ریاست کشمیر بھارت میں ضم نہیں ہوئی تھی:جموں وکشمیر ہائی کورٹ کا فیصلہ

جموں وکشمیر ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دیگر خود مختار ریاستوں نے بھارت کے ساتھ دستاویز الحاق پر دستخط کئے تھے لیکن جموں وکشمیر ملک میں ضم نہیں ہوئی تھی بلکہ اس نے ہندوستان کے ساتھ الحاق کے وقت اپنی محدود خود مختاری برقرار رکھی تھی۔

جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے اپنے ایک تاریخی فیصلے میں کہا ہے کہ دفعہ 370 دستور کا مستقل حصہ بن چکی ہے جس کو منسوخ کیا جا سکتا ہے نہ کوئی ترمیم کی جا سکتی ہے۔

جموں وکشمیر ہائی کورٹ کے جسٹس حسنین مسعودی اور جسٹس راج کوتوال پر مشتمل ڈویژن بنچ نے اپنا فیصلہ صادر کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ جموں وکشمیر کی آئین ساز اسمبلی نے 1957ء میں تحلیل ہونے سے قبل دفعہ 370 میں ترمیم یا اسے منسوخ کرنے کی سفارش نہیں کی جس کی وجہ سے اس نے آئین میں ایک مستقل مقام حاصل کر لیا اور اس میں اب نہ کوئی ترمیم کی جا سکتی ہے اور نہ ہی منسوخ کیا جا سکتا ہے۔

 high court
واضح رہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کو دفعہ 370 کے تحت حاصل خصوصی پوزیشن ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر کے اس تاریخی فیصلے سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے موقف کو زوردار جھٹکا لگا ہے۔ دفعہ 35 اے کی آئینی حیثیت کو آر ایس ایس سے وابستہ ایک تھنک ٹینک ’جے کے سٹڈی سنٹر‘ نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے