فیس بک اور فیس بک کے بانی مارک زکربرگ کی کہانی

فیس بک مینلو پارک، کیلیفورنیا میں واقع ایک آن لائن امریکی ذرائع ابلاغ اور سماجی رابطہ کی کمپنی ہے۔ اس کی ویبسیائٹ کو 4 فروری 2004ء کو مارک زکربرگ نے اپنے ہارورڈ يونيورسٹي کے ساتھیوں ادوارڈو سورین،اینڈریو میکولم،دوسٹن ماسکوفٹ اور کرس ہیوزس کے ساتھ مل کر لانچ کیا۔

اس کے بانیوں نے بنیادی طور پر اس کو ہارورڈ کے طالب علموں تک محدود رکھا تھا بعد میں بوسٹن کے علاقہ کے اعلی تعلیمی ادارے،آوی لیگ اسکول اور سٹینڈفورڈ یونیورسٹی تک پھیلا دیا گیا۔ فیس بک نے تدریجی طور پر طالبعلموں اوریونیورسیٹیوں کے لیے مدد فراہم کی اور اور آخر میں ہائی اسکول کے طالبعلموں کے لیے بھی اپنے نیٹورک کو وسیع کیا۔ سنہ 2006ء کے بعد سے 13 سال کی عمر کا کوئی بھی شخص فیس بک کا رجسٹرڈ صارف بن سکتا ہے۔ حالانکہ عوامی قانون کے مد نظر ابھی بھی بہت سارے علاقوں میں کچھ پابندیاں ہیں۔ فیس بک کا نام دراصل (face book) سے لیا گیا ہے۔ face book ایک ڈائریکئری کا نام ہے جو امریکی یونیورسٹی کے طالبعلموں کو دی جاتی ہے۔ فیس بک آئی پی او ( IPO-Initial Public Offering) میں سنہ2012ء میں شمولیت ملی اور اس کی مالیت 104 ملین امریکی ڈالر آنکی گئی۔ اس وقت تک کی نو فہرست یافتی کمپنی میں سب سےزیادہ مالیت والی کمپنی تھی۔ تین ماہ بعد اس نے اپنا اسٹاک عوام کو بیچنا شروع کیا۔ فیس بک اپنی زیادہ تر آمدنی اشتہارات سے بناتا ہے جو اس کے صفحہ پر ظاہر ہوتے ہیں۔

فیس بک تک بہت سارے انٹرنیٹ شدہ آلات سے رسائی حاصل کی جاسکتی ہے جیسے ڈیسک ٹاپ، لیپ ٹاپ، ٹیبلیٹ اور سمارٹ فون وغیرہ۔ کھاتہ بنانے کے بعد صارف اپنی مرضی کے مطابق اپنا پروفائل بناسکتے ہیں جس میں نام، پیشہ اور اسکول وغیرہ کی تفصیلات شامل ہیں۔ ایک صارف دوسرے صارف سے بطور دوست تعلق قائم کر سکتا ہے۔ تبادلہ خیال کر سکتا ہے، اپنا مزاج (status) اپڈیٹ کرسکتا ہے، ویڈیو اور ربط مشترک کر سکتا ہے، بہت سارے سافٹ ویئر اور اطلاقیے استعمال کر سکتا ہے، گیم کھیل سکتا ہے اور دوسرے صارفیں کے سرگرمیوں کی اطلاعات موصول کر سکتا ہے۔ ان سب کے علاوہ صارف اپنی پسند اور دلچسپی کی بنیاد پر گروپ میں شامل ہو سکتا ہے جو افراد، اسکول، کام کی جگہ، دلچسپیاں اور دوسرے موضوعات پر منقسم ہیں۔ صارف اپنے دوستوں کی فہرست کی بھی درجہ بندی کر سکتاہے جیسے ساتھ کام کرنے والے دوست، اسکول کے دوست، آبائی وطن کے دوست اور قریبی دوست۔ صارف کسی ناخوشگوار شخص کو بلاک کرنےکےلئے رپورٹ بھی کر سکتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ کسی مراسلہ کے متعلق اپنی رائے دے سکتا ہے اور عریانیت، تشدد، جعلی وغیرہ ہونے کی بنا پر بلاک کروا سکتا ہے۔

بمطابق جنوری 2018 فیس بک پرماہانہ 2٫2 بلین سے زیادہ فعال صارف ہیں۔ اس کی شہرت نے صارف کی رازداری اور اس پر نفسیاتی اثر کی وجہ سے ہونے والے اہم جانچ پڑتال کی بنا پر بڑے پیمانے پر میڈیا کوریج کی توجہ کھیچی ہے۔ حالیہ برسوں میں کمپنی نے جھوٹی خبریں، نفرت انگیز تقریر اور تشدد جیسے معاملات کی وجہ سے شدید دباو برداشت کیا ہے۔ حالانکہ کمپنی سب کا مقابلہ کررہی ہے اور تمام کمیوں کو دور کرنے تئیں کوشاں ہے۔

[pullquote]2003–2006، دی فیسبک، انکی سرمایہ کاری اور نام کی تبدیلی[/pullquote]

مارک زکربرگ نے 2003 میں فیس میش Facemash نامی ایک پروگرام لکھا جبکہ وہ ہارورڈ یونیورسٹی میں سال دوم کے طالبعلم تھے۔ دی ہارورڈ کرمسن کے مطابق یہ ویبسائٹ ہاٹ اور ناٹ ( Hot or Not) کے مقابلہ کی تھی اور نو گھروں کے فیس بوکوں سے تصاویر لیکر انکو دو لائنوں میں اس طرح رکھا کہ تصاویر ایک دوسرے کے مقابلے میں تھی اور صارف سے کہا گیا کہ ان میں سے اچھی تصویر کا انتخاب کریں ۔ فیس میش کو پہلے چار گھنٹوں میں 450 آنلائن زائرین ملے اور تصاویر کو 22000 مرتبہ دیکھا گیا۔ فیس میش ویبسائٹ کو بہت تیزی سے دوسرے اسکول کے سروروں پر فاروارڈ کیا گیا لیکن چند دنوں بعد ہی ہارورڈ انتظامیہ نے ویبسائٹ کو بند کر دیا اورمارک زکربرگ کو سلامتی کو توڑنے، کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کرنے اور ذاتی رازداری کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے کو کالج سے نکال دیا گیا۔ حالانکہ بعد میں الزامات واپس لے لیے گئے تھے۔ اس سیمیسٹر کی دوران زکربرگ نےآرٹ ہسٹری فائنل امتحان سے قبل ایک سوشل ٹول بناکر اپنے ابتدائی پراجیکٹ کو پھیلایا۔ اس نے آرٹ کی تمام تصاویر ایک ویبسائٹ پر اپلوڈ کیں اور تمام تصاویر کے ساتھ تبصرہ کرنے کا خانہ مہیا کروایا پھر اس سائٹ کو اپنے درجہ کے ساتھیوں کے ساتھ شیئر کیا اور لوگوں نے اپنے تبصرے اور نوٹس لکھنا شروع کردئے۔

فیس بک (face book ) دراصل طالبعلموں کی ایک ڈائریکٹری ہے جس میں تصاویر کے ساتھ ضروری معلومات درج ہوتی ہیں۔ سنہ 2003ء میں ہارورڈ میں کوئی عالمی اون لائن فیس بک نہیں تھا۔ صرف تقسیم کیے ہوئے کاغذات اور نجی اون لائن ڈائریکٹریاں ہوتی تھیں۔

زکربرگ نے کرمسن کو بتایا کہ” ہارورڈ میں ہر ایک شخص ایک عالمی فیس بک کے بارے میں بات کرتا تھا۔ مجھے لگا کہ یونیورسٹی کو فیس بک جیسا کچھ بنانے میں دو سال لگ جائیں گے ۔ عجیب ہے۔ میں ان سے بہتر کر سکتا ہوں۔ مجھے بس ایک ہفتہ درکار ہے۔”

جنوری 2004 میں زکربرگ ایک نئی ویبسائٹ کے لیے کوڈ لکھنے لگے۔ اس کا نام دی فیس بک رکھا۔ جس کی انکو کرمسن میں فیس میش سے متعلق ایک اداریہ سے حوصلہ افزائی ملی۔ اس میں لکھا تھا؛ "یہ واضح ہے کہ اب ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے کہ ایک مرکزی ویبسائٹ بنائی جائے، وہ ویبسائٹ تیار شدہ دستیاب ہے اور اس کے بہت سارے فوائد ہیں۔”

[pullquote] 4 فروری 2004 زکربرگ نے thefacebook.com پتہ پر دی فیس بک کو لانچ کر دیا۔[/pullquote]

ویبسائٹ لانچ ہونے کے چھ دن بعد ہارورڈ سے سینئر افراد کیمرون ونکلیوس،ٹایلرونکلیوس اور دویا نریندرا نے زکربرگ پر ان سب کو جان بوجھ کر دھوکا دینے کا الزام لگایا۔ انکا کہنا تھا کہ زکربرگ نے انکو یقین دلایا تھا کہ وہ HarvardConnection.com.کے نام سے ایک سوشل نیٹ ورک ویبسائٹ بنانے میں انکی مدد کریں گے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ اس کی بجائے زکربرگ نے ایک مقابلہ کا پراڈکٹ بنانے کے لیے ان کے آئیڈیا کا استعمال کیا ہے۔ تینوں نے ہارورڈ کرمسن اخبار سے معاملہ کی شکایت کی اور جانچ شروع ہو گئی۔ بعد میں انہوں نے زکربرگ کے خلاف مقدمہ کر دیا جو 2008 میں 1.2 ملین شیئر (یعنی فیس بک آئی پی او کا 300 ملین امریکی ڈالر) پر رفع دفع ہوا۔

شروعات میں فیس بک کی ممبرشپ ہارورڈ کالج کے طالبعلموں تک محدود رکھی گئی؛ ایک ماہ کے اندر اندر ہارورڈ کے نصف سے زیادہ انڈرگریجویٹ رجسٹرڈ ہو چکے تھے۔ یوداردو ساویرین، داستین موسکووتژ، اندریو میککولوم اور کرس ہوجیژنے ویبسائٹ کے فروغ کے انتظام کے لیے زکربرگ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا اور ان سے جڑ گئے۔ مارچ 2004 میںیونیورسٹی آف کولمبیا، سٹینفورڈ اور یال تک فیس بک کی توسیع کردی گئی۔ بعد ازاں آئی وی لیگ کے تمام کالجوں،بوسٹون یونیورسٹی،نیو یارک یونیورسٹی، ایم آئی ٹی واشنگٹناور تدریجا امریکہااور کینیڈا کی زیادہ تر یونیورسٹیوں کے لیے اسے فراہم کر دیا گیا۔

سنہ 2004ء کے وسط میں زکربرگ کے ایک غیر رسمی مشیر اور کاروباری، سین پارکر کمپنی کے صدر مقرر ہوئے۔ جون 2004ء میں فیس بک نے اپنا دفترپالو آلٹو، کیلیفورنیا میں منتقل کر لیا۔ اسی مہینہ میں اس میں پے پل کے مشترک بنیاد گزار پیٹر ثیل نے پہلی سرمایہ کاری کی۔ یہ فیس بک میں ہوئی سب سے پہلی سرمایہ کاری تھی۔ سنہ 2005ء میں کمپنی نے ڈومین نام facebook.com امریکی ڈالر 200,000 میں خریدا اور اپنے نام سے لفظ "دی” ہٹا دیا۔یہ ڈومین اس سے پہلے AboutFace کارپوریشن کی ملکیت میں تھا۔ یہ ویبسائٹ آخری مرتبہ اپریل 8، سنہ ء2005 میں ظاہر ہوئی تھی۔ 10 اپریل 2005 سے 4 اگست 2005 تک اس ویبسائٹ پر 403 error ظاہر ہو رہا تھا۔

[pullquote]مارک زکربرگ, مشترک بانی [/pullquote]
مئی 2005 میںAccel Partners نے 12٫7 امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی اورجم برایر نے ایک ملین ڈالر ذاتی رقم لگائی۔ویبسائٹ کا ہائی اسکول ورژن ستمبر 2005 میں لانچ ہوا جسے زکربرگ نے اگلا لاجیکل قدم بتایا۔ (اس وقت ہائی اسکول نیٹورک کو ایک دعوت نامہ دکھانا ضروری ہوتا تھا۔ فیس بک نے رکنیت کی توسیع ایپل اور مائکروسوفٹ جیسی کپمنیوں کے ملازمین کے لیے ویبسائٹ رکنیت کی اہلیت کی توسیع کردی۔

[pullquote]2006–2012: عوام تک رسائی، مائکروسوفٹ کے ساتھ اتحاد اور برق رفتار ترقی[/pullquote]

26 ستمبر 2006 کو کم از کم 13 سال تک کی عمر کے صارف، جس کے پاس درست ای میل آئی ڈی ہو کے لیے فیس بک کو عام کر دیا گیا۔سنہ 2007ء کے اواخر میں فیس بک پر 100000 تجارتی صفحات تھے۔ (صفحات : جن میں کمپنیوں کو اپنے اشتہار دینے اور خریداروں کو آمادہ کرنے کی اجازت تھی۔ ) ان کی شروعات گروپ پر مبنی صفحات کے طور پر ہوئی۔ لیکن بعد میں ایک نئے منصوبہ کے تحت تجارتی صفحات بنائے گئے۔ مئی 2009 سے صفحات مہیا کروائے گئے۔ 24 اکتوبر 2007 کو مائکروسوفٹ نے اعلان کیا کہ وہ $240 ملین کی مالیت سے فیس بک کے 1.6% شیئر خرید رہی ہے جس سے فیس بک کی قدر $15 بلین ڈالر ہو گئی۔ مائکروسوفٹ کی خرید کے ساتھ سوشل نیٹورک سائٹ پر بین الاقوامی اشتہارات کا اختیار بھی شامل تھا۔

اکتوبر 2008ء کو فیس بک نے اعلان کیا کہ وہ عالمی مرکزی دفتر آئرلینڈ کےڈبلن شہر میں کھولنے جا رہی ہے۔تقریبا ایک سال بعد، ستمبر 2009 میں فیس بک نے کہا کہ پہلی مرتبہ نقد کا بہاؤ مثبت تھا۔ Compete.com کے ماہ جنوری 2009 ءکے مطالعے نے فیس بک کو ماہانہ فعال صارفین کے اعتبار سے دنیا کی سب سے زیادہ مستعمل سماجی رابطے کی ویبسائٹ بتایا۔ Entertainment Weeklyنے اسے دہائی کے سب سے اچھی ویبسائٹوں میں یہ کہتے ہوئے شامل کیا کہ "کیا اس زمین پر فیسبک سے قبل اپنے سابق دوستوں کی نگرانی، ساتھ کام کرنے والے دوستوں کے تاریخ پیدائش یاد رکھنا، دوستوں کو بگ کرنا اور کھیل کھیلنا ممکن تھا؟“

سنہ 2009ء کے بعد فیس بک پر مسلسل ٹریفک بڑھتا رہا۔ کمپنی کے جولائی 2010 میں 500 ملین صارفین کا دعوی کیا۔اور اس کے ڈاٹا کے مطابق اس کے آدھے صارفین روزانہ اوسطا 34 منٹ فیسبک استعمال کرتے ہیں۔ جبکہ 150 ملین موبائل سے استعمال کرتے ہیں۔ کنپمی کے ایک عامل نے اس سنگ میل کو انقلابی بتایا۔SecondMarket Inc (پرائویٹ کمپنیوں کے شیئر کا ایک اکسچینج) کے مطابق نومبر 2010 میں فیس بک کی قدر$41 بلین تھی۔ فیس بک نےآہستہ آہستہ eBay کو پیچھے چھوڑ کر گوگل اورامیژن کے بعد امریکا کی تیسری سب سے بڑی ویب کمپنی بن گئی۔

سنہ 2011ء کے شروع میں فیس بک نے اپنا مرکزی دفترسابق سن مائکرو سسٹمزکیمپس،منلو پارک، کیلیفورنیا کی طرف منتقل کرنے کا اعلان کیا۔مارچ 2011 میں یہ خبر آئی کہ فیس بک سائبر سیکیورٹی کی غرض سے خلاف ورزی کرنے والوں جیسے اسپیم، تصویری مواد اور کم عمری کی بنا پر روزانہ 20000 کھاتے حذف کررہا ہے۔

DoubleClick کے اعداد و شمارکے مطابق جون 2011ء میں فیس بک پیج ویو ایک ٹرلین تک پہونچ گیا اور DoubleClick کے مطابق یہ سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویبسائٹ بن گئی۔ نیلسین (Nielsen)کے ایک مطالعہ کے مطابق فیس بک گوگل کے بعد دنیا کی سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی ویبسائٹ بن گئی۔

[pullquote]2012-2013: آئی، پی او، مقدمہ اور ایک بلین واں صارف[/pullquote]

فیس بک نے فروری 2012ء کو ابتدائی عوامی پیشکش initial public offering کے لیے درخواست دی۔ فیس بک (held an initial public offering) کو 17 مئی 2012ء کو منظوری ملی، شیئر کی قیمت 38 بلین ڈالر طے ہوئی۔ کمپنی کی کل قیمت 104 بلین ڈالر لگائی گئی۔ یہ قیمت کسی بھی نئی فہرست زدہ کمپنی سب سے زیادہ تھی۔ مئی 18 سنہ 2012ء سے فیس بک نے نسدقNASDAQ میں اپنا شیئرعوام کو فروخت کرنا شروع کیا۔ 2012 ء میں فیس بک کو 5 بلین ڈالر کی آمدنی ہوئی اور فورچون 500 میں پہلی دفعہ مئی 2013ء میں شامل ہوئی۔ اس وقت اس کو 462 واں نمبر ملا تھا۔

فیس بک نے سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (Securities and Exchange Commission) میں 1 فروری 2012ء کو S1 دستاویز بھرا۔ کمپنی نے 5 بلین ڈالر آئی پی او کے لیے درخواست دی، یہ ٹیکنالوجی کی تاریخ کی سب سے بڑی پیشکش تھی۔ آئی پی او 16 بلین ڈالر تک پہونچ گیا۔ امریکا کی تاریخ کی تیسری سب سے بڑی اونچائی تھی۔

18 مئی کو شیئر فروخت ہونا شروع ہوئے۔ آئی پی او کی قیمت زیادہ ہونے کی وجہ سے دن کے زیادہ تر حصے میں جد وجہد کرنی پڑی۔ لیکن ایک آئی پی او کے لیے ایک ریکارڈ قائم ہو گیا جب 460 ملین شیئر بک گئے۔ ٹریڈنگ کا پہلا دن تکنیکی خرابی کے نام رہا جس کی وجہ سے آرڈر نہیں لیے جا سکتے تھے۔ اس دن تکنیکی خرابی اور مصنوعی مدد نے سٹاک کی قیمت کو آئی پی او کی قیمت سے نیچے گرنے سے محفوظ رکھا۔ مارچ 2012 میں فیس بک نے ایپ سینٹر کا اعلان کیا۔ ایپ سینٹر ایک اسٹور ہے جس میں ویبسائٹ پر اپلیکیشنز بیچی جاتی ہیں۔ یہ اسٹورآئی فون، اینڈرائد اور موبائل ویب صارفین پر مہیا کرایا جانا تھا۔

[pullquote]نسدق پر فیس بوک [/pullquote]

تھومسن ریوٹرس عمارت فیس بک کا نسدق میں استقبال کرتی ہے.
22 مئی 2012 کو یاہو فاینانس ویبسائٹ نے خبر دی کہ فیس بک کے اول درجہ کے اندراج کرنے والے مورگن سٹانلے، جے پی مورگناور گولڈ مین نے آئی پی او عمل کے دوران ہی اپنی کمائی کی پیشن گوئی میں کمی کردی تھی۔ اس دوران اس کا شیئر تیزی سے گرنے لگا اور 21 مئی کو 34.03 اور 22 مئی کو 31.00 پر بند ہوا۔ تیزی سی گرتی ہوئی اسٹاک کی قیمت پر لگام لگانے کے لیے سرکٹ بریکر کا استعمال کیا گیا۔ سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے چیئر مین میری شیپیرو اور مالیاتی صنعت ریگولیٹری اتھارٹی Financial Industry Regulatory Authority (FINRA) کے چیئر مین رک کیچمسےآئی کے بچاو کے لیے حالات کا جائزہ لینے کے لیے رابطہ کیا گیا۔

فیس بک کے آئی پی او کی تحقیق کی گئی اور پمپ اور ڈمپ اسکیم "pump and dump]]” scheme]] سے اس کا موازنہ کیا گیا۔مئی 2012ء میں ایک ٹریڈنگ خرابی پر ایک مقدمہ کیا گیا جس کی وجہ سے سارے آرڈر خراب ہوئے تھے۔مقدمہ ہو گیا، یہ دعوی کیا گیا کہ مورگن اسٹینلی کے ایک مندرج نے انتخابی طور پر آمدنی کو چہیتے کلائنٹ کے حق میں ایڈجسٹ کر دیا تھا۔

دوسرے مندرجین جیسے (ایم ایس، جے پی ایم اور جی ایس) ، فیس بک کے سی ای او اور اس کا بورڈ اور نسدق، سب ہی نے مقدمہ بازی کا سامنا کیا کیونکہ بہت سارے مقدمے دائر کیے جا چکے تھے۔ جبکہ ایس ای سی اور فینرا نے تحقیق شروع کردی۔ یہ بات مان لی گئی تھی کہ آمدی کا اڈجسٹمینٹ کا تخمینہ سے متعلق فیس بک کے ایک مالیاتی افسر نے ایک مندرج سے گفتگو کی تھی، اس نے ان معلومات کا استعمال اپنی پوزیشنوں پر رہ کر نقد رقم نکالنے کے لیے کیا جبکہ عوام کو بڑھی ہوئی قیمت کے شیئر پر چھوڑ دیا۔ مئی 2012ء کے آخر تک فیس بک کے شیئر کی قیمت اس کے شروعاتی قیمت سے ربع سے زیادہ کم ہو گئی۔ دی وال اسٹریٹ جرنل نے اسے آئی پی او کے لیے ایک ناکامی قرار دیا۔ اکتوبر 2012ء کو زکربرگ نےمیڈیا میں اعلان کیا کہ فیس بک نے ایک بلین صارفین کا سنگ میل عبور کر لیا ہے۔ کمپنی کے ڈاٹا نے واضح کیا کہ 600 ملین موبائل صارفین ہیں، 219 بلین تصاویر اپلوڈ ہوئی ہیں۔ اور 140 بلین دوستی کے رابطے ہوئے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے