امريکی حکومت کا طويل ترين ’شٹ ڈاؤن‘

ميکسيکو کی سرحد پر ديوار کی تعمير کے ليے مطلوبہ رقوم کی عدم دستيابی کے تناظر ميں جاری امريکی حکومت کا جزوی ’شٹ ڈاؤن‘ بائيسويں دن ميں داخل ہو گيا ہے۔ حکومتی سرگرميوں کی جزوی بندش کی يہ طويل ترين مدت ہے۔

جمعے اور ہفتے کی درميانی شب عين بارہ بجے جيسے ہی جنوری کی بارہ تاريخ شروع ہوئی، امريکی حکومت کا جزوی ’شٹ ڈاؤن‘ بائيسويں دن ميں داخل ہو گيا۔ حکومتی سرگرميوں کی جزوی بندش، جسے ’شٹ ڈاؤن‘ کی اصطلاح دی گئی ہے، کی يہ امريکی تاريخ ميں طويل ترين مدت ہے۔ نتيجتاً تقريبا آٹھ لاکھ سرکاری ملازمين کو ان کی تنخواہيں نہ مل سکيں۔

ميکسيکو کے راستے مہاجرين کے امريکا ميں داخلے کو روکنے کے ليے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سرحد پر ديوار کھڑی کرنا چاہتے ہيں۔ اس ديوار کی تعمير کے ليے 5.7 بلين ڈالر درکار ہيں، تاہم ڈيموکريٹس منظوری دينے کو تيار نہيں کيونکہ ان کی نظر ميں يہ کوئی ہنگامی صورتحال نہيں۔ اس کے رد عمل ميں صدر ٹرمپ نے متعدد بجٹوں اور سرکاری محکموں کو رقوم کی ادائيگی کے دستاويزات پر دستخط کرنے سے انکار کر ديا ہے۔

واشنگٹن حکومت کا جزوی ’شٹ ڈاؤن‘ اب بائيسويں دن ميں داخل ہو چکا ہے، جو ايک نيا ريکارڈ ہے۔ قبل ازيں سن 1995 اور سن 1996 ميں سابق صدر بل کلنٹن کے دور ميں بھی ايسا ہی ’شٹ ڈاؤن‘ عمل ميں آيا تھا، جس کا دورانيہ مجموعی طور پر اکيس ايام تھا۔

صدر ٹرمپ نے ايک روز قبل يہ عنديہ بھی ديا تھا کہ وہ ہنگامی حالت نافذ کرتے ہوئے کانگريس کی توثيق کے بغير ہی ميکسيکو کی سرحد پر ديوار کے ليے فنڈنگ وصول کر سکتے ہيں۔ تاہم گزشتہ شب اس بارے ميں ان کے رويے ميں نرمی ديکھی گئی۔ وائٹ ہاؤس کے ايک اجلاس ميں انہوں نے کہا، ’’ميں ايسا اتنی جلدی نہيں کروں گا۔‘‘ صدر ٹرمپ کے بقول کانگريس کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے مطلوبہ فنڈنگ کی منظوری دے دينی چاہيے۔

يہ امر اہم ہے کہ سن 2016 کے صدارتی اليکشن کی انتخابی مہم کے دوران ميکسيکو کے راستے مہاجرين کی امريکا آمد روکنے کے ليے سرحد پر ديوار کی تعمير ٹرمپ کا ايک کليدی نعرہ تھا۔ ان کا دعوی ہے کہ ميکسيکو کے راستے آنے والے مہاجرين جرائم ميں اضافے کا سبب بنتے ہيں گو کہ اعداد و شمار سے صاف ظاہر ہے کہ غير قانونی تارکين وطن، امريکا ميں پيدا ہونے والے افراد کے مقابلے ميں کم جرائم ميں ملوث پائے جاتے ہيں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے