بہن بیٹی یا انسان

تیری اپنے گھر میں بہن بیٹی نہیں ہے کیا…

ایسا کرنے سے پہلے تجھے یہ کیوں بھول گیا کہ یہ کسی کی بہن یا بیٹی ہے…

یہ کسی کی ماں یا بیٹی بیچاری کسی مجبوری سے باہر نکلی ہوگی…

ان تاویلات کی بنیاد پر یہ بھیک مانگی جاتی ہے کہ ان انسانوں یا مخلوق سے اچھا سلوک کیا جائے جو مرد نہیں ہیں. جیسے اگر کسی انسان کی ماں مر چکی اور بہنیں نہیں یا بیاہ کر کسی کو حوالے کی جا چکی ہیں انہیں بے فکری سے خواتین کو حق سمجھ کر چھیڑنا چاہیے. یا پھر جو خواتین مجبور کی تعریف یا سانچے میں نہیں فِٹ ہوتی ہیں تو ان کے حوالے سے انسانی یا اخلاقی اقدار کی پروا نہیں کرنی چاہیئے. اخلاقی اقدار کو کسی بھی تاویل کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ وہ تو ہر انسان کے لیے یکساں طور پر میسر ہوتی ہیں اور ہونا چاہیے. کیونکہ اگر کسی وجہ کو بنیاد بنا کر ایک انسان کو بنیادی حقوق سے محروم کیا جائے تو یہی چھری کل کسی بھی اور انسان پر چل سکتی ہے.

ایسا بھی سننے میں آیا ہے کہ اتنا فرشتہ صفت انسان تھا کہ اس نے لڑکی کے ہوتے ہوئے اس کو کچھ نہ کہا. اسی طرح ایک خاتون کو نہ چھیڑنے پر خود کو شرافت کی تھپکی دینے والے بھی یہ بھول جاتے ہیں کہ یہ ان کی ایک اضافی نیکی نہیں بلکہ یہ تو ہر انسان کا بنیادی حق ہے کہ اس کو احترامِ انسانی میسر ہو. یہ ایک جرم سے بچنا تھا جیسے خنزیر کا گوشت کھانے سے یا چوری کرنے سے بچنا تھا نہ کہ ایک احسان.

یہ باریک مگر اہم نکتے اس دور میں عورتوں کی بڑھتی ہوئی معاشرتی شرکت کے دور میں سمجھنا بہت ضروری ہیں. عورت اگر گھر سے نکلتے ہوئے حفاظت اور عزت کو ہی ترس جائے گی تو پھر وہ اپنی صلاحیتوں کا اظہار کیونکر کر پائے گی…

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے