مظفرآباد:’دریا بچاو کمیٹی’ کی کال پرشٹرڈاون،شہراورنواحی علاقوں کے بازار بند، کاروبارزندگی معطل

آزادکشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں ”دریا بچاو مظفرآباد بچاو کمیٹی” کی اپیل پر شٹر ڈاون ہڑتال کی وجہ سے کاروبار زندگی معطل ہے اور شہری بجلی کے نئے منصوبوں کے لیے دریائے نیلم اور جہلم کا پانی ٹنل میں موڑنے اور منفی ماحولیاتی خطرات کا تدارک نہ کرنے پر حکومت اور واپڈا کے خلاف سراپا احتجاج ہیں.مظفرآباد سری نگر روڈ پر واقع قصبے گڑھی دوپٹہ سے گزرنے والے وزیراعظم آزادکشمیر فاروق حیدر کے قافلے کے سامنے سینکڑوں شہریوں نے کوہالہ پراجیکٹ نامنظور کے نعرے لگائے اور وہاں پولیس اور مظاہرین میں ہاتھا پائی بھی ہوئی۔

شہر کی سب سے بڑی اور مصروف ترین مدینہ مارکیٹ میں ہو کا عالم ہے

تفصیلات کے مطابق ریاستی دارالحکومت مظفرآباد میں جاری یہ شٹر ڈاون احتجاج کے اس سلسلے کا حصہ ہے جو بجلی کے میگا پراجیکٹس کے ماحول اور انسانی حیات پر پڑنے والے منفی اثرات کا تدارک نہ کیے جانے کے خلاف عوام نے چند ماہ قبل شروع کیا تھا .

شہریوں‌ کی شکایت ہے کہ جب گزشتہ برس واپڈا کی جانب سے دریائے نیلم پر بنائے گئے بند کو آپریشنل کیا گیا تو شہر میں سے گزرنے والے پانی کی مقدار ضرورت سے بہت کم ہو گئی ، جس کے نتیجے میں شہر کا درجہ حرارت بھی بڑھ گیا اور آلودگی میں بھی اضافہ ہوا، جس سے بیماریاں پھیلنا شروع ہو گئیں.

شہر کی مرکزی شاہراہ بینک روڈ پر بھی کاروبار بند ہے

اس سے قبل کئے گئے مظاہروں میں مظفرآباد اور نواح کے رہائشی یہ مطالبہ حکومت آزادکشمیر اور واپڈا سے دہراتے رہے ہیں کہ بجلی کے میگا منصوبے شروع کرنے سے پہلے شہر اور متاثرہ نواحی دیہاتوں کو صاف پانی کی ترسیل ، شہر کی سیوریج کی ٹریٹمنٹ کا متبادل نظام اور درجہ حرارت کو معتدل رکھنے کے لیے جھیلیں تعمیر کی جائیں تاکہ لاکھوں‌ انسانوں کی زندگیوں‌ کو لاحق خطرات کم سے کم ہو سکیں.

اس معاملے کا ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ واپڈا کی جانب سے حکومت آزادکشمیر کے ساتھ کوئی واضح معائدہ نہیں کیا گیا، ان منصوبوں کے منفی ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے کے لیے غیر رسمی طور پر واپڈا نے تدارک کے اقدامات اٹھانے کی حامی بھری تھی لیکن ابھی تک کسی بھی چیز پر عمل درآمد نہیں ہوا.

شہری احتجاج کر رہے ہیں

ریاستی دارالحکومت مظفرآباد میں جاری شٹر ڈاون کے حوالے سے دریا بچاو کمیٹی کے نمائندے فیصل جمیل کاشمیری نے اس ہڑتال کا مقصد بیان کرتے ہوئے اپنی فیس بک وال پر لکھا :

”دریا بچاؤ کمیٹی کوہالہ پاور پراجیکٹ میں ٹنل ٹیکنالوجی کو مسترد کرتی ہے۔ کمیٹی مطالبہ کرتی ہے کہ دریائے نیلم کا ساٹھ فیصدی بہاؤ برقرار رکھا جائے، تحفظ ماحولیات ایجنسی کے مشروط اجازت نامے کے تمام نکات پر عمل کیا جائے اور پورے مظفرآباد ڈویژن کو مفت بجلی فراہم کی جائے۔ دریا بچاؤ کمیٹی کے یہ چار مطالبات ہیں جن کے گرد یہ پوری تحریک گھومتی ہے۔”

فیصل کاشمیری کے بقول:”اس تحریک کی ابتداء واپڈا کی جانب سے نیلم جہلم پاور پراجیکٹ مکمل کرنے کے باوجود آزاد ریاست کے دارالحکومت کے حق میں تسلیم شدہ شرائط پر عمل نہ کرنے سے ہوئی۔ اس دھوکے اور فراڈ نے ریاست جموں و کشمیر کے مرکزی شہر اور تحریک آزادی کشمیر کے دل کو چھلنی کر دیا اور لوگ سراپا احتجاج بنے۔”

انہوں نے لکھا: ”دریا بچاؤ کمیٹی شہریان مظفرآباد کے شعور کی عملی صورت ہے جس میں ہر مکتب فکر کی نمائندگی موجود ہے۔ یہ تحریک بدوں معاہدہ آزاد ریاست میں مکمل ہونے والے بجلی منصوبوں پر شدید حیرت کا اظہار کرتی ہے اور اسے کشمیریوں کی توہین سمجھتی ہے۔ دریا بچاؤ کمیٹی نیلم جہلم بجلی منصوبہ کو میگا کرپشن پراجیکٹ تصور کرتی ہے جس میں بدعنوان افراد نے اپنی طمع کی خاطر لاکھوں لوگوں کی زندگیوں اور خطے کے مستقبل کو عظیم خطرات سے دوچار کیا۔ کمیٹی اپنے جائز مقاصد کے حصول تک اپنی تحریک جاری رکھنے کا عزم کرتی ہے ”

خیال رہے کہ ریاستی دارالحکومت مظفرآباد صدیوں سے بہتے دریائے نیلم اور جہلم کے سنگم پر واقع شہر ہے جس کی خوبصورتی اور ماحول کے اعتدال میں ان بہتے دریاوں کا بڑا کردار ہے . شہریوں کو تشویش ہے کہ اگر شہر سے کئی میل پہلے ہی دریاوں کا پانی روک پر ٹنل میں ڈال دیا جائے گا تو شہر مستقبل میں کھنڈر بن جائے اور اس کا درجہ حرارت غیر معمولی طور پر بڑھ جائے گا جو ہر طرح کی حیات کے لیے قاتل ثابت ہو گا.شہریوں کا کہنا ہے کہ ٹنل ٹیکنالوجی کا استعمال بین الاقوامی ماحولیاتی ضابطوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

جہلم ویلی میں بھی بازار سنسان ہیں

دوسری جانب جہلم ویلی کے حلقہ چار کھاوڑہ کے عوام نے بھی دریا بچاو کمیٹی کے طرز پر ایک تحریک ”زندگی بچاو تحریک” شروع کر رکھی ہے ، ”زندگی بچاو تحریک” کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ میگا پراجیکٹس کے لیے پہاڑوں کے نیچے ٹنل بنانے کے لیے کے گئی بھاری بلاسٹنگ کی وجہ سے حلقہ کھاوڑہ کے درجنوں دیہاتوں میں پانی کا زیرزمین قدرتی نظام تباہ ہوگیا ہے اور چشمے خشک ہو چکے ہیں، اگر دریائے نیلم کی طرح اب دریائے جہلم کا پانی بھی ٹنل میں موڑ دیا گیا تو جہلم ویلی کی اس پٹی پر رہنے والے لاکھوں‌ لوگوں کی زندگیاں خطرات کا شکار ہو جائیں گی. ”زندگی بچاو تحریک” حکومت سے مطالبہ کر رہی ہے کہ ان سب متاثرہ دیہاتوں کوپانی کی فراہمی کا متبادل نظام دیا جائے.

ریاستی دارالحکومت مظفرآباد اور نواحی علاقوں کے عوام پر مشتمل ”زندگی بچاو تحریک کھاوڑہ” اور ”دریا بچاوکمیٹی” دریائے جہلم کا رخ موڑ کر اسے کوہالہ ڈیم میں ڈالنے کی مخالفت پر متفق ہیں. دونوں تحریکوں کا کہنا ہے کہ کوہالہ ڈیم بنانے سے قبل تمام ضروری مطالبات پورے کئے جائیں اور پھر کوہالہ ڈیم ٹنل کی بجائے بہتے دریا پر بنایا جائے تاکہ سنگین ماحولیاتی مسائل اور انسانی المیے سے بچا جا سکے.

مظاہرین نے ”نیلم جہلم بہنے دو،ہمیں زندہ رہنے دو” کے سلوگن فلیکسز پر لکھ رکھے ہیں

چند دن قبل آزاد کشمیر حکومت کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان سے بھی دریا بچاو کمیٹی کے نمائندوں‌ کی ملاقات ہوئی جس میں حکومت نے کمیٹی سے اپیل کی تھی کہ وہ پہیہ جام ہڑتال کی کال کو موخر کر دیں ، جو کمیٹی نے مان لی لیکن شٹر ڈاون کا اعلان برقرار رکھا . دوسری جانب واپڈا نے ابھی تک ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے کے لیے کسی بھی منصوبے کا آغاز نہیں کیا اور شہریوں کو یہ اندیشہ لاحق ہے کہ دریائے نیلم کی طرح اچانک دریائے جہلم کا پانی بھی موڑ دیا جائے گا.

سینئر صحافی محمد عارف عرفی کے مطابق ”دریا بچاؤزندگی بچاؤ تحریک کی کال پر دوماہ سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ، جس میں تاجر وکلا سول سوسائٹی اور دیگر مکتبہ ہائے فکر کے لوگ حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ بین الاقوامی ماحولیاتی معیارات کے مغائر دریاؤں کا رخ نہ موڑا جائے ، مظفرآباد دنیا کے ان چند ایک شہروں میں سے ہی جن میں دو دریا بہتے ہیں، اس شہر کو دریاؤں سے محروم کرنے سے یہاں پر زندگی مفقود ہو جائے گی ، دریا بچاؤ زندگی بچاؤ تحریک نے حکومت آزاد کشمیر کی اپیل پر دس جنوری کی پہیہ جام ہڑتال موخر کرتے ہوئے اسے صرف شٹر ڈاؤن تک محدود کر دیا تھا.

تاجروں کا کہنا تھا کہ تاجر کے پاس اس کا سب سے بڑا اثاثہ اس کا شٹر ہوتا ہی جسے ڈاؤن کر کے تاجروں نے یہ پیغام دیا ہے کہ ہم اپنے نسلوں کو بچانے کی لئے ہر قربانی دے سکتے ہیں

اس موقع پر تاجروں کا کہنا تھا کہ تاجر کے پاس اس کا سب سے بڑا اثاثہ اس کا شٹر ہوتا ہی جسے ڈاؤن کر کے تاجروں نے یہ پیغام دیا ہے کہ ہم اپنے نسلوں کو بچانے کی لئے ہر قربانی دے سکتے ہیں.

یاد رہے کہ مبینہ طور پر واپڈا نے بین الاقوامی انوائرمنٹل سٹینڈرڈ سے ہٹ نیلم جہلم ہائیڈور پاور منصوبے کو طویل ٹنلز سے گزار کر پن بجلی کا منصوبہ بنایا تھا ، جس میں دریا نیلم کا رخ تبدیل ہو جانے سے ماحولیاتی مسائل پیدا ہو چکے، 85 ارب سے شروع ہونے والے منصوبے کو واپڈا نے 5 سو77 ارب خرچ کرکے مکمل کیا ہے جس کی ٹنلز سے سیپج کا عمل شروع ہونے سے منصوبے کو اپنی پوری استطاعت سے بجلی پیدا کرنے سے پہلے ہی مرمتی کے لئے بند کر دیا گیا ہے اور اب واپڈا کوہالہ پن بجلی منصوبے کی تعمیر کے لیے شہر کے دوسرے دریا دریائے جہلم کا رخ بھی موڑنے کا منصوبہ بنا چکا ہے ، جس کے خلاف عوام و خواص مسلسل احتجاج کر رہے ہیں دریا بچاؤ تحریک نے مطالبات پورے پورے ہونے تک احتجاج جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے.”

وکلا کا کہنا ہے کہ اگر دریاؤں کے فطری بہاؤ میں رکاوٹ ڈالنے کا سلسلہ بند نہ ہوا تو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بھی قانونی چارہ جوئی گریز نہیں کیا جائے گا

وکلا کا کہنا ہے کہ اگر دریاؤں کے فطری بہاؤ میں رکاوٹ ڈالنے کا سلسلہ بند نہ ہوا تو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بھی قانونی چارہ جوئی گریز نہیں کیا جائے گا .

ریاستی دارالحکومت مظفرآباد میں جاری اس احتجاج میں سول سوسائٹی ،تاجر تنظمیں، وکلا اور طلبہ تنظمیں ایک پلیٹ فارم سے سرگرم ہیں.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے