‫اردو ادب کی لازوال افسانہ نگار خالدہ حسین انتقال کر گئیں ‬

لاہور: معروف پاکستانی فکشن اور مختصر کہانی کی مصنفہ خالدہ حسین جمعہ کی صبح انتقال کر گئیں، وہ ایک پیچیدہ مرض میں مبتلا تھیں، طویل بیماری کے باعث نماز جمعہ کے بعد ان کا نماز جنازہ ادا کر دیا گیا.

پاکستان کی ممتاز شخصیات نے ان کے جنازے میں شرکت کی اور انھیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ خالدہ حسین کی موت پاکستان کی ادبی برادری کے لئے بہت بڑا نقصان ہے.

خالدہ حسین کا اصل نام خالدہ اصغر تھا۔ وہ 18 جولائی 1938ء کو لاہور میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کے والد ڈاکٹر اے جی اصغر انجینئرنگ یونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر تھے۔ انھوں نے 1954ء میں افسانہ نگاری کا آغاز کیا۔ ان کے افسانوں کے کئی مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔ جن میں پہچان، دروازہ، مصروف عورت، خواب میں ہنوز، میں یہاں ہوں، شامل ہیں۔ انھوں نے ایک ناول ’’کاغذی گھاٹ‘‘ بھی تحریر کیا تھا۔ خالدہ حسین ایک ایسی مصنفہ تھیں جنھوں نے مقبولیت حاصل کرنے کے بجائے اپنے کام پر توجہ مرکوز کی.

ڈرامہ کے مصنف اصغر ندی سید، خالدہ حسین کے متعلق لکھتے ہیں، "خالد نے پنجاب یونیورسٹی، اوریئنٹل کالج سے اردو ادب میں ماسٹرز کئے لیکن وہ مغربی ادب سے بہت متاثر تھیں،وہ اردو ادب کی واحد مصنفہ ہیں جنھوں نے مغربی انداز میں لکھا ،سعادت حسن منٹو کی طرح ان کی تحاریر بھی بہت عمدہ تھیں، انہوں نے خالدہ اصغر اور خالدہ حسین کے نام سے لکھا، اس تبدیلی سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کے تجربہ کے ذریعے ہمارے معاشرے میں خواتین کے مسائل پر روشنی ڈالنے کی کوشش کرتی رہیں.انھوں نے مقبولیت کی بجائے ادب کے معیار کو ترجیع دی، وہ صحیح معنوں میں ادب کی استاد تھیں.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے