صحت سے جڑی 13 ایسی مثالیں جو صرف وہم ہیں

‘تن درستی ہزار نعمت’ ہے۔

ہم میں سے اکثر لوگ روزمرہ کے کاموں حتیٰ کہ کھانے پینے ، چلنے پھرنے غرض کہ ہر کام کسی نہ کسی وہم کے تحت کرتے ہیں۔یہ کھاو ، یہ نہ کھاو۔ یہ کرو، وہ نہ کرو۔ ہم کہیں گے کہ سب کچھ کریں بس وہم نہ کریں، مندرجہ ذیل میں ایسی ہی کچھ باتیں ہیں طبی ماہرین نے جن کی وضاحت کی ہے.

[pullquote]1۔ گاجر کھانے سے آنکھیں تیز ہوتی ہیں[/pullquote]

گاجر کھانے سے آنکھیں تیز ہوتی ہیں، آج تک اگر آپ یہ سوچ کر گاجریں کھاتے ہیں ، تو گاجریں بیشک کھاتے رہیں لیکن اپنی سوچ تبدیل کرلیں۔گاجر میں وٹامن اے کی وجہ سے اسے کھانا صحت کے لیے اچھا ثابت ہو سکتا ہے لیکن اس کا تعلق آنکھوں کی روشنی بڑھانے سے نہیں ہے۔

[pullquote]2۔ بوتل میں بند منرل واٹر پینے کے لیے بہترین ہوتا ہے[/pullquote]

آج تک اگر آپ یہ سوچ کر بوتل میں بند منرل واٹر خرید کر پیتے ہیں کہ آپ صحت بخش پانی پی رہے ہیں تو آئندہ کسی مجبوری کے بغیر پانی کی بوتل پر پیسے مت خرچ کریں۔

تحقیق کے مطابق بوتل کا پانی نہ تو زیادہ صاف ہوتا ہے نہ ہی برا بلکہ 50 فی صد یہی عام نل کا پانی اس بوتل میں ہوتا ہے۔

[pullquote]3۔ ‘ڈی ٹاکس’ سے جسم کے فاضل مادے خارج ہو جاتے ہیں[/pullquote]

اگر آپ کا شمار ایسے لوگوں میں ہو تا ہے جو جلد سے جلد اپنے فاضل وزن سے جان چھڑوا لینا چاہتے ہیں تو خود کو اس دوڑ سے باہر کر لیں۔

دنیامیں کوئی ایسا ایک جامع موزوں حل نہیں ہے جو آپ کی صحت کے تمام مسائل فوری ٹھیک کر دے گا۔عموماً لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ صرف ایک ڈی ٹوکس جوس آپ کی جلد ، وزن ، بال غرض کہ ہر قسم کے مسائل حل کر دے گا تو یہ آپ کا خیال خام ہے۔

جسم سے فاضل مادوں کو نکالنا جگر کا کام ہے۔جگر اگر درست کام کر رہا ہے تو آپ صحت مند غذائیں تناسب سے کھاتے رہیے۔ جگر اپنا کام اچھے طریقے سے کرتا رہے گا۔

ڈی ٹاکس کے لیے کسی بھاری بھر کم پلان کی بجائے ہلکے پھلکے اقدامات کریں۔

اورینٹل اینڈ انٹیگریٹو میڈیسن کی ڈاکٹر ایلزبتھ ٹریٹنر کے مطابق ان کا پسندیدہ ڈی ٹاکس کہیں دور دراز ایسی جگہ گھومنے پھرنے جانا ہے جہاں موبائل فون کے سگنلز نہ ہوں۔

[pullquote]4۔ انسانی دماغ کا صرف 10 فی صد استعمال ہوتا ہے[/pullquote]

اکثر کہا جاتا ہے کہ انسان اپنے دماغ کا صرف دس فی صد استعمال کرتا ہے بقیہ 90 فی صد بھی استعمال کرنا شروع کر دیا تو کیا ہوگا؟

کچھ بھی نہیں ہو گا کیونکہ طبی ماہرین اس بیان سے متفق نہیں ہیں کیونکہ ایک چھوٹا سے کام کرنے کے لیے بھی دماغ کا ایک بڑا حصہ کام کر رہا ہوتا ہے۔

[pullquote]5۔ گیلے بالوں کے ساتھ باہر جانا آپ کو بیمار کر سکتا ہے [/pullquote]

اگر آپ باہر جانے سے اس لیے اجتناب کرتے ہیں کہ آپ کے بال گیلے ہیں اور ٹھنڈ لگنے بیمار پڑ جائیں گے۔یاد رکھیےکہ گیلے بالوں کے ساتھ باہر جانا آپ کو بیمار نہیں کرتا۔ بیمار پڑنے کہ وجہ وائرس ہے نا کہ آپ کے گیلے بال۔

ایک حالیہ تحقیق کے مطابق سردیوں میں رائنو وائرس نامی وائرس کی وجہ سے ٹھنڈ لگتی ہے۔ یہ وائرس ٹھنڈ میں پنپتا ہے لیکن ٹھنڈ اس وائرس کو پیدا کرنے کہ وجہ نہیں بنتی۔

ایک دوسری وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ ٹھنڈے موسم میں لوگ زیادہ تر گھروں کے اندر رہنا پسند کرتے ہیں۔ کمروں میں ہوا کا گزر نہ ہونے کی وجہ سے لوگ باسی ہوا میں سانس لیتے ہیں اور ایسے میں آپ کے ارد گرد کوئی نزلہ زکام میں مبتلا ہے تو آپ بھی اس کا شکار ہو سکتے ہیں۔

[pullquote]6۔ لوجیکل لوگوں کے دماغ کا دایاں اور تخلیقی دماغ والوں کا بایاں حصہ کام کرتا ہے[/pullquote]

اس بیان کے تصدیق کہیں نہیں ملتی۔ صحت مند لوگوں کے دماغ کے اسکین میں دیکھا گیا ہے کہ تخلیقی اور لوجیکل دنوں کاموں کے دوران ان کے مکمل دماغ کے نیورل نیٹ ورکس ایکٹو ہوگئے۔

[pullquote]7۔ دن میں آٹھ گلاس پانی پینا ضروری ہے[/pullquote]

آپ اگر دن کے آٹھ گلاس پانی پینے میں ہلکان ہوئے جارہے ہیں تو ایسا مت کریں۔ صرف اتنا کریں کہ اپنی پیاس کے مطابق پانی پئیں۔ اور اگر آپ ایسا اپنی جلد کے لیے کر رہے ہیں تو کئی روز تک پانی نہ پینے کی وجہ سے جلد ڈی ہائی ڈریٹ ہو جائے گی۔جلد اگر باہر سے خشک یا پانی کی کمی کا شکار نظر آرہی ہے تو اس کی وجہ موسم بھی ہو سکتا ہے۔

[pullquote]8۔ ویکسینیشن صرف بچوں کے لیے مخصوص ہے[/pullquote]

صرف اس لیے کہ آپ بڑے ہیں آپ کی ویکسین نہیں ہو سکتی تو آپ غلط سوچتے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق مختلف بیماریوں کے لیے سالانہ ہر عمر کے لیے ویکسینیشن موجود ہوتی ہے۔ موسم کی تبدیلی یا کسی وبا پھیلنے کی صورت میں ہر عمر کے لیے ویکسینیشن دستیاب ہوتی ہے جس کے لیے اپنے معالج سے مشورہ کر لیں۔

[pullquote]9۔ ننگے پاؤں چہل قدمی صحت کے لیے مفید ہے [/pullquote]

ننگے پاؤں چہل قدمی کاصحت سے کوئی خاص تعلق نہیں۔ نہ ہی طبی ماہرین کے مطابق یہ تعلق ثابت ہو سکا ہے۔ ننگے پاوں چہل قدمی اگر مناسب جگہ پر نہیں کی جائے گی تو اس سے آپ کے پاؤں خراب بھی ہو سکتے ہیں۔ سخت جگہوں پر مسلسل ننگے پاؤں چلنے سے پاؤں کے تلوے سخت ہو سکتے ہیں۔

[pullquote]10۔ بالوں کو کم سے کم دھونا چاہیے [/pullquote]

اگر آپ ہفتہ ہفتہ بال اس لیے نہیں دھوتے کہ اس سے بال روکھے ہو جاتے ہیں تو آپ بالوں کے ساتھ غلط کرتے ہیں۔

بالوں کے دھونے کا تعلق سر کی جڑوں میں پیدا ہونے والے تیل سے ہے۔ اس کے لیے بالوں میں مناسب کنگھا کرتے رہنا ضروری ہے تاکہ تیل جڑوں میں یکساں طور پر پھیل جائے۔ زائد تیل کو بالوں سے نکالنا ضروری ہے۔ نہ دھونے کی صورت میں خارش ، کھجلی ، دانے اور خشکی ہو سکتی ہے۔

صاف ظاہر ہے کہ آپ بالوں کو تیل پیدا کرنے سے روک نہیں سکتے لیکن اپنے بالوں کو ضرورت کے مطابق دھو ضرور سکتے ہیں۔

[pullquote]11۔ سیدھا بیٹھنے سے کمر درد نہیں ہوتا[/pullquote]

اگر بچپن میں کمر ٹیڑھی کرنے یا جھک کر بیٹھنے پر ڈانٹ پڑتی تھی تو بالکل ٹھیک پڑتی تھی۔ اسی ڈانٹ کے بعد شاید آپ نے کمر سیدھی کرکے بیٹھنا شروع کر دیا ہو گا۔

لیکن اب یہ بھی ٹھیک نہیں۔ زیادہ دیر تک سیدھے بیٹھے رہنے سے کمر کی تکلیف میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق مسلسل سیدھی کمر کے ساتھ بیٹھے رہنے سے اجتناب برتیں ، اگر کام کی کی وجہ سے ایسا کرنا بھی پڑ رہا ہے تو وقفے وقفے کھڑے ہر کر چند قدم ادھر ادھر گھوم لیں، اپنی ٹانگیں سیدھی کر لیں۔

[pullquote]12۔ پھلوں یا سبزیوں کا جوس سافٹ ڈرنکس کا بہترین متبادل[/pullquote]

پھل اور سبزیاں صحت کے لیے بہت اچھی ہوتی ، لیکن ان کے رس میں یہ مسئلہ ہو سکتا ہے کہ ان میں مٹھاس زیادہ ہو جاتی ہے اور فائبر کم ، اس مٹھاس کی وجہ سے جسم میں انسولین لیول ایک دم بڑھ سکتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق شوگر فیٹس سیل کی شکل میں تبدیل ہو کر فیٹ میں تبدیل ہو جاتے ہے۔جوس پینے کے بعد بھوک بڑھ سکتی ہے۔

تو پھر پانی پئیں! سوڈے اور جوس کی بجائے پانی پینے سے بھوک بھی کم لگے گی اور مزید کچھ پینا ہو تو چائے ،گرین ٹی یا کافی پی لیں۔

[pullquote]13۔ ڈپریشن ناقابل علاج ہوتا ہے[/pullquote]

لوگ سمجھتے ہیں کہ ڈپریشن (ذہنی تناؤ) سے نجات ناممکن یا مشکل ہوتی ہے، یہ صرف ایک وہم ہے اور وہم کا علاج ہو یا نہ لیکن ڈپریشن اور دیگر ذہنی بیماریاں کا علاج ممکن ہے۔

ڈپریشن سے نجات کے لیے طبی معالجین ، اپنے خاندان والوں اور دوستوں کی مدد لی جا سکتی ہے۔ ‘تن درستی ہزار نعمت ہے’ وہم کی بجائے صحت مند زندگی کو اہمیت دیں۔

تن درست بھی رہیں گے اور خوش بھی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے