احتساب عدالت میں مشہور ناول”دیوتا” کی بازگشت

دو روز معمولی رم جھم کے بعد آج اسلام آباد کا موسم صاف تھا ، دھوپ نکلی ہوئی تھی، سرد موسم میں دھوپ میں بیٹھنا بھی خوب لگتا ہے اور دھوپ ایک نعمت لگنے لگتی ہے ، خواہش سے زیادہ ضروری فرائض کی بجا آوری ضروری ہوتی ہے

العزیزیہ ریفرنس کو کور کرنے کے لیے احتساب عدالت بھاگم بھاگ پہنچنا ہوتا ہے، بظاہر وہاں نیب کی طرف سے میاں نواز شریف کے خلاف دائر کردہ ریفرنسز کی سماعت ہو رہی ہوتی ہے مگر حقیقت میں ایک تاریخ لکھی جا رہی ہے اور میں نہیں چاہتا کہ اس سرخ عمارت کے اندر بولے جانے والے ایک ایک لفظ کو سننے سے محروم رہوں.

کمرہ عدالت کے اندر کریم کلر اور ہاف براؤن کلر کی ویسٹ کوٹ زیب تن کیے میاں نواز شریف نو بج کر چالیس منٹ پر پہنچے ،احاطہ عدالت میں کارکنوں کی بڑی تعداد ان کے استقبال کے لیے موجود تھی . کچھ لوگ احتساب عدالت کے داخلی دروازے سے باہر بھی موجود تھے ، سیکیورٹی اہلکاروں نے والئی سوات کی بہو سابق لیگی ایم این اے مسرت زیب کو کمرہ عدالت جانے سے روک دیا ، میاں نواز انھیں اپنے ساتھ کمرہ عدالت میں لے گئے

سماعت شروع ہونے میں کچھ وقت باقی تھا کیونکہ فاضل جج میاں نواز شریف کی طرف سے دیے گئے بیان کو یو ایس بی کی مدد سے لیپ ٹاپ میں منتقل کر رہے تھے اور جہاں ضروری سمجھتے میاں نواز شریف کے وکلاء درستگی کروا رہے تھے

میاں نواز شریف کمرہ عدالت کے اندر عدالت کی طرف سے دیے گئے مزید تیس سوالات کے جوابات دینے کی تیاری کر رہے تھے کہ ایک نوجوان جو پیشے کے لحاظ سے وکیل ہے کمرہ عدالت کے اندر آ گیا، میاں نواز شریف ان سے گرمجوشی کے ساتھ ملے اور خریت دریافت کی، وہ نوجوان بولا میاں صاحب اللہ نے مجھے بیٹے کی صورت میں نعمت سے نوازا ہے ، میری اور میری والدہ کی خواہش ہے کہ آپ میرے بیٹے کا نام تجویز کریں .

میاں نواز شریف نے انھیں مبارکباد دی اور دارزی عمر کی دعا بھی دی ، ساتھ پوچھا کہ آپ کا پہلا بیٹا ہے وہ بولے جی، میاں نواز شریف نے کہا آپ کے والد محترم تو فوت ہو چکے ہیں ، بہتر ہے آپ والدہ سے پوچھیں اور جو وہ نام تجویز کریں، وہ رکھ دیں ، نوجوان بولا کہ والدہ کی خواہش پر تو میں آیا ہوں اس پر میاں نواز شریف بولے کہ آپ باوضو ہو کے اللہ کا نام لے کر قرآن کھولیں جہاں سے قرآن کھلے گا وہاں آپ کو چار پانچ نام مل جاہیں گے جو آپ کو اچھا لگے وہ رکھ لیں.

میاں نواز شریف کے اس جواب سے وہ مطمئن نہ ہوئے انھوں نے اصرار کیا پاس کھڑے سابق وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے میاں نواز شریف کے کان میں ایک نام بتایا مگر میاں نواز شریف نے سنی ان سنی کرتے ہوئے نوجوان سے بولے میرا کام راستہ بتانا تھا اور میں نے راستہ بتا دیا، آپ اس پر عمل کریں اللہ خیر کرے گا، اس پر نوجوان مطمئن ہوا اور کمرہ عدالت سے چلا گیا

میاں نواز شریف کمرہ عدالت میں موجود اپنے ساتھیوں سے مشاورت بھی کرتے رہے اپنے وکیل خواجہ حارث اور ان کے معاونین سے قانونی مشاورت بھی کرتے رہے ، کمرہ عدالت میں سماعت کے دوران جاسوسی ڈائجسٹ میں موجود ایک ناول "دیوتا” کا ذکر بھی ہوا، ہوا کچھ یوں کہ میاں نواز شریف کے وکلاء نے سماعت ملتوی کرنے کی عدالت سے استدعا کی تو فاضل جج ارشد ملک نے کہا کہ پیر کو پھر گزشتہ سے پیوستہ شروع ہو گی اور ساتھ کہا کہ جاسوسی ڈائجسٹ کے اندر دیوتا کی دو سو اقساط بھی پڑھ لو پھر بھی اگلی قسط میں آئے گا ، گزشتہ سے پیوستہ تاکہ نئے آنے والے قاری تھوڑا بہت تھیم سمجھ لے

فاضل جج اور صحافیوں کے درمیان دلچسپ مکالمہ بھی ہوا ، انھوں نے کہا کہ گزرے روز سماعت کے بعد جب میں نے فون آن کیا تو مجھے فون آنا شروع ہو گئے کہ کمرہ عدالت میں مکھیاں مارنے کے لیے آپ نے سپرے استعمال کیا اور یہ میڈیا کی زنیت بنا ، انھوں نے کہا مجھے ایسے لگتا ہے کہ آپ کیس کی بجائے میری زیادہ رپورٹنگ کرتے ہیں ، بہرحال آپ لوگ اچھا کام کر رہے ہیں اور مثبت رپورٹننگ کر رہے ہیں

کمرہ عدالت میں میاں نواز شریف سے ملاقات کرنے والوں روزانہ کی بنیادوں پر نئے لوگ بھی آتے ہیں مگر حلقہ 63 راولپنڈی سے سابق لیگی امیدوار قومی اسمبلی سردار ممتاز خان، سینیٹر چوہدری تنویر، سینیٹر ڈاکٹر غوث بخش نیازی ،میاں گل عمر فاروق، چوہدری جمیل، رضوان عزیز، عباس آفریدی، شیخ انصر عزیز، ایم این اے طاہرہ اورنگزیب، ایم این اے زہرہ ودود فاطمی، طارق فاطمی، سینیٹر نزہت صادق، مدن لعل، سینیٹر پرویز رشید، ڈاکٹر طارق کرمانی، سجاد خان ہر پیشی پر موجود ہوتے ہیں

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے