اسلام آباد میں 50سال کے درخت کی کٹائی۔۔۔!!

آج منگل یکم جنوری سال 2019 گیارہ بجکر پچاس منٹ پر ایک دوست سےمعلوم ہوا کہ اسلام آباد کے F-6 سیکٹر میں اسکول روڈ پر واقع بہبود سینٹر کے قریب ایک پچاس سال پرانے تناور درخت کو کاٹا جارہا ہے۔ یہ امر انتہائی افسوس ناک ہے جو اسلام آباد کے اہم رہائشی اور کمرشل علاقے میں ہورہا ہے۔اور دوسری بات وفاقی دارالحکومت میں اس طرح کے واقعات کو نہ روکا جانا کلین اینڈ گرین پاکستان کی حکومتی کوششوں کی بھی نفی ہے۔
اسلام آباد آج سے پندرہ سولہ سال قبل ایک مکمل سرسبز اورقدرتی حسن کا شہکار شہر تھا اور یہ کے یہاں کے موسم بھی انتہائی دلبہار تھے عارضی ترقی کے منصوبوں اور درخت کشی کے بعد اس شہر کا حسن ماند پڑنے لگا ہے۔چند ماہ قبل آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی ماحولیاتی مسائل پر رپورٹ میں بھی اس بات کو تسلیم کیا گیا تھا کہ مارگلہ ہلز پر آئے روز آگ لگنے اور دیگر واقعات سے درختوں کی بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے جس سے قدرتی حسن کا شاہکار شہر آلودگی کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔رپورٹ میں جو دوسری ہوشرباحقیقت بیان کی گئی تھی کہ درختوں اور ماحولیات پر کنٹرول رکھنے والے ادارے اور سی ڈی اے کے پاس درختوں کے ریکارڈ رکھنے کا کوئی نظام یا ڈیٹا ہی نہیں ہےاور شہر کے803 ایکڑ جنگلات تباہ ہوچکے ہیں، جبکہ 122 کنال قیمتی اراضی پر تجاوزات قائم ہوچکے ہیں۔ کئی مقامات پر سرکاری اور جنگلات کی زمین پر گھر اور سڑکیں بن چکی ہیں۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ حکومت ماحول کو بہتر بنانے اور قبضہ مافیا کے خلاف موثر کام کر رہی ہےجو لائق تحسین بھی ہے تاہم 50 سال کے تناور درخت کے کٹنے کا آج کا واقعہ ارباب اختیار کی فوری توجہ کا طالب ہے۔ ایسے قیمتی درختوں کی حفاظت کے لیے یہ امر بھی انتہائی ضروری ہے کہ فی الفور وفاقی دارالحکومت میں ان درختوں کو درخت گردی سے بچانے کیلئے فوری ان کا ڈیٹا مرتب کیا جائے اور نمبرنگ کرکے ایسی حفاظتی پالیسی یقینی بنائی جائےجو کہ صوبوں اور ملک کے دوسرے شہروں کیلئے بھی مثالی ہو۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے