فیس بک جانتا ہے آپ کہاں ہیں، چاہے لوکیشن بند ہی کیوں نہ ہو

سوشل میڈیا صارفین پرائیویسی کے حوالے سے ہمیشہ ہی محتاط رہتے ہیں اور اب انکشاف ہوا ہے کہ فیس بک اپنے صارفین کی ہر حرکت پر نظر رکھتا ہے چاہے وہ اپنی لوکیشن بند ہی کیوں نہ کردیں۔

سائنس اور ٹیکنالوجی پر نظر رکھنے والے ادارے گزموڈو نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ فیس بک صارف اپنے موبائل میں لوکیشن بند کرنے کے باوجود فیس بک کی نظر سے نہیں بچ سکتا، فیس بک آئی پی ایڈریس کی مدد سے صارف کی لوکیشن کے بارے میں معلومات رکھتا ہے۔

فیس بک کے لوکیشن جاننے کے اس عمل کے حوالے سے یونیورسٹی آف ساؤتھ درن کیلیفورنیا کی پروفیسر الیگزنڈرا کرولووا نے کئی تجربات بھی کیے جس کے بعد بتایا گیا کہ کس طرح فیس بک اپنے صارفین کی لوکیشن کے بارے میں باخبر رہتا ہے۔

پروفیسر کرولووا نے مشاہدے کے لیے فیس بک ٹریکنگ میں اپنی لوکیشن آف کی اور اپنی پروفائل میں شہر اور مقام سے متعلق بھی معلوم فراہم نہیں کیں اس کے باوجود انہیں اپنی ٹائم لائن پر متعلقہ مقام سے متعلق اشتہارات دکھائی دینے لگے۔

مثال کے طور پر پروفیسر کرولووا امریکی ریاست مونٹانا میں گلیشئر نیشنل پارک گئیں تو انہیں ریاست مونٹانا سے متعلق اشتہارات موصول ہونا شروع ہوگئے تاہم انہوں نے اپنے موبائل پر لوکیشن بھی بند کر رکھی تھی اور پروفائل میں شہر کا نام بھی موجود نہ تھا۔

انہوں نے مشاہدے سے اخذ کیا کہ ایسا اس وجہ سے ہوا کیوں کہ فیس بک صارف کی آئی پی ایڈریس سے اس کی لوکیشن کے بارے میں معلومات رکھ کر اسے وہیں کے اشتہارات فراہم کرتا ہے۔

گزموڈو کے مطابق صارف کا آئی پی ایڈریس انٹرنیٹ کمپنیوں کو اس کی رہائش کے مقام، شہر، ریاست اور زپ کوڈ کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے۔

یہ معلومات پھر مختلف کمپنیاں صارف کی لوکیشن، عمر، دلچسپی اور صنف کو دیکھتے ہوئے اشتہارات کے لیے استعمال کرتی ہیں اور فیس بک بھی ایسا ہی کر رہا ہے۔

گزموڈو کی جانب سے مشورہ دیا گیا ہے کہ اگر صارف اپنی لوکیشن ظاہر نہ کرنے کا خواہشمند ہے تو اپنے موبائل فون سے فیس بک ایپلی کیشن ڈیلیٹ کردی جائے۔

دوسری جانب فیس بک نے اس پر مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ یہ کامن پریکٹس ہے اور انٹرنیٹ صارفین اس حوالے سے پہلے ہی آگاہ ہیں۔

فیس بک کے ترجمان نے گزموڈو کو بتایا کہ فیس بک صارف کے وائی فائی سے اس کی لوکیشن نہیں لیتا بلکہ اس کے لیے آئی پی ایڈریس اور چیک ان یا پروفائل میں دیے گئے شہر سے معلومات حاصل کر کے صارف تک اشتہارات پہنچائے جاتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے