عراق سے امریکی فوجیں واپس بلانے کا کوئی ارادہ نہیں

وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ کرسمس کے موقع پر عراق کا غیراعلانیہ دورہ کیا ہے جہاں انھوں نے امریکی فوجیوں سے ملاقات کی ہے۔

وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ انھوں نے فوجیوں کا ’ان کی سروس، ان کی کامیابی اور ان کی قربانیوں کے لیے شکریہ ادا کرنے اور انھیں کرسمس کی مبارک باد دینے‘ کے لیے ’کرسمس کی رات گئے‘ سفر کیا۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ کا عراق سے فوجیں واپس بلانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

چند روز قبل ہی امریکی سیکریٹری دفاع جم میٹس نے علاقائی سٹریٹیجی پر اختلافات پر استعفی دے دیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ نے ایئرفورس ون طیارے پر بغداد کے مغرب میں واقع الاسد ایئربیس کا سفر کیا جہاں انھوں نے فوجی اڈے کے ریستوران میں فوجی اہلکاروں سے ملاقات کی۔

صدر ٹرمپ کا خطے کا یہ پہلا دورہ ہے۔

صدر ٹرمپ نے کرسمس فلوریڈا کے ایک نجی کلب میں منانا تھی تاہم وہ موجودہ سیاسی صورتحال کی وجہ سے واشنگٹن میں ہی رکے رہے۔

عراق میں تقریباً 5000 امریکی فوجی تعینات ہیں جو عراقی حکومت کو شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے خلاف جنگ میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ’ہم شام میں کچھ کرنا چاہتے ہیں‘ تو امریکہ عراق کو اگلے محاذ کے طور پر استعمال کر سکتا ہے۔

اس موقع پر انھوں نے شام سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’بہت سارے لوگ اب میری طرح سوچ رہے ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’میں نے شروع سے ہی یہ واضح کیا تھا کہ شام میں ہمارا مشن دولت اسلامیہ کو اس کے مضبوط ٹھکانوں سے اکھاڑنا ہے۔‘

’آٹھ سال قبل، ہم وہاں تین ماہ کے لیے گئے اور کبھی واپس نہ لوٹے۔ اب، ہم صحیح کر رہے اور ہم اس کو مکمل کر رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی حالات کے پیش نظر وہ کئی ہفتے پہلے امریکی فوجیوں سے ملنے کے لیے نہیں آسکے تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے شام سے امریکہ فوجیں واپس بلانے کا اعلان کیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے