قابلِ تحسین فلاحی کام

میں نے انہی کالموں میں کئی بار لکھا ہے کہ ملک میں اگر مخیر حضرات فلاحی کام نہ کرتے، اسپتال، تعلیمی ادارے نہ بناتے تو عوام کی زندگی عذاب بن جاتی، سب حکومتیں نااہل ہیں اور عوام کو نہ تعلیمی سہولتیں اور نہ ہی میڈیکل سہولتیں مہیا کرتی ہیں۔ پچھلے ہفتہ دو نہایت اعلیٰ اداروں کا افتتاح کیا، دونوں ہی اسپتال ہیں۔

(۱)پہلا افتتاح گوجرانوالہ میں سردار یٰسین ملک اسپتال کا کیا۔ سردار یٰسین ملک ایک مشہور دوائوں کی کمپنی کے سربراہ ہیں اور فلاحی کاموں میں کوئی ان کی برابری نہیں کر سکتا۔ ہر کام نہایت خاموشی سے کرتے ہیں اور اشتہار بازی سے سخت پرہیز کرتے ہیں۔ آج سے چند برس پیشتر انھوں نے مجھے دعوت دی تھی کہ وہ گوجرانوالہ میں ایک اعلیٰ اسپتال قائم کرنا چاہتے ہیں وہاں ان کی ملک برادری کے بہت سے لوگ رہائش پذیر ہیں اور وہ ان پر جان دیتے ہیں۔ یہ لوگ مجھے بھی ملک برادری کا رکن سمجھتے ہیں کہ سلطان شہاب الدین غوری کی فوج کے دو افسران ملک بہبل اور ملک بہل ہمارے جدِّ امجد تھے۔

میرا حسب نسب ملک بہل سے ملتا ہے۔ اس لئے جہاں بھی ملک برادری کی کوئی تقریب ہوتی ہے تو مجھے ضرور دعوت ملتی ہے۔ اسپتال کی افتتاحی تختی پر میرا نام ڈاکٹر عبدالقدیر خان لکھا تھا، سب دوستوں نے درخواست کی کہ وہ اس کے آگے ملک لکھنا چاہتے ہیں، میں نے بخوشی اجازت دے دی۔ وہ بے حد خوش ہوئے اور کہا کہ ایک دو دن میں نئی تختی بنوا کر لگا دیں گے جس میں میرے نام کے آگے ملک لکھا ہوگا۔

یہ فلاحی اسپتال 200بستروں پر مشتمل ہے اور اس میں تمام جدید طبّی سہولتیں موجود ہیں۔ یہ بہت ہی اعلیٰ فلاحی کام ہے اس میں بلاتمیز و بلا تفریق سب کا مفت علاج کیا جائے گا۔ میں نے اسپتال کے مختلف شعبوں کا معائنہ کیا اور صفائی اور اعلیٰ آلات دیکھ کر طبیعت خوش ہو گئی۔

میں نے گوجرانوالہ کی ملک برادری اور پنجاب کی ملک برادری کے سربراہ و بانی ملک ویلفیئر ٹرسٹ اور دیگر ٹرسٹیز کے اس فلاحی کام کے جذبہ کو بے حد سراہا۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ اسپتال ایک مثالی اسپتال ہے اور دوسری برادریوں کے لوگوں کو بھی چاہئے کہ اس کو دیکھ کر اس کی کاپی کریں۔ سردار یٰسین ملک نے اس اسپتال کی تیاری میں نہایت فراخدلی سے مالی معاونت کی ہے جو کراچی کی تاجر برادری کے نہایت اہم رکن ہیں۔ حکومت پاکستان نے آپ کو فلاحی خدمات کے بدلے ستارۂ امتیاز اور ہلالِ امتیاز کے اعزازات سے نوازا ہے اور سات، آٹھ یونیورسٹیوں نے آپ کو اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں دی ہیں۔

اس اسپتال کی تعمیر اور آسائش پر کئی برس لگ گئے مگر یہ جدید سہولتوں سے مرصع اسپتال اب اس علاقے کے ضرورت مند بیماروں کے لئے ایک اعلیٰ سہولت ہے۔ اس اسپتال کو پہلے میڈیکل کالج اور بعد میں میڈیکل یونیورسٹی کا درجہ دیدیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اس ملک برادری کی آپس میں محبت، خلوص اور فلاحی کام قابل تحسین اور قابلِ رشک ہیں۔ یہ لوگ ہمیشہ اپنے کاموں میں مصروف رہتے ہیں۔ گوجرانوالہ چاولوں کے لئے مشہور ہے۔ بھائی ملک محمد افضل ہر سال مجھے نہایت اعلیٰ چاولوں کا تحفہ بھیجتے ہیں اور یہاں کا تازہ تیار کردہ گڑ نہایت لذیذ ہوتا ہے وہ بھی مجھے محب و خلوص کے ساتھ بھیجتے ہیں۔ میری دلی دُعا ہے کہ اللہ پاک سردار یٰسین ملک اور گوجرانوالہ کی ملک برادری کو تندرست و خوش و خرم رکھے، ہر شر و نظربد سے محفوظ رکھے، لمبی عمر عطا کرے اور آپس میں جو قابلِ مثال محبت اور خلوص ہے وہ قائم رکھے۔ آمین!

تقریب سے ملک محمد افضل صاحب، میجر (ر) ڈاکٹر عبدالقیوم صاحب، مسز کیوتو اوکاساں، ایم پی اے حسینہ ناز، چیئرمین پی ایچ اے گوجرانوالہ، ایس اے حمید صاحب، محمد احمد چٹھہ صاحب، ملک شہباز خان صاحب، ملک عبدالرشید صاحب، لیاقت علی بھٹی صاحب، ملک عبدالرحمٰن صاحب، افتخار ملک صاحب، اقبال خطیر صاحب، ملک اعجاز، شوکت راٹھور صاحب، ملک قاسم صاحب اور لاتعداد دوسرے علاقوں سے آنے والے لوگوں نے بھی خطاب کیا۔

دوسرا نہایت اعلیٰ فلاحی ادارہ جہاں میں گزشتہ اتوار کو گیا وہ المصطفیٰ ویلفیئر سوسائٹی کا قائم کردہ اسپتال ہے۔ یہ گلشن اقبال میں واقع ہے۔ میں پہلے بھی اس اعلیٰ فلاحی ادارے کا دورہ کر چکا ہوں۔ اس مرتبہ میں نے یہاں ICUاور وینٹی لیٹر کے اعلیٰ شعبوں کا افتتاح کیا۔ یہ شعبہ ہمارے ایک مشہور تاجر نے بنوا کر دیا ہے جو فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لیتے ہیں۔ آج سے چند سال پیشتر میں نے ہی اس شعبہ کی بنیاد رکھی تھی، اب یہ ماشاء اللہ پوری طرح کام کر رہا ہے۔ یہاں پہلے سے تھیلیسمیا، ڈائیلاسز، جنرل علاج کے ماہرین وغیرہ اعلیٰ خدمات انجام دے رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جن شعبوں میں المصطفیٰ ٹرسٹ نے شاندار پیش قدمی کی ہے ان میں تعلیم اور صحت کے ساتھ انسانی خدمت کے کئی دیگر شعبے قابل ستائش ہیں۔ المصطفیٰ ٹرسٹ کے چیئرمین ڈاکٹر عبدالرحیم صاحب ہیں اور اس کے سربراہ اعلیٰ میرے نہایت عزیز و قابل احترام دوست ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب صاحب ہیں، آپ سوشل سرکل میں جانی پہچانی شخصیت ہیں اور میرے نہایت پیارے دوست ہیں۔

اس مرتبہ مجھے اس ادارے میں ICUکی سہولت دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی۔ یہ ایک اعلیٰ سہولت ہے اور عوام کو اس سے بہت سہولت ملے گی۔ حقیقت یہ ہے کہ میمن برادری فلاحی کاموں میں منہ کا نوالہ نکال کر دے دیتی ہیں۔ اس برادری نے کراچی میں لاتعداد فلاحی ادارے قائم کئے ہیں ان میں اسپتال اور تعلیمی ادارے سرفہرست ہیں ۔ اسی برادری کے سرگرم کارکن محمد بشیر قادری صاحب سیلانی ٹرسٹ چلا رہے ہیں، جہاں لاکھوں لوگوں کو روزانہ مفت کھانا کھلایا جاتا ہے اور غریب بستیوں میں گوشت اور راشن تقسیم کرتے ہیں۔ المصطفیٰ ٹرسٹ کا کورنگی کی انتہائی غریب آبادی میں اسمٰعیل اکیڈمی اسکول کے ساتھ خدیجہؓ گرلز کالج کا قیام انتہائی احسن اقدام ہے۔

اس اچھے اسکول کو حکومت ترکی نے جدید کمپیوٹر لیبارٹری تحفہ میں دی ہے۔ کورنگی میں ہی المصطفیٰ ٹرسٹ کے صدر ڈاکٹر عبدالرحیم نے یتیم بچوں کے لئے مائی ہوم کے نام سے کئی کروڑ روپے کی لاگت سے ایک اچھا آرام دہ یتیم خانہ قائم کیا ہے۔ اس کے علاوہ بے سہارا بزرگ مرد حضرات کے لئے گوشۂ سیّدنا امیر حمزہؓ کے نام سے اولڈ ہوم قائم کیا ہے جبکہ گلستان جوہر میں بے سہارا خواتین کے لئے گوشۂ خاتون جنت کے نام سے ادارہ کام کر رہا ہے۔ ہونٹ کٹے بچوں اور آنکھوں کے فری آپریشن کا المصطفیٰ ٹرسٹ نے اعلیٰ ریکارڈ قائم کیا ہے۔

اس کے علاوہ ہر مسلمان کا دُکھ درد المصطفیٰ ٹرسٹ کا دُکھ درد ہے۔ شام، میانمار، فلسطین، انڈونیشیا سمیت دنیا بھر میں المصطفیٰ کی ایمرجنسی خدمات پر کروڑوں روپیہ خرچ ہو رہے ہیں۔ اسلام آباد میں اور اسلام آباد اور راولپنڈی کے قرب و جوار میں یتیم بچوں کے لئے یتیم خانے بنائے جا رہے ہیں اور دو بلاک اسی سال میں مکمل کر لئے جائیں گے۔ ڈاکٹر عبدالرحیم، ڈاکٹر حاجی حنیف طیب اور ان کے رفقائے کار جو فلاحی کام اور خدمت خلق کر رہے ہیں، اللہ پاک ہی ان کو اس کا اجر دے گا۔ اللہ پاک ان سب کو اس مشن کو جاری رکھنے کی سعادت قائم رکھے، عمر دراز کرے، تندرست و خوش و خرم رکھے، حفظ و امان میں رکھے اور ہر شر و نظربد سے محفوظ رکھے۔ آمین!

ہم خود بھی کئی فلاحی ادارے چلا رہے ہیں۔ کراچی میں 20سال سے ایک دماغی امراض کا اسپتال چل رہا ہے جو میں نے قائم کیا تھا۔ اسی طرح اب ہم لاہور میں 300بستروں پر مشتمل ایک اسپتال کی تعمیر کر رہے ہیں، وہاں پر قائم OPDکی مدد سے تین سال میں ساڑھے تین لاکھ مریضوں کا مفت علاج کر چکے ہیں اور روز کر رہے ہیں۔ ہم اسلام آباد میں ایک این جی او چلا رہے ہیں جو بہت سے فلاحی کام کر رہی ہے اور ساتھ ہی چار میڈیکل سینٹر چلا رہی ہے، جہاں مفت علاج کیا جاتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے