہ ہم قابل لوگ لانا چاہ رہے ہیں، یا تو ہم چند لاکھ روپے والے پانچ چھ لوگ رکھ لیں،اس سے بہتر ہے کہ ایک قابل شخص کو رکھ کر اسے مناسب تنخواہ دے دی جائے لیکن اس میں بھی شفافیت ہوگی۔

احسان مانی نے کہا کہ مارکیٹ ریٹ نہیں دیں گے تو اچھے افسران اور کوچز نہیں ملیں گے، ہم کم قابلیت والے لوگوں کے بجائے قابل لوگ رکھنا چاہتے ہیں، بدقسمتی سے چیئرمین پی سی بی کا عہدہ سیاسی بنادیا گیا تھا میں ایسا سسٹم بنانا چاہتا ہوں کہ یہ سسٹم میرے بعد بھی پروفیشنل انداز میں چلے جس میں سزا اور جزا کا بھی نظام ہو، ایم ڈی کا تقرر اس لیے ہے کہ وہ سسٹم کو بغیر کسی مداخلت کے چلائے اور چیئرمین سسٹم میں مداخلت نہ کرے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے