جعلی اکاؤنٹس کیس: اربوں روپے کے کھانچے ہیں، معاف نہیں کرینگے، چیف جسٹس کا مکالمہ

لاہور: چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک سے مکالمے کے دوران کہا کہ اربوں روپے کے کهانچے ہیں، معاف نہیں کریں گے۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کر رہا ہے۔

اس موقع پر عدالت نے کمرے میں پروجیکٹر لگانے کا حکم دیا اور چیف جسٹس نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی سمری اوپن کورٹ میں پروجیکٹر پر چلائی جائے گی۔

چیف جسٹس نے اومنی گروپ کے مالکان کے وکلا منیر بهٹی اور شاہدحامد کے ساتھ مکالمے کے دوران کہا کہ لگتا ہے کہ اومنی گروپ کے مالکان کا غرور ختم نہیں ہوا، قوم کے اربوں روپے کها گئے اور پهر بهی بدمعاشی کررہے ہیں، لگتا ہے انہیں اڈیالہ جیل سے کہیں اور شفٹ کرنا پڑے گا۔

چیف جسٹس نے کہا انور مجید کے ساتھ اب کوئی رحم نہیں، آپ وکیل ہیں، آپ نے فیس لی ہوئی ہے، آپ کو سنیں گے لیکن فیصلہ ہم نےکرنا ہے۔

چیف جسٹس نے آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک کو بھی مخاطب کرتے ہوئے کہا اربوں روپے کے کهانچے ہیں، معاف نہیں کریں گے۔

یاد رہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے لیے بننے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے اپنی تفصیلی رپورٹ 19 دسمبر کو سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کی تحقیقات کے لیے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے احسان صادق کی سربراہی میں 6 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی جس میں کمشنر کارپوریٹ ٹیکس آفس عمران لطیف منہاس، ڈائریکٹر نیب نعمان اسلم، ایس ای سی پی کے ڈائریکٹر محمد افضل اور آئی ایس آئی کے بریگیڈیر شاہد پرویز شامل تھے۔

جےآئی ٹی کو ضابطہ فوجدرای، نیب آرڈیننس، ایف آئی اے ایکٹ اور اینٹی کرپشن قوانین کے تحت اختیارات دیے گئے جب کہ جے آئی ٹی نے اپنا سیکریٹریٹ اسلام آباد کے بجائے کراچی میں قائم کیا۔

اومنی گروپ پر جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کا الزام ہے اور اس کیس میں گروپ کے سربراہ انور مجید اور ان کے صاحبزادوں عبدالغنی مجید، نمر مجید کے علاوہ نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی گرفتار ہیں۔

مذکورہ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے بھی تفتیش کی گئی جب کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی تحریری طور پر جے آئی ٹی کو اپنا جواب بھیجا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے