دنیا بدل دینے والی ایجادات

ویسے تو دنیا کی سب سے اہم ایجاد ضرورت کہی جاسکتی ہے۔ ضرورت کسی بھی قسم کی ہو اس کے پیدا ہوتے ہی ایجاد بھی پیدا ہو جاتی ہے اسی لیے محاورتاً کہا جاتا ہے کہ ‘ضرورت ایجاد کی ماں’ہے۔

انسان میں ایک خوبی روز اول سے ہی موجود ہے کہ وہ اپنی ضرورت کے مطابق چیزوں کی ایجاد کرتا جاتا ہے۔ انہی ایجادات میں سے کچھ ایسی ہیں جنھیں انسانی تاریخ میں انقلاب لانے کا سبب کہا جاتا ہے جیسے کہ ؛

[pullquote]پہیہ [/pullquote]

پہیہ انسانی وقت کا پہیہ پھیر دینے والی ایجاد کہلاتی ہے۔ یہ ایجاد صرف گاڑی میں استعمال نہیں ہوئی بلکہ کئی دوسری ایجادات کے لیے بھی استعمال ہوئی۔

اس حیرت انگیز پہیے کی تاریخ قدیم عراق سے 3500 قبل مسیح میں ملتی ہے۔

[pullquote]ایندھن سے چلنے والی گاڑی[/pullquote]

پہیے سے جڑی دوسری ایجاد جس نے انسانی زندگی میں انقلاب پیدا کر دیا وہ ہے گاڑی۔ گاڑی کی موجودہ شکل 1886 میں کارل بینز کی ایجاد کردہ ہے۔ بیسویں صدی سے قبل گاڑیاں اس طرح عام نظر نہیں آتی تھیں۔ایندھن سے چلنے والی گاڑی سے قبل گھوڑا گاڑیاں سفر کے لیے استعمال کی جاتی تھیں۔

گاڑیوں کی صنعت سے کئی دوسری صنعتوں نے بھی جنم لیا۔

[pullquote]اسٹیم انجن [/pullquote]

1698 میں تھامس سیوری نے پہلا عملی اسٹیم انجن رجسٹر کروایا تھا۔انسان کی اس ایجاد کو دنیا بدل دینے والی ایجاد کہا جاتا ہے۔بعد میں 1781 میں تھامس سوری نے ہی اس انجن میں کئی طرح سے بہتری کے بعد اسے دوبارہ رجسٹر کروایا تھا۔

1800 میں انجن کی بدولت ، نقل و حمل ، زراعت اور دیگر صنعتوں میں بہتری آئی۔

[pullquote]ہوائی جہاز[/pullquote]

مہینوں کا سفر گھنٹوں میں طے کرنے والی ایجاد ہوائی جہاز، رائٹ برادران کو یقیناً اس بات کا اندازہ تو ہو گا کہ وہ جو کرنے جا رہے ہیں وہ کچھ انوکھا ہے لیکن ان کی 1903 میں سامنے آنے والی یہ ایجاد اتنی کامیاب ہو جائے گی کہ انسانی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے لگے گی اس کا اندازہ شاید وہ نہ کر سکے ہوں۔

اڑنے والی مشینوں کا خواب تو ڈاونچی کے زمانے سے ہی دیکھا جاتا تھا ، رائٹ برادران نے اسی تصور کو حقیقت کی شکل دے دی۔اور پھر مہینوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہونے لگا ہے۔ انسان کو اب یہ چند گھنٹے بھی زیادہ لگ رہے ہیں اور اس کی کوشش ہے کہ سیکنڈوں میں اڑتے ہوئے گھنٹوں کا سفر طے ہو جائے۔

[pullquote]آگ [/pullquote]

آگ پہلے ہی سے دنیا میں قدرتی طور پر موجود تھی لیکن اسے انسانی ہاتھ میں لینا اور اس کا استعمال سمجھنا بھی ایجاد ہی کے زمرے میں آتا ہے۔اسے انسانی تاریخ میں انقلاب لانے والی ایجاد کہا جاتا ہے۔

یہ سلسلہ کہاں سے شروع ہوا اور کیسے اس کے بارے میں کوئی حتمی معلومات تو نہیں ہیں لیکن یہ ضرور کہا جاتا ہے کہ پتھروں کے دور میں جانوروں کو ڈرانے کے لیے پتھروں کے استعمال کر دوران آپس کی رگڑ سے چنگاریوں سے آگ کا آغاز ہوا۔

قدیم زمانے میں آگ قدرتی طور پر ہی دستیاب تھی ، بتدریج یہ مصنوعی طور پر بھی دستیاب ہونا شروع ہوگئی۔

آگ پر پکے ہوئے کھانے کی تاریخ 1.9ملین سال سے بھی پہلے ملتی ہے۔

[pullquote]کیل [/pullquote]

کیل کو دیکھ کر کبھی آپ نے سوچا بھی نہیں ہو گا کہ یہ ایجاد کب ہوئی اور کس قدر فائدہ مند ہے۔اس ایجاد نے انسان کو بہت کچھ جوڑنے میں مدد دی جس سے کئی اور بہت سی ایجادات سامنے آئیں۔

3400 قبل مسیح میں کانسی کی کیلیں مصر میں پائی گئی تھیں۔اس کے بعد ہاتھ سے ڈھالی گئی کیلیں 1790 اور 1800 کی ابتدا سے ملنا شروع ہوئیں۔1913 سے 90 فی صد کیلیں اسٹیل کی بننا شروع ہو گئیں۔

[pullquote]روشنی کا بلب [/pullquote]

روشنی کا منبع بلب ، اس حیران کن ایجاد کی تاریخ 150 سال قبل سے شروع ہوتی ہے۔

ایڈیسن اور سوان نے پہلے بلب کی رجسٹریشن 1879 اور 1880 میں کروائی اور آج ہمارے سامنے یہ بلب کئی شکلوں میں موجود ہے۔

[pullquote]بجلی [/pullquote]

دنیا کی کتنی ہی ایجادات ہیں جو بجلی کی ایجاد کی مرہون منت ہیں۔بجلی انسانی زندگی کی بنیادی ضرورت بن چکی ہے، بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ بجلی انسان کو پتھروں کے دور سے ترقی یافتہ دور میں لانے کا سبب ہے تو غلط نہ ہوگا۔

الیسینڈرہ وولٹا نے بجلی بنانے کا پہلا عملی طریقہ ڈھونڈا تھا۔1831 میں مائیکل فراڈے نے بجلی پیدا کرنے کے بنیادی اصول مرتب کیے تھے۔

[pullquote]چھاپہ خانہ[/pullquote]

خبر کے ساتھ ساتھ خبر پھیلانے کا ذریعہ بھی اتنا ہی اہم ہے۔ قدیم زمانے میں چھاپے خانے ہی معلومات کے پھیلاؤ کا بڑا ذریعہ بنے۔

1440 کے آس پاس جرمنی میں جوہانس گٹن برگ نے پہلے سے موجود چھاپے خانے کو ایک بہتر شکل میں متعارف کروایا۔ 1500 تک گٹن برگ سے منسوب چھاپے خانے کئی سو کی تعداد میں مشرقی یورپ میں کام کررہے تھے۔

ان ایجادات کا شمار انسانی تاریخ کی اولین ایجادات میں سے ہوتا ہے، ایجاد کا یہ سفر نہ رکا ہے اور نہ رک سکتا ہے ۔ یہ سلسلہ یونہی جاری و ساری رہے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے