ستاروں پر کمندیں

مسئلہ، ستمبر2017ء میں روسی جنگی مشقوں میں پیدا ہوا۔اسی سال اکتوبر میں نیٹو کی مشقوں کے دوران ناروے کے مقام پر یہی مسئلہ پھر سامنے آیا ۔جی پی ایس کا نظام ناروے اور فن لینڈ میں درہم برہم ہو کر رہ گیا ۔سول جہاز وںکی کمپنیاں خودکار نظام کی بجائے ائیرپورٹ کی خاص ہدایات پر جہاز اڑاتی رہیں جو کہ کٹھن کام تھا،عام شہریوں نے اپنے موبائل پر اس کا استعمال چھوڑ دیا،اکتوبر میں نیٹو کی جنگی مشقوں کے دوران شمال کی طرف جنگی جہازوں نے اس کے فیل ہونے کی شکایات درج کرائیں۔ فن لینڈ میں ہوائی نظام کے حوالے سے سول ایوی ایشن اتھارٹی نے تمام نجی کمپنیوں کو وارننگز جاری کر دیں،جی پی ایس سسٹم کو ہیک کر کے مفلوج بنا دیا گیا ۔اس سے کچھ ماہ قبل فرانسیسی شہروں میں یہی صورتحال رہی۔گراونڈ بیس آگمینشن سسٹم (GBAS) جہازوں کے اترنے اور اڑان بھرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

فرانسیسی اس کے پیچھے چھپے محرکات کو ڈھونڈ نکالنے میں کافی حد تک کامیاب بھی ہوئے، جب انہوں نے ایک کار میں موجود شخص کو پکڑا ،جانے یا انجانے، میں اس کار میں لگاجی پی ایس سسٹم کام کر رہا تھا اوروہ اسے بند کرنا بھول گیا،جبکہ فن لینڈ اور ناروے کا معاملہ اس سے مختلف تھا،ناروے کے وزیردفاع فرینک بیکسن نے سرکاری ریڈیو پر بیان میں کہا”ہمارا فضائی نظام ، خراب ہونے کی وجہ سے بے شمار مسائل کا سامنا ہے ، یہی وجہ ہے روس ہماری فضائی ٹرانسپورٹ کو اہمیت نہیں دیتا‘‘۔

مسلح افواج اپنا ذاتی نیوی گیشن سسٹم استعمال کرتی ہیں ،نجی کمپنیاں مکمل طورپر اس نظام پر انحصار کرتی ہیں،مگر دونوں ہی جی پی ایس سگنل سے منسلک ہیں ،فرانسیسی اور نارویجنز کوسگنل نہ ہونے کی وجہ سے مسائل کا سامنا تھا ،اس کا یہ مطلب نہیں آپ کسی بھی ایئر پورٹ پر جا کر پورے نظام کو اپنی مٹھی میں لے لیں۔مگر آپ اپنے قریبی علاقوں کو جیمر کے ذریعے ضرور کنٹرول کر سکیں گے۔ جیمر مقررہ حد تک موصول ہونے والے سگنلزکو کنٹرول کرتا ہے۔جیمر انٹرنیٹ پر صرف دس ڈالرمیں باآسانی دستیاب ہے۔ اصل مقصد سگریٹ لائٹر یا ریڈیو سگنل کو روکناہے تاکہ کارکو،کوئی حادثہ پیش نہ آئے۔

جنگ میں اس نظام کا استعمال راستے ڈھونڈنے کے لئے کیا جاتا ہے۔اس سسٹم کا بند ہو جانا یقیناً بہت سے مسائل پیدا کرتا ہے۔ اس نظام سے صرف ہوائی یا زمینی راستہ دکھانے کا کام نہیں لیا جاتا۔ اب ہماری روزمرہ کی زندگی میں کافی حد تک اس کا استعمال بڑھ چکا ہے۔ روزانہ کے کام جیسا کہ کھانا‘ ادویات اور ایندھن تک رسائی ،اس کے علاوہ میڈیا کی خبروں ،کی ترسیل جیسے سب کاموں میں بغیر فوجی مداخلت کے خلل پیداکیاجا سکتا ہے۔ کچھ عرصہ قبل روسی ریاست میں صورتحال سے بچنے کے لیے اسی طرز کی مشقیں بھی کی گئیں۔ مسلح افواج جیمر ضرور استعمال کرتی ہے مگروہ عام لوگوں کے استعمال کردہ جیمر سے کئی گنا بڑا ہوتاہے۔کوئی شک نہیں روس نیٹو کی صلاحیت کو ماپنے کے لئے اس نظام کو بروئے کار لا رہا ہو۔نیٹو کا سارانظام امریکی وزارت دفاع کنٹرول کرتی ہے۔آج کل تقریباً ہر موبائل میں اس کا استعمال بھی ہو رہا ہے اورغالباً10 میں سے 9 لوگ اپیلی کیشن پر اس کا استعمال کرتے ہیں۔ روس اپنے ذاتی سیٹلائٹ نظام ”گلوناز‘‘رکھتاہے۔

اسی طرح چین اپنا نظام”بائی لو‘‘ اوریورپین ممالک گلائیلو‘‘ استعمال کرتے ہیں۔یہ سب جی پی ایس سسٹم سے تھوڑے بہت مختلف ہیں۔ امریکی مشاورتی بورڈنے اپنی حکومت کو رپورٹ پیش کی کہ روس ناروے اور بالٹک سمندر میں جی پی ایس نظام کو ستمبر کے آخر میں جام کرتا رہا ہے۔ روسی مسلح افواج شام کی جنگ میں باغیوں کے خلاف بشار الاسدکی مدد کرتے رہے ہیں۔روس کا اپنا سیٹلائٹ نظام اور اس کی مشقیں ،اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ وہ اپنے سیٹلائیٹ نظام کو محفوظ بنا کر، دوسرے کے فضائی نظام کو مفلوج بنانے کے طریقہ کار میں مصروف عمل ہے۔امریکی مشاورتی ادارے کی رپورٹ میں یہ بھی شامل تھا کہ” دنیا کے 80 فیصد تجارتی ، بحری اور فضائی جہاز غلط سمت میں جانے کی وجہ سے متاثر ہوتے ہیں۔ آسان جواب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ تمام شہری ذرائع آمد و رفت و دیگر کاموں کے لئے اس خود کار سیٹلائیٹ نظام کو استعمال کرنے سے قاصر ہو جاتے ہیں۔

اس صورت حال میںکیا ہمیں کاغذی نقشے کا استعمال عمل میں لانا چاہئے؟اس پر ہم اعتماد کر سکتے ہیں۔ وہ طریقہ صحیح تو ہے مگر ہر جگہ اس کی دستیابی ممکن نہیں اور ایک بہت پرانا طریقہ ہیــــ”۔ روسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکی لگائے گئے الزامات کی تردید بھی کی اور کہا ”روس نے کسی بھی جی پی ایس نظام کو بند کرنے کے لئے کوئی کارروائی نہیں کی اور نہ کبھی کرے گا‘‘۔اصل نکتہ یہ بھی تھا کہ وزارت خارجہ نے ڈھکے چھپے الفاظ میں کہاکہ وہ جی پی ایس سیٹلائیٹ نظام کا ذمہ دار نہیں۔مگر یہ معلومات کسی پرالزام کے لئے ناکافی تھیں۔

ان خطرات کو دیکھتے ہوئے بہت سے سوالات امریکہ اور اس کے اتحادیوں میں جنم لینے لگے۔کیونکہ اس نظام کے تحت کسی بھی ملک کے نہ صرف فضائی نیٹ ورک کو روکا جا سکتا ہے بلکہ اس کے فضائی نظام کو متاثرکرسکتا ہے۔

فوجی نیٹ ورک خاص طور پر سمندرمیں چلنے والے بحری جہازوں اور آبدوزوں کی سمت تبدیل کر کے اپنی مرضی کے مطلوبہ نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔ بات صرف اس کی نہیں بلکہ روس چین اور دیگرترقی یافتہ ممالک اپنا اپنا علیحدہ سسٹم استعمال کرتے ہیں۔کیا ان کا بھی توڑ نکالا جا سکتا ہے؟ کسی بھی جنگ میں اس نئے ہتھیار کا استعمال کر کے دوسرے ملک کے لئے پریشانیاں پیدا کی جا سکتی ہیں۔

نوٹ : اس جدید نظام کی سائنسی اصطلاحات کو سمجھنے کے لیے انگریزی لغات کی مدد لینا پڑتی ہے ،جودستیاب لغات میں شامل نہیں،ان کو سمجھنے کے لیے دوستوں کی مدد درکار ہوتی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے