سپریم کورٹ: 1000 حکومتی افسران عہدہ چھوڑیں یا دوہری شہریت

ایف آئی اے نے 1000 افراد کے ناموں پر مشتمل فہرست پیش کی ان میں سے 719 افراد نے اپنی دوہری شہریت کو ظاہر کر رکھا ہے تاہم باقی ماندہ نے اس خفیہ رکھا ہے.

پاکستان کی سپریم کورٹ نے حکومت سے کہا ہے کہ دوہری شہریت رکھنے والے افراد کو اعلیٰ عہدے نہ دیں اور کابینہ کی توثیق سے اس ضمن میں ایک قانون بھی بنایا جائے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنیچر کو یہ فیصلہ سرکاری افسران کی دوہری شہریت کے حوالے سے لیے گئے اپنے ایک ازخود نوٹس کیس میں سنایا ہے۔تین رکنی عدالتی بینچ کی سربراہی چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کر رہے تھے۔

عدالت عظمیٰ نے 24 ستمبر کو اپنے فیصلے کو محفوظ کر لیا تھا اور ساتھ ہی اٹارنی جنرل اور چاروں صوبوں کے ایڈوکیٹ جنرل کو نوٹسز بھجوائے تھے۔اسے سے قبل چیف جسٹس نے ملک بھر میں اعلیٰ عہدوں پر تعینات دوہری شہریت کے حامل افسران کے ناموں کی فہرست طلب کی تھی۔سنیچر کو ہونے والی سماعت میں وفاقی تحقیقاتی ادارے، ایف آئی اے نے 1000 افراد کے ناموں پر مشتمل فہرست پیش کی ان میں سے 719 افراد نے اپنی دوہری شہریت کو ظاہر کر رکھا ہے تاہم باقی ماندہ نے اس خفیہ رکھا ہے۔

عدالت نے اپنے 52 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا ہے کہ دوہری شہریت کے حامل افراد کو ملازمت نہیں دی جاسکتی کیونکہ وہ ریاست کے مفاد کے لیے خطرہ ہیں۔سپریم کورٹ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے کہا کہ وہ دوہری شہریت رکھنے والے سرکاری افسران کے لیے ایک ڈیڈ لائن مقرر کریں جس سے پہلے ان سے کہا جائے کہ وہ یا تو اپنی نوکری چھوڑ دیں یا پھر دوسرے ملک کی شہریت۔عدالت کا کہنا ہے کہ اگر دی گئی مدت میں وہ ایسا نہ کر سکے تو ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے