بینظیر انکم سپورٹ سکیم اور قبایٰلی خواتین

پاکستان کی ایک بڑی جماعت پیپلز پارٹی نے آج سے کچھ سال پہلے مستحق اور غریب خواتین کو ماہانہ کچھ رقم دینے کا کام شروع کیا جس سے پورے ملک کے سارے صوبوں میں رہنے والی خواتین استفادہ کر رہی ھیں۔ ۲۰۱۸ کے انتخابات میں ان خواتین میں سے کچھ نے پیپلز پارٹی کو بھی ووٹ دیا کیونکہ وہ سمجھتی ھیں کہ انہوں نے ھمارے لیے ماہانہ ایک ظیفہ مقرر کیا ھوا ھے۔

بینظیر انکم سپورٹ سکیم سے استفادہ کرنے والی خواتین نے بتایا کہ” پاکستان میں آج بھی کئی ایسے علاقے اور گاؤٰں ھیں جہاں خواتین اپنی مرضی سے ووٹ نہیں ڈال سکتیں لیکن ان میں سے بعض خواتین نے پیپلز پارٹی کو ووٹ اس لیے دیا کیونکہ وہ ان کو اس سکیم کی وجہ سے پیسے دیتے ھیں۔

بینظیر انکم سپورٹ سکیم کے جاری کردہ کارڈ کے معیار پر بات کرتے ھوےٰ عوامی نیشنل پارٹی کی صوبایٰ اسمبلی کی رکن ثمر ہارون بلور نے بتایا کہ

"یہ کارد واقعی مستحق اور غریب خواتین کے لیےٰ تھے اور انہی میں آج بھی تقسیم کیے جاتے ھیں لیکن ہر دور میں جو پارٹی حکومت میں ھوتی ھے تو وہ کارڈ اپنے لوگوں کے زریعے تقسیم کرتی ھے جس میں تھوڑی بہت اونچ نیچ ھوتی ھے لیکن زیادہ تر غریب اور مستحق خواتین میں کارڈ تقسیم کیے جاتے ھیں”

بینظیر انکم سپورٹ سکیم کی ایک قبائلی خاتون جو کہ مردان کے مضافاتی ایک چھوٹے سے گاوٰں میں رہتی ھیں انہوں نے بتایا کہ ان پیسوں سے میں اپنے اور اپنی بیٹیوں کے لیے چھوٹے چھوٹے چوزے لے لیتی ھوں اور وہ جب مرغیاں بن جاتی ھیں تو میں ان کے انڈے اور ان مرغیوں کو بیچ کر اپنی روزمرہ کی ضروریات خود پورا کر لیتی ھوں۔

فاٹا کی ایجینسی مھمند سے تعلق رکھنے والی ایک دوسری خاتون نے بتایا کہ”
میرے بچے سرکاری سکولوں میں پڑھتے ھیں جہاں کتابیں مفت فراہم کی جاتی ھیں لیکن پھر بھی بینظیر انکم سپورٹ سکیم کے پیسوں سے میں اپنے بچوں کے سکول کے اخراجات آسانی سے اٹھا لیتی ھوں۔ یہ پیسے ھمارے لیے بہت اہمیت کے حامل ھیں کیونکہ ان سے ھمارا خرچہ چلتا ھے۔

مصوبہ خیبرپختنونخواہ کے دیہی علاقوں میں رہنے والی خواتین اپنے بینظیر انکم سپورٹ سکیم کے کارڈ بہت حفاظت سے اپنے تالے والے بکسوں میں رکھتی ھیں ۔ان پیسوں سے وہ اپنے گھر کے اندر بیٹھ کر اپنا روزگار چلاتی ھیں۔

قبائٰلی خواتین بھی اپنی کارڈ کی حفاطت پاکستانی شناختی کارڈ کی طرح کرتی ھیں اور انہیں بکسوں کے اندر بھی مختلف چھوٹے پرسوں میں رکھتی ہیں۔

گاوٰں میں رہنے والی خواتین ایک ساتھ مل کر دفتر جاتی ھیں اور اپنے پیسے وصول کرتی ھیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے