سپریم کورٹ نے راؤ انوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست مسترد کردی

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم سابق سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی درخواست مسترد کردی۔

راؤ انوار نے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ وہ ضمانت پر ہیں اور عمرے کے لیے جانا چاہتے ہیں، لہذا ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے۔

راؤ انوار کا مزید کہنا تھا کہ ‘میرے بچے بھی ملک سے باہر ہیں، مجھے ان سے بھی ملنا ہے، عدالت جب بھی بلائے گی حاضر ہوتا رہوں گا’۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے آج راؤ انوار کی درخواست پر سماعت کی۔

تاہم مختصر سماعت کے بعد عدالت عظمیٰ نے سابق ایس ایس پی کی درخواست مسترد کردی۔

واضح رہے کہ راؤ انوار رواں ماہ ہی اپنی مدت ملازمت مکمل ہونے کے بعد ایس ایس پی کے عہدے سے ریٹائر ہوئے ہیں۔

راؤ انوار سروس کے آخری سالوں میں زیادہ تر ایس ایس پی ملیر کے عہدے پر تعینات رہے اور اس دوران انہوں نے کئی مبینہ پولیس مقابلے کیے جن میں سے ایک گزشتہ سال جنوری میں بھی سامنے آیا جس میں قبائلی نوجوان نقیب اللہ محسود کو ہلاک کیا گیا۔

راؤ انوار کو نقیب اللہ کیس میں مرکزی ملزم نامزد ہونے پر عہدے سے ہٹایا گیا اور اس کے بعد سے ان کے پاس کوئی عہدہ نہیں تھا۔

نقیب اللہ قتل کیس کے بعد راؤ انوار اچانک منظر سے غائب ہوگئے تھے جبکہ ایک مرتبہ ان کی اسلام آباد ایئرپورٹ سے بیرون ملک فرار کی کوشش بھی ناکام ہوئی۔

سپریم کورٹ نے جعلی پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کا ازخود نوٹس لے رکھا تھا، جس کے بعد راؤ انوار اچانک عدالت میں پیش ہوئے تھے، جہاں چیف جسٹس پاکستان نے راؤ انوار کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جس پر انہیں عدالت عظمیٰ سے ہی گرفتار کرلیا گیا۔

کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں راؤ انوار کے خلاف مقدمات زیرِ سماعت ہیں تاہم سابق پولیس افسر ضمانت پر ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے