سپریم کورٹ کا نوازشریف کیخلاف العزیزیہ ریفرنس 3 ہفتے میں مکمل کرنے کا حکم

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس تین ہفتے میں مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی مدت 17 نومبر کو ختم ہوچکی ہے جس کی مدت میں توسیع کے لیے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے 16 نومبر کو سپریم کورٹ کو خط تحریر کیا تھا جس میں ٹرائل کی مدت میں توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کی درخواست پرسماعت کی جس سلسلے میں نوازشریف کی طرف سے خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے العزیزیہ ریفرنس کا ٹرائل 3 ہفتے میں مکمل کرنے کا حکم دیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ العزیزیہ ریفرنس کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید مہلت نہیں ملے گی۔

واضح رہےکہ سپریم کورٹ العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس میں ٹرائل کی مدت میں 6 مرتبہ پہلے ہی توسیع کرچکی ہے اور اس میں آخری توسیع 12 اکتوبر کو کی گئی جس میں عدالتِ عظمیٰ نے احتساب عدالت کو 17 نومبر تک کی مہلت دی تھی۔

[pullquote]نیب ریفرنسز کا پسِ منظر[/pullquote]

سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ سے متعلق ہیں۔

نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا تھا۔

اس کیس میں احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو سزا سنائی گئی تھی اور وہ اڈیالہ جیل میں قید تھے، تاہم 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے تینوں کی سزائیں معطل کرکے انہیں رہا کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔

ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف اور دیگر کی سزا معطلی اور بریت کی درخواستوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی اپیلیں زیرِسماعت ہیں۔

العزیزیہ اسٹیل ملز اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے، جو اس وقت زیرِ سماعت ہیں۔

نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے جبکہ نواز شریف ٹرائل کا سامنا کر رہے ہیں۔

سپریم کورٹ نے پاناما کیس کے فیصلے میں احتساب عدالت کو 6 ماہ میں ریفرنسز پر فیصلہ سنانے کی ہدایت کی تھی تاہم عدالت کی مقرر کردہ مدت میں ریفرنسز مکمل نہ کیے جاسکے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے