ایسی لائبریری جس کی کتابیں سن 2114 ء سے پہلے پڑھی نہیں جا سکتیں

اسکاٹ لینڈ سے تعلق رکھنے والی آرٹسٹ کیٹی پیٹرسن 100 ایسی کتابوں کو جمع کر رہی ہیں جو ابھی تک منظر عام پر نہیں آئی ہیں اور شاید اپنے مصنفین کی زندگی میں سامنے آبھی نہیں سکیں گی۔

ناروے کے دارالحکومت اوسلو کے نورڈمارکہ کے جنگلات میں سفیدے کے ہزاروں درخت اگائے جارہے ہیں۔یہ درخت آنے والے 96 برسوں میں نشو و نما پاتے رہیں گے۔

سن 2114ء میں یہ درخت کاٹے جائیں گے ، پھر ان کے گودے کو مختلف مراحل سے گزارنے کے بعد کاغذ بنا یا جائے گا۔یہ کاغذ اسکاٹش آرٹسٹ کیٹی پیٹرسن کی ‘فیوچر لائبریری’ کو مہیا کر دیا جائے گا۔

اس لائبریری میں اکیسویں صدی کے مشہور مصنفین کی 100 ایسی کتابیں رکھی جائیں گی جو ابھی منظر عام پر نہیں آسکیں ہیں۔درختوں کے مکمل طور پر بڑھنے کے بعد فیوچر لائبریری کے بورڈ آف ٹرسٹیز کی منتخب کردہ 100 کتابوں میں سے ہر سال ایک کتاب شائع کی جائے گی۔

فیوچر لائبریری دور حاضر میں ادب کی حفاظت کرنے والوں کی طرف سے مستقبل کے قاریوں کیلئے ایک تحفہ ہوگی۔

ترکی کی مشہور ناول نگار الف شفق نے بھی اپنی چوتھی کتاب کا مسودہ لائبریری کے حوالے کیا ہے جہاں پہلے ہی مشہور ناول نگاروں کے مسودے موجود ہیں۔

یہ مسودہ سفیدے کے درختوں کے جنگل میں منعقد ایک تقریب میں لائبریری کے حوالے کیا گیا۔تقریب میں ترکی کی ناول نگار نے کہا کہ جب آپ کتاب لکھتے ہیں تو آپ کا یقین ہوتا ہے کہ یہ کتاب کسی نہ کسی تک پہنچے گی،جو آپ سے مختلف ہو گا اور یہ ہم سب کو آپس میں جوڑ دے گا۔

ناول نگار شفق نے نم آنکھوں کے ساتھ اپنی کتاب کا مسودہ ایک خوبصورت ڈبے میں مہربند کر کے لائبریری کے منتظمین کے حوالے کیا۔ ٹرسٹ کے چیئرمین ہونڈ نے ناول نگار شفق سے مسودہ لیتے ہوئے انہیں تنبیہ کی کہ اسے کھولنا مت اور نہ ہی اس کے بارے میں کسی سے بات کرنا۔

جواب میں ناول نگار شفق نے تقریب میں موجود حاضرین کو بتایا کہ انہیں صرف ٹائٹل بتانے کی اجازت ہے اور اس کتاب کا ٹائٹل ہے ‘دی لاسٹ ٹیبو’۔

خیال رہے کہ فیوچر لائبریری ٹرسٹ 2014 میں اوسلو کی شہری حکومت کی جانب سے قائم کیا گیا تھا۔

2020 میں ٹرسٹ کی جانب سے جمع شدہ یہ مسودے اوسلو میں زیر تعمیر نیو ڈیچ مینسکے لائبریری کے ایک الگ تھلگ کمرے میں رکھے جائیں گے۔

اس کمرے میں ایک وقت میں ایک سے دو لوگوں کو آنے کی اجازت ہوگی جو شیشے کے کیس میں رکھے ہوئے ان مسودوں کی جھلک دیکھ پائیں گے۔جہاں یہ مسودے اپنے چھپنے کے انتظار میں برسوں رکھے رہیں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے