وزیراعظم پاکستان یوٹرن نہیں رائٹ ٹرن لیں

انتہائی دکھ اور تکلیف سے اپنے جذبات کو تحریر کی شکل دینے کی کوشش کر رہا ہوں۔

میں نے اور مجھے جیسے لاکھوں اورسیز نے جو خواب اور امیدیں محترم عمران خان صاحب کے ساتھ لگائیں تھیں ان پر آہستہ آہستہ خود عمران خان صاحب کے اقدامات کی وجہ سے مایوسی بڑھتی چلی جا رہی ہے۔

جو وعدے اورسیز پاکستانیز کے ساتھ یا عام پاکستانیو کے ساتھ کئے گئے تھے ان کے برعکس اقدامات آئے روز بڑھتے چلے جارہے ہیں۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پچھلی حکومتوں کی ناقص کارکردگی کا اثر آنے والی نئی حکومت پر بھی خاصا زیادہ تھا ۔لیکن عوام نے عمران خان کی جماعت کو سپورٹ بھی تو اسی لئے کیا تھا کہ پچھلی حکومتوں کے برعکس عوام کو عمران خان کے ویثرن اور وعدوں پر بھروسہ ہوا تھا جس کا ذکر بارہا وہ اپنے جلسوں اور انٹرویوز میں کرتے تھے۔

اورسیز پاکستانیز ایک سے زائد موبائل پر ٹیکس کے حکومتی اعلان سے شدید نالاں ہیں کیونکہ انکے خیال میں وہ انتہائی سخت حالات کا سامنا کرتے ہوئے دیار غیر میں کچھ رقم اکھٹی کرتے ہیں اور اس سے اپنے خاندان کے لئے تحفے کی صورت میں موبائل فون لیکر جاتے ہیں اور ان سے ٹیکس کے نام پر اضافی رقم وصول کرنا عمران خان کے اس بیان کے برخلاف ہے جس میں وہ اورسیز کو ملک کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیتے رہے ہیں۔راقم خود بھی دوسرے کئی ممالک کے اورسیز سے اس سلسلے میں تحقیق کر چکا ہے اور پاکستان کے علاؤہ دنیا میں کوئی اور ملک نہیں ہے جہاں ایک سے زائد موبائل لیکر جانے پر ٹیکس وصول کیا جاتا ہو خاص کر فیملی اور دوستوں کے لئے تحائف کی صورت میں۔

حیرت ہے عمران خان صاحب کے معاون خصوصی سپریم کورٹ اور نیب میں کیس بھگت رہے ہیں اور بیرون ملک سفر بھی نہیں کر سکتے تو اورسیز کے مسائل کیسے حل ہونا ممکن ہو گا۔جب زلفی بخآری پاکستانی شہری ہی نہیں تو انہیں اتنی بڑی زمہ داری دینے کا مطلب صاف ظاہر ہے میرٹ کی پامالی اور دوستی کی لاج۔

اسکے علاؤہ محترم عمران خان صاحب وزیراعظم پاکستان میرٹ کی بات ہر جلسے اور انٹرویو میں کرتے رہے ہیں لیکن،علی امین گنڈاپور،فیاض الحسن چوہان،عون چوہدری زلفی بخآری سمیت کئی اور مثالیں موجود ہیں جہاں میرٹ کے بجائے صرف تعلق اور دوستی کو فوقیت دی گئی ۔

اسوقت وزیر خزانہ جناب عمر اسد صاحب کے بیان پر بھی ایک بھونچال برپا ہے کہ آئی ایم ایف کی ڈیمانڈ سے پہلے ہی انہوں نے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت میں کمی کی اور گیس بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا تو جناب سے عرض ہے کہ اس سے غریب کے لئے اور مشکلات بڑھی ہیں آپ کی تقریبا چار ماہ کی حکومت میں غریب کے لئے کوئی ایسا اقدام بھی بتائیں جس سے غریب کی زندگی آسان ہوتی دکھائی دے۔

یاد رہے جس طرح سے یہ چار ماہ کا وقت تیزی سے گزر گیا اور پاکستانی عوام کو حقیقتاً کوئی تبدیلی اپنی زندگیوں میں محسوس نہیں ہو رہی سوائے مہنگائی کے تو پانچ سال گزرتے ہوئے بھی آپ کو پتا نہیں چلے گا اور پھر آپ کو ان پانچ سالوں کا حساب عوام کی عدالت میں دینا ہو گا۔

وزیراعظم عمران خان صاحب اپنی ٹیم پر ایک بار نظر ثانی کریں اور میرٹ کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے عوام کی فلاح وبہبود کے لئے یو ٹرن کے بجائے رائٹ ٹرن ٹریک اپنائیں۔عوام کی پوری ہمدردیاں ابھی بھی آپ کے ساتھ ہیں لیکن ایسا نہ ہو کہ یو ٹرن کے چکر میں آپ اسی جگہ پر پانچ سالوں کے بعد نظر آئیں جہاں سے آپ نے سفر کا آغاز کیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے