کیپ ٹاؤن ٹیسٹ: پاکستان کا جنوبی افریقا کو جیت کیلئے 41 رنز کا ہدف

کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں پاکستانی ٹیم دوسری اننگز میں 294 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی اور گرین کیپس نے میزبان ٹیم کو جیت کے لیے 41 رنز کا ہدف دیا ہے۔

پاکستان کی جانب سے دوسری اننگز کا آغاز امام الحق اور شان مسعود نے کیا لیکن امام الحق ایک بار پھر ناکام ثابت ہوئے اور 6 رنز بنا کر ڈیل اسٹین کی گیند پر آؤٹ ہو گئے۔

امام الحق کی طرح آؤٹ آف فارم اظہر علی بھی 13 گیندوں پر 6 رنز کے مہمان ثابت ہوئے۔

تیسری وکٹ کے لیے شان مسعود اور اسد شفیق کے درمیان 132 رنز کی شراکت نے جنوبی افریقا کی برتری کو ختم کرنے میں پاکستان کی کچھ مدد کی۔

شان مسعود 159 کے مجموعی اسکور پر 61 رنز بنا کر ڈیل اسٹین کی گیند پر وکٹوں کے پیچھے آؤٹ ہو گئے۔

اپنے پارٹنر کے آؤٹ ہونے کے بعد اسد شفیق بھی زیادہ دیر وکٹ پر نہ رک سکے اور 88 رنز بنا کر فلینڈر کا شکار بن گئے۔

اوپر کی پوزیشن پر مسلسل ناکام ہونے والے فخر زمان کو چھٹے نمبر پر کھلانے کا تجربہ کیا گیا جو ناکام ثابت ہوا اور فخر زمان انتہائی غیر ذمہ دارانہ شاٹ کھیلنے کی کوشش میں ربادا کی گیند پر ان ہی کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گئے۔

سرفراز احمد، محمد عامر اور یاسر شاہ کی وکٹیں جلد گرنے کے بعد بابر اعظم بھی 72 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔

پاکستان کے آخری آؤٹ ہونے والے کھلاڑی شاہین شنواری تھے جو ربادا کا شکار بنے۔

جنوبی افریقا کی جانب سے ڈیل اسٹین اور کگیسو ربادا نے 4، 4 جب کہ اولیوئیر اور فلینڈر نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

جنوبی افریقا اپنی دوسری اننگز کا آغاز کل کرے گا۔

جنوبی افریقا کی طرف سے پہلی اننگز میں فاف ڈوپلیسی نے بہترین بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور 103 رنز بناکر نمایاں رہے جب کہ بووما اور ڈی کوک نے نصف سنچریاں اسکور کیں۔

پاکستان کی جانب سے محمد عامر اور شاہین آفریدی نے چار چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

کیپ ٹاؤن ٹیسٹ کے تیسرے روز جنوبی افریقا کی 254 رنز کی برتری کے جواب میں پاکستانی بلے بازوں نے جب کریز سنبھالی تو ابتدا میں ہی اوپننگ جوڑی ٹوٹ گئی اور 10 رنز کے مجموعے پر امام الحق صرف 6 رنز بناکر اسٹین کا شکار ہوگئے۔

اظہر علی بھی شان مسعود کا زیادہ دیر ساتھ نہ دے سکے اور 27 کے مجموعے صرف 6رنز بناکر ربادا کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے