نیشنل پریس کلب کے الیکشن ۔

نیشنل پریس کلب کے الیکشن میں 13 طویل سالوں کے بعد افضل بٹ گروپ کے ہاتھوں سے صدارت اسی طرح چھن گئی ہے جس طرح کبھی مشتاق منہاس اور فاروق فیصل کے ہاتھوں حاجی نواز رضا ایک دہائی پریس کلب پر حکومت کرنے کے بعد صدارت گنوا بیٹھے تھے ۔اس مرتبہ آزاد گروپ نے صدارت چھینی ہے اور یہ گروپ اگر "جو بیشتر نوجوان اور متحرک صحافیوں پر مشتمل ہے” نیشنل پریس کلب کو عامل صحافیوں کا حقیقی پریس کلب بنانے کا عزم کرے تو جاگو گروپ اس کی بھر پور معاونت اور مدد کرے گا ۔اس بات پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہے کہ آزاد گروپ اور جاگو گروپ کو جو ساڑھے تیرہ سو ووٹ حاصل ہویے ہیں وہ تمام صحافی ہی ہیں اور انہیں کوئی جعلی ووٹ نہیں ملا۔

تین کروڑ کی آبادی والے میٹرو پولیٹن شہر کراچی میں بے شمار چھوٹے بڑے اخبارات ،میگزین اور جرائد شائع ہوتے ہیں لیکن اس پریس کلب کے ممبران کی تعداد 13 سو کے لگ بھگ ہے ۔جڑواں شہروں راولپنڈی اسلام اباد کی آبادی 50 لاکھ کے لگ بھگ ہو گی لیکن یہاں کے پریس کلب کے ممبران کی تعداد 32 سو سے بھی زیادہ ہے ۔آپ کبھی رات کو نیشنل پریس کلب جائیں تو سپورٹس روم میں اجنبی چہروں کی بھرمار نظر آتی ہے ۔کینٹین میں جائیں تو صحافی کم اور ممبران زیادہ نظر آتے ہیں ۔کوئی سینیر صحافی دن کے کسی حصہ میں پریس کلب چلے جائے تو اسکی آنکھیں کسی شناسا کو دیکھنے کیلئے بھٹکتی رہتی ہیں لیکن شناسا چہرہ نظر نہیں آتا ۔

الیکشن کے دوران جاگو گروپ کے پولنگ آفس پر کم از کم 15 صحافی ایسے آئے جو گزشتہ سال ووٹر تھے اور اس سال انکی ممبر شپ غائب تھی ۔یہ صحافی ہاتھوں میں سالانہ فیس کی رسیدیں پکڑے غم و غصہ کا اظہار کر رہے تھے ۔اسلم ڈوگر ایسے جید صحافی نے تو اپنی رسید سوشل میڈیا پر بھی جاری کی ہے کہ فیس جمع کرانے کے باوجود ان کا نام ووٹر لسٹ میں نہیں ۔جاپانی اخبار کیلئے کام کرنے والے فدا حسین جو گزشتہ 20 سال سے ووٹ کاسٹ کر رہے تھے ان کا ووٹ بھی ختم کر دیا گیا ۔جاگو گروپ کی ایمن سید جنہوں نے گزشتہ الیکشن میں اپنے گروپ کی طرف سے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کئے تھے ان کا ووٹ بھی ختم کر دیا گیا ۔

برسراقتدار گروپ پر ہمیشہ جعلی ووٹ بنوانے اور مخالف گروپ کے ووٹ منسوخ کرنے کا الزام لگتا ہے چاہے نواز رضا کا دور ہو یا افضل بٹ کا ان الزامات کے خاتمہ کیلئے ضرور ہی اقدامات کرنا ہونگے ۔ اس مرتبہ جس قدر ووٹ کاسٹ ہوا یعنی 25 سو سے زیادہ یہ ٹرن آوٹ کبھی بھی دیکھنے میں نہیں آیا ۔اس کی وجوہات کے متعلق صحافی بہت کچھ کہہ رہے ہیں ۔

آزاد گروپ کو جاگو گروپ کے ساتھ اپنا گزشتہ سال کا وعدہ ایفا کرنا چاہے تھا ایسا ہوتا تو نیشنل پریس کلب کے الیکشن میں فتح مکمل ہوتی ۔

آزاد گروپ میں شامل نوجوان صحافیوں کیلئے ایک کام ہے اور وہ بتدریج یہ کام کریں وفاقی دارالحکومت کے صحافی ان کے پشت پناہ ہونگے ۔سب سے پہلے پریس کلب کو جعلی ووٹروں سے نجات دلائیں اور اپنے قدم مستحکم کریں ۔

اس مقصد کیلئے جید صحافیوں کی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو سکروٹنی کرے اور غیر صحافی لوگوں جو "حکومتی پلاٹوں اور مراعات کے لالچ میں سینر صحافی اور تجزیہ نگار بن چکے ہیں ان پریس کلب سے نکالے ۔اگر آزاد گروپ یہ کام کر گزرا تو وہ اگلے دس برس تک کامیاب رہ سکتا ہے ۔اگر آزاد گروپ ماضی کی روش پر چلا تو جاگو گروپ بھرپور اپوزیشن کا کردار ادا کرے گا اور صحافی بھی اس کی بھرپور مذاحمت کریں گے جبکہ جس گروپ سے صدارت چھینی ہے اسے سب طریقے آتے ہیں غلطی کریں گے تو مارے جائیں گے ۔

پریس کلب کے بل بورڈ کی سالانہ دو سے تین کروڑ روپیہ کی آمدن کے آڈٹ اور اس کو چند لوگوں کی بجائے صحافیوں کی فلاح و بہبود کیلئے استمال کرنے کے اقدامات ناگزیر ہیں ۔آزاد گروپ کو اپنی صفوں میں ان لوگوں کو بھی نکالنا ہو گا جو جاگو گروپ کے ساتھ اتحاد کو روکنے میں بھی کامیاب ہوئے اور خود بھی شکست کھا گئے ۔صحافی سب معاملات جانتے ہیں ۔اگر لوٹ مار کرنا ہے تو یہ اپنی برادی پر ظلم ہو گا اگر شکیل قرار اور اس کے نوجوان ساتھیوں نے انقلاب لانا ہے تو وہ سیدھے راستے پر چلیں اور نیشنل پریس کلب کی تاریخ میں زندہ ہو جائیں ۔

شکیل انجم کو بھلے بہت شریف اور شاندار صدر کہیں اگر انکی صدارت میں ووٹر لسٹ تین ہزار سے تجاوز کر گئی تو ہم انکی تحسین نہیں کریں گے ۔

آزاد گروپ ،جاگو گروپ اور ناصر ملک کے گروپ کو جو ووٹ پڑے وہ جعلی ہو ہی نہیں سکتے ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ جڑواں شہروں کے 99 فیصد صحافی ان تین گروپوں کے ساتھ تھے باقی فری لانس اور others کے خانے میں جو دو ہزار لوگ ہیں انکی سکروٹنی کریں تو اصل صحافی درجن بھر ہی نکلیں گے ۔باقی روزنامہ چارپائی،مچلتا طوفان نامی بے شمار اخبارات میں کام کرنے والے چار چار درجن سینر رپورٹروں کے نام بھی سکروٹنی کے بعد فہرست سے نکالے جائیں اور جن پروفیشنل صحافیوں کے نام نکالے گئے ہیں انہیں دوبارہ پریس کلب کا ممبر بنایا جائے ۔

آزاد گروپ کو اگر بہتری کے اقدامات میں مشکلات ہوں تو دارلحکومت کے سینئر صحافی اور جاگو گروپ نیشنل پریس کلب کے نو منتخب صدر شکیل قرار کے پیچھے کھڑا ہو جائے گا ۔آپ آغاز کریں ہم آپ کے ساتھ ہیں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے