الیکشن 2018: فیس بک نے جے یوآئی کو ‘سخت گیر مذہبی پارٹی قرار دے کڑی نگرانی کی جبکہ جماعت اسلامی ”معتدل “ قرار

فیس بک انتظامیہ نے گزشتہ برس جولائی میں ہونے والے پاکستان کے عام انتخابات میں جمعیت علمائے اسلام کوایک سخت گیر مذہبی پارٹی قرار دے کر اس سے متعلق فیس بک پوسٹوں اور مباحثوں کی غیر معمولی سکروٹنی کی ہدایات جاری کیں جبکہ جماعت اسلامی کا ایک ”نرم خو“ مذہبی پارٹی کے طور پرذکر کیا گیا۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے 4 جنوری کو اپنے انٹرنیشنل ایڈیشن میں”فیس بک لوگوں کے بولنے کو کیسے کنٹرول کرتی ہے“ کے عنوان سے ایک رپورٹ شائع کی جس میں یہ انکشاف کیا گیا کہ فیس بک نے پاکستان میں الیکشن کے دوران ہونے والے مباحثوں اور پوسٹوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی اور مخصوص سیاسی جماعتوں سے متعلق فیس پر پوسٹ کیے جانے والے مواد کی سخت پڑتال کی ہدایات جاری کیں۔

رپورٹ کے مطابق انتخابات سے قبل فیس بک انتظامیہ نے پاکستان میں فیس بک صارفین کے مواد کی نگرانی کرنے والی ٹیم کو 40 صفحات پر مشتمل ایک ہدایت نامہ جاری کیا جس کا عنوان تھا :”سیاسی جماعتیں، ممکنہ رجحانات اور ہدایات“ ۔

اخبار لکھتا ہے کہ” پاکستان دنیا کی ایک نمایاں مگر کمزور جمہوریتوں میں سے ایک ہے ،جہاں الیکشن کے دن انتخابی مہم پر پابندی ہوتی ہے،اس لیے پولنگ ڈے پرخبروں اور تبصروں کے لیے لوگ فیس بک پر انحصار کرتے ہیں۔ فیس بک کی جانب سے جاری کیے گئے ہدایت نامے نے ان تبصروں اور مکالموں کو ایک رخ دینے کی کوشش کی حالانکہ پاکستانی صارفین کو اس اقدام سے قطعی بے خبر تھے ۔ فیس بک نے مواد کی نگرانی کرنے والوں پر زور دیا کہ جمعیت علمائے اسلام سے متعلق پوسٹوں کے مواد کی کڑی پڑتال(سکروٹنی ) کی جائے ،جو کہ ایک سخت گیر سیاسی جماعت ہے جبکہ دوسری جانب اسی ہدایت نامے میں جماعت اسلامی کو ایک ”نرم خو“ جماعت کے طور پر بیان کیا گیا۔“

نیویارک ٹائمز نے 4 جنوری کو اپنے انٹرنیشنل ایڈیشن میں”فیس بک لوگوں کے بولنے کو کیسے کنٹرول کرتی ہے“ کے عنوان سے ایک رپورٹ شائع کی

فیس بک کی جانب سے ایک ہی سیاسی اتحاد میں شامل دو جماعتوں کے بارے میں قطعی متضاد رویے نے ان سوالات کو جنم دیا ہے۔

رپورٹ میں مختلف ممالک میں چلنے والی تحریکوں پر بھی فیس بک کے اثرانداز ہونے پر سوالات اٹھائے گئے اور فیس بک کے اس رویے کو’ اجارہ دارانہ ‘ قرار دیا گیا۔

خیال رہے کہ فیس بک انتظامیہ نے پوری دنیا میں 15ہزار کے لگ بھگ ایسے ماڈریٹر مقرر کر رکھے ہیں جو انتظامیہ کی ہدایات کے مطابق مختلف ملکوں کی سیاست ، سماجی مسائل اور تحریکوں سے متعلق مواد (پوسٹوں، ویڈیوز اور تصاویر)کی نگرانی کرتے ہیں اور”منفی ا ثر کے حامل اور کمپنی کے لیے قانونی اعتبار سے خطرے کے باعث مواد“ کو فیس بک سے ہٹا دیتے ہیں۔یہ بھی کیا گیا کہ فیس بک پر مواد کی نگرانی سے متعلق نظام میں کئی طرح کی خامیاں ہیں جن میں فیس بک پر لکھی جانے والی 100سے زائد زبانوں کے بارے میں فیس بک ماڈریٹرز کی کم علمی نمایاں ہے۔

یاد رہے پاکستان میں گزشتہ برس جولائی میں ہونے والے عام انتخابات میں جمعیت علمائے اسلام اور جماعت اسلامی نے دیگر کئی مذہبی جماعتوں کے ساتھ متحدہ مجلس عمل نامی اتحاد قائم کیا تھا اور اسی پلیٹ فارم سے وہ الیکشن میں شامل ہوئی تھیں لیکن جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمان اور جماعت اسلامی کے کے امیر سراج الحق اپنے آبائی انتخابی حلقوں سے شکست کا شکار ہوکر اگلے پانچ برس کے لیے قومی اسمبلی سے باہر ہو گئے تھے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے