خیبر پختونخواہ میں امراض قلب کا ہسپتال بنانے کا خواب

۲۰۱۷ میں عمران خان نے لیڈی ریڈنگ میں تقریب کے دوران اس منصوبے کو ۶ ماہ کے اندر مکمل کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن آج تک اس کو عملی جامہ نہیں پہنایا جا سکا۔ ۲۰۰۵ میں سیکریٹری ہیلتھ نے صوبے کے اس واحد ہسپتال کا افتتاح کیا اور کہا گیا کہ اس سال کے جون تک اس کو مکمل کر لیا جائے گا۔

پاکستان کے صوبے خیبر پخونخواہ میں دل کے مریضوں کے لیے ہسپتال کا خواب ۱۳ سال بعد بھی پورا نہ ہو سکا۔

حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے منصوبہ مسسلسل تاخیر کا شکار ہورہا ہے۔ اسی وجہ سے دل کے مرض میں مبتلا مریض دوسرے شہروں کے ہسپتالوں سے علاج کرانے پر مجبور ہیں۔

متحدہ مجلس عمل، عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومتوں کے دور سے شروع کیا گیا یہ منصوبہ ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا۔

پچھلے دور میں عمران خان نے جولائی ۲۰۱۷ میں لیڈی لیڈنگ ہسپتال میں ایک تقریب میں "پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی” کا منصوبہ ۶ ماہ کے اندر مکمل ہونے کا دعوی کیا تھا” لیکن تا حال صوبے کے امراض قلب کے مریض اس ہسپتال کے کھولنے کے انتظار میں ہیں۔

امراض قلب میں مبتلا ایک مریض نے نام نا بتانے کی شرط پہ بتایا کہ”پہلے تو یہ اوروں کی غلیطوں کی نشاندہی فورا کرتے تھے لیکن اب تو انکی حکومت مرکز میں بھی ہے تو یہ منصوبہ ایک سال گزر جانے کے بعد بھی شروع نا ہوسکا۔ ہمیں امراض قلب کا علاج کرانے کے لیے دور کے شہروں میں جانا پڑتا ہے ایک طرف مرض کا علاج کافی مہنگا ہے اور دوسری طرف ایک شہر سے دوسرے شہر جانے میں کافی تکلیف ہوتی ہے۔

اگر یہ پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی مکمل ہو کر کام شروع کر دیتا ہے تو اس سے نا صرف پشاور کے بلکہ مردان چارسدہ اور باقی نزدیک کے شہروں کے مریضوں کو بھی فاہٰدہ ہو گا”سیکرٹری ہیلتھ ڈاکٹر فاروق نے بتایا کہ” پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی صوبے کے لوگوں کے لیے واقعی ایک اچھا ادارہ ہو گا اس سے امراض قلب میں مبتلا لوگوں کو دوسرے شہروں کے ہسپتالوں کا رخ نہیں کرنا پڑے گا ۔اس ادارے کا بیشتر کام مکمل کر لیا گیا ہے لیکن فنڈز کی کمی کی وجہ سے کام میں تھوڑی تاخیر ہے لیکن جون ۲۰۱۹ تک اس کا کام مکمل ہو جائے گا اور یہ اپنا کام پوری طرح سے شروع کر دے گا”

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے