درخت کی چھال جو زخم بھرنے میں تمام مرہموں سے زیادہ مؤثر

لندن: کٹے پھٹے زخم، جلی ہوئی جلد، ناسور اور دیگر نشانات ختم کرنے کے لیے مہنگی کریمیں اور لوشن استعمال کیے جاتے ہیں مگر ایک درخت ایسا ہے جس کی چھال سے بنا مرہم ان سب پر حاوی ثابت ہوا جس کی افادیت سائنس نے بھی تسلیم کرلی ہے۔

برطانیہ میں مڈ ایسکس اسپتال کے سینٹ اینڈریو مرکز برائے جلن و پلاسٹک سرجری کے ڈاکٹروں نے سُندر(بِرچ) کے درخت کی چھال سے جیل نما مرہم بنایا ہے جسے استعمال کرکے 86 فیصد مریضوں کے زخم و ناسور روایتی مرہموں کے مقابلے میں قدرے تیزی سے مندمل ہوئے۔ اس کی وجہ درخت کی چھال میں موجود ایک خاص کیمیکل ’بیٹیولِن‘ پایا جاتا ہے۔

اگرچہ افریقا اور ایشیا میں سُندر کی چھال صدیوں سے زخم بھرنے میں استعمال ہوتی رہی ہے تاہم اب ایک جرمن کمپنی نے اس مرکب کو ’اولیو جیل ایس ٹین‘ کے نام سے تیار کرنا شروع کردیا ہے جو اگلے سال کے وسط تک بازار میں عام دستیاب ہوگا۔ اب امریکا اور آسٹریلیا میں اس کی منظوری کے لیے درخواستیں بھی دائر کردی گئی ہیں۔
برطانوی ماہرین نے حال ہی میں مرہم کا فیز تھری (آخری) ٹرائل پورا کیا ہے جو انسانوں پر آزمایا جاتا ہے۔ اکثر مریضوں نے تمام مرہموں اور کریم کے مقابلے میں اسے بہتر قراردیا ہے۔

اس کی اہم بات یہ بھی ہے کہ سندر چھال کا مرہم ایک نایاب موروثی مرض، ایپی ڈرمائلوسِس بُلوسا (ای بی) کی شفا میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس مرض میں جلد کچی ہوجاتی ہے اور اس پر جگہ جگہ آبلے پڑجاتے ہیں۔

بعد ازاں ماہرین نے اسے 57 مریضوں پر آزمایا جن کے زخم ٹھیک ہونے میں عموماً تین ہفتے درکار تھے۔ ہر مریض کے آدھے زخم پر روایتی مرہم اور بقیہ نصف پر سُندردرخت کی چھال کا جیل لیپا گیا۔ جہاں چھال کا مرہم لگا اس جگہ کا زخم دوسرے دن سے ہی ٹھیک ہونے لگا۔

چھال کے مرہم پر بنی اولیو جیل ایس ٹین کریم نے اوسط 7.6 روز میں زخم بھردیا جبکہ روایتی مرہم نے اس میں 8.8 دن لگائے۔ اس کے علاوہ درخت کے جیل میں بیکٹیریا، جلن اور زخموں کے نشانات دور کرنے والے اثرات بھی نوٹ کیے گئے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے