مدرسے کی طالبات ہم جنس پرستی کا کیسے شکار ہو گئیں ؟

دو پاکستانی خواتین میں ہم جنس پرستی کا پہلا کیس سامنے آ گیا

سیشن کورٹ لاہورمیں دو خواتین میں ہم جنس پرستی کا پہلا کیس سامنے آ گیا۔ مناواں کی صوبیہ نے سہیلی شیزہ کو بیوی بنا کر اپنے ساتھ رکھ لیا۔ والدین کے لڑکی کو واپس لانے پر صوبیہ دوبارہ شیزہ کو لے گئی اور تھانہ مناواں میں اس کے والدین کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کرا دیا۔

صوبیہ اور شیزہ مناواں کی رہنے والی ہیں۔ شیزہ کی والدہ عاصمہ کے مطابق شیزہ ایک مدرسے میں جاتی تھی جہاں صوبیہ نے شیزہ سے دوستی کر لی۔ دوستی اس قدر بڑھ گئی دونوں ایک دوسرے کے بغیر نہ رہتی تھیں۔ شیزہ کے گھر سے جانے پر علم ہوا کہ صوبیہ نے اس کو بیوی بنا کر رکھا ہوا ہے۔ وہ شیزہ کو واپس لائی تو اس نے کہا یہ اس کی بیوی ہے، اس کو نہیں چھوڑ سکتی۔ اس نے میرے اور فیملی کے خلاف مناواں تھانے پرچہ کرا دیا۔

صوبیہ کی والدہ عاصمہ اور پوری فیملی کے ممبران ہاتھوں میں دونوں کی تصویریں لے کر سیشن کورٹ پیش ہوئے۔ عدالت میں بابر علی ایڈووکیٹ نے درخواست ضمانت دائر کی۔ ان کا کہنا ہے کہ عورت عورت سے شادی نہیں کرسکتی۔ اسلامی قانون اس کی اجازت نہیں دیتا۔ پولیس نے والدین کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کیا۔

ایڈیشنل سیشن جج نے انوکھے کیس میں والدین اور پوری فیملی ممبران کی عبوری ضمانتیں سات جنوری تک منظور کرتے ہوئے مناواں پولیس سے رپورٹ طلب کر لی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے