جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پاکستان کے 26 ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف اٹھالیا

اسلام آباد: جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پاکستان کے 26 ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف اٹھالیا۔

ایوان صدر میں ہونے والی باوقار تقریب میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس آصف سعید کھوسہ سے حلف لیا۔

وزیراعظم عمران خان بھی اس موقع پر موجود تھے۔

حلف برداری کی تقریب میں سپریم کورٹ کے حاضر سروس اور ریٹائرڈ ججز شریک ہوئے۔

وفاقی کابینہ اور پارلیمنٹ کے ارکان کو بھی حلف برداری میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی جبکہ مسلح افواج کے سربراہان، سفارتکار اور دیگر شعبوں کے افراد بھی شریک ہوئے۔

حلف برداری کی تقریب میں مختلف ممالک کے چیف جسٹس صاحبان اور سینئر ججز کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کون ہیں؟
پاکستان کے نئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ 21 دسمبر 1954 کو ضلع ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہوئے۔

1975 میں انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی اور 1977 اور 1978ء میں کیمبرج یونیورسٹی سے قانون کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔

1979 میں لاہور ہائیکورٹ سے انہوں نے وکالت کا آغاز کیا اور 21 مئی 1998 کو لاہور ہائیکورٹ کے جج بنے۔

سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے 7 نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کرکے آئین معطل کیا تو جسٹس آصف سعید کھوسہ بھی اُن ججوں میں شامل تھے جنہوں نے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کردیا۔

اگست 2008 میں وکلا تحریک کے بعد وہ بحال ہوئے اور 2010 میں سپریم کورٹ کے جج بنے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ سب سے زیادہ فیصلے تحریر کرنے کی شہرت بھی رکھتے ہیں۔ انہیں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف توہین عدالت کیس سے شہرت ملی۔

جب سپریم کورٹ نے نواز شریف کے خلاف پاناما کیس کا فیصلہ سنایا تو جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اختلافی نوٹ میں انہیں نااہل قرار دینے کی سفارش کی تھی۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ 4 کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ انہیں لمز یونیورسٹی، بی زیڈ یو اور پنجاب یونیورسٹی لاء کالج میں پڑھانے کا وسیع تجربہ بھی حاصل ہے۔

ایک اندازے کے مطابق بطور جج 19 سال میں جسٹس کھوسہ 50 ہزار کے قریب مقدمات کے فیصلے سنا چکے ہیں۔

چیف جسٹس کے عہدے پر 3 سو 47 دن فائز رہنے کے بعد آصف سعید کھوسہ اس سال 20 دسمبر کو ریٹائر ہوجائیں گے۔

ان کے بعد جسٹس گلزار احمد چیف جسٹس پاکستان بنیں گے اور یکم فروری 2022 کو ریٹائر ہوجائیں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے