یمن جنگ: امریکی سینیٹرز کا سعودی عرب کی پشت پناہی نہ کرنے کا فیصلہ

امریکہ کی سینیٹ نے یمن میں جاری سعودی عرب کی جنگ سے اپنی فوجیں واپس بلانے اور صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے لیے سعودی ولی عہد کو ذمہ دار ٹھہرانے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔

پہلی مرتبہ امریکہ کی کانگریس کے ایوان نے جنگی طاقت کے قانون کا استعمال کرتے ہوئے امریکی فوجوں کی واپسی کے لیے ووٹ کیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بعض رپبلکن ساتھی اراکین نے بھی ان کے خلاف جاتے ہوئے ڈیموکریٹس کے اس اقدام کی حمایت کی اور اسے 41 کے مقابلے میں 56 ووٹ حاصل ہوئے۔

تاہم اس قرارداد کو محض علامتی قرار دیا جا رہا ہے اور یہ قانون نہیں بنے گا۔

[pullquote]اصل میں ہوا کیا؟[/pullquote]

ایک قرارداد کے لیے صدر ٹرمپ سے کہا گیا تھا کہ وہ یمن سے تمام فوجیوں کو واپس بلائیں ماسوائے ان کے جو اسلامی شدت پسندوں سے پر سرِ پیکار ہیں۔

اس کے بعد سینیٹ میں ایک دوسری قرار دار منظور کی گئی اس میں کہا گیا کہ اکتوبر میں مارے جانے والے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے لیے سعودی ولی عہد پر الزام عائد کیا گیا اور سعودی ریاست سے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کے لیے اصرار کیا گیا۔

امریکہ نے گذشتہ ماہ سعودی جنگی جہازوں میں ایندھن کی فراہمی روکنے کا فیصلہ کیا اور اگر جمعرات کو منظور کی گئی قرارداد قانون بن جاتی ہے تو یہ کام دوبارہ بحال نہیں ہو پائے گا۔

یہ اقدام صدر ٹرمپ کے لیے سیاسی شرمندگی کا باعث ہے کیونکہ خاشقجی کے قتل کی تحقیقات میں سی آئی اے کے نتائج کے باوجود وہ سعودی عولی عہد کے ساتھ کھڑے ہیں۔

[pullquote]سینیٹرز کا کیا کہنا ہے؟[/pullquote]

سینیٹرز برنی سینڈرز کا کہنا تھا ’آج ہم نے سعودی حکومت کو بتا دیا ہے کہ ہم ان کی کسی عسکری مہم جوئی میں شامل نہیں ہوں گے۔‘

انھوں نے واضح کیا کہ اس سے دنیا کو یہ اشارہ ملے گا کہ ’ریاست ہائے متحدہ امریکہ زمین پر بدترین انسانی سانحے کا مزید حصہ نہیں بنا رہے گا۔‘

رپبلکن سینیٹر باب کروکر کا کہنا تھا ’اگر سعودے شہزادی کسی عدالت کے سامنے پیش ہوں تو میرے خیال میں انہیں 30 منٹ میں سزا ہو جائے گی۔‘

[pullquote]کیا یہ قانون بن پائے گا؟[/pullquote]

صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اس اقدام کو ویٹو کریں گے۔ اس پر بدھ کو ایوانِ نمائندگان میں ووٹنگ ہونا تھی جسے روک دیا گیا۔

تاہم سینیٹر سینڈرز کا کہنا ہے کہ یہ قراردار کامیاب ہوگی جب ڈیمو کریٹس وسط مدتی انتخاب کے بعد ایوان پر مکمل اختیار حاصل کر لیں گے۔

وائٹ ہاؤس حکام نے اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکہ کے سعودی عرب کے ساتھ معاشی تعلقات ہیں جبکہ امریکہ ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر اور داماد جیرڈ کشنر کے محمد بن سلمان کے ساتھ تعلقات بڑھ رہے ہیں۔

[pullquote]یمن کے تازہ ترین صورتحال[/pullquote]

جمعرات کو سویڈن میں ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں یمن کے متحارب گروہوں کے درمیان جنگ بندی قائم کرنے کیلئے ایک بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں یمن کی حکومت اور حوثی مخالفین کے درمیان حدیدہ میں جنگ بند کرنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینٹونیو گُتریس نے کہا ہے کہ انھیں امید ہے کہ یہ معاہدہ یمن میں چار برس سے جاری خانہ جنگی کو ختم کرنے کا آغاز ہو گا۔

اس خانہ جنگی اور بیرونی حملوں کی وجہ سے یمن میں بچوں سمیت ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ملک میں اس دور کا بد ترین انسانی المیہ پیدا ہو چکا ہے۔

سعودی عرب اپنا بیشتر اسلحہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس سے خریدتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے