اب معطلی نہیں چاہیے

کراچی میں پولیس کے ایک اعلی عہدے پر قائم اور اینکاونٹر سپیشلسٹ کے نام سے مشہور راؤ انوار نے جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے خوبرو نوجوان نقیب اللہ محسود کو جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا,پولیس نے روایتی بیان جاری کیا کہ نقیب اللہ محسود دہشت گرد تھا اور ساتھیوں سمیت مارا گیا, لیکن جب میڈیا نے اس معاملے کو اٹھایا, بات اقتدار کے ایوانوں تک پہنچی, تحقیق ہوئی تو پتہ چلا کہ نقیب اللہ بے گناہ تھا صرف یہی نہیں بلکہ یہ بات بھی سامنے آئی کہ راو انوار اس سے پہلے بھی درجنوں لوگوں کو ایسے ہی جعلی مقابلوں میں قتل کرچکا ہے. لیکن ہوا کیا ؟راؤ انوار صرف معطل ہوا .

کراچی میں ہی گذشتہ برس شاہراہ فیصل پر رکشے میں سوار ایک مسافر کو ڈاکو قرار دے کر فٹ پاتھ پر بٹھا کر سر عام گولی مار دی گئی لیکن پولیس نے بیان دیا کہ مقصود کو اسکے ساتھی گولی مار کر فرار ہوگئے لیکن سی سی ٹی وی فوٹیج نے سارا پول کھول دیا. لیکن متعلقہ لوگوں کو سزا کیا ملی ؟صرف معطلی پاکستان کی تاریخ پولیس اور سیکورٹی اداروں کی ایسی کارروائیوں سے بھری پڑی ہے جن میں پولیس اہلکاروں, افسران کی جانب سے معصوم شہریوں کو سر عام قتل کردیا گیا.لیکن ہوا کیا ؟اگر تو معاملہ سامنے آگیا تو تحقیقاتی کمیٹیاں بنیں اور اہلکار معطل وگرنہ معاملے پر یوں گرد جمی کہ کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوئی.

کیا آج تک کسی بھی اہلکار کا تختہ دار پر لٹکایا گیا ؟نہیں اب آئیے ساہیوال واقعہ پر. ہنستا بستا گھرانہ لاہور سے شادی میں شرکت کے لئے چلا ,چار معصوم بچے, ماں باپ اور ڈرائیور اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہیں کہ کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ کی گاڑی نے پہلے انکی گاڑی کو ٹکر ماری گاڑی روڈ ڈیوائڈر سے ٹکرا ئی.رکی .پولیس اہلکار نیچے اترے, تین چھوٹے بچوں کو گاڑی سے نکالا اور انکے سامنے اندھا دھند فائرنگ کر دی. جسکے نتیجے میں ماں ,باپ, تیرہ سالہ بیٹی اور ڈرائیور اپنے خالق حقیقی سے ملے. یہ معاملہ بھی شاید دب جاتا لیکن جیسے ہی میڈیا پر آیا تو پہلے سی ٹی ڈی نے بیان دیا کہ ہلاک ہونے والے اغواء کار تھے اور بعد ازاں انہیں دہشت گرد قرار دے دیا گیا. لیکن معصوم بچوں کی ویڈیو نے سب کے دل دہلا دیے حکومتی ایوانوں میں کھلبلی مچی اور ایک بار پھر اہلکار معطل.

میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا قانون کے رکھوالوں کے لئے کوئی قانون نہیں ؟کیا پاکستان کا قانون انہیں اس بات کی کھلی اجازت دیتا ہے. کہ جب چاہو جسے چاہو مار دو, سزا تو صرف معطلی ہی ہے. اگر آج راؤ انوار, سانحہ ماڈل ٹاؤن اور اس جیسے واقعات میں ملوث قانون کے رکھوالوں کو تختہ دار پر لٹکایا جاتا تو ہمیں یہ دن نہیں دیکھنے پڑتے.

ریاست مدینہ ثانی کی دعویدار حکومت کے لئے یہ سنہری موقع ہے کہ وہ اس کیس کو ٹیسٹ کیس بنا کر اس میں وث اہلکاروں کو تختہ دار پر لٹکا ئے تاکہ آئندہ کوئی بھی اسی جرات نہ کرے. لیکن اگر آپ نے بھی ماضی کے حکمرانوں کی تاریخ دہرائی تو پھر ہماری قسمت پہ تو رونا ہی باقی رہ جاتا کیونکہ پاکستانی قوم اگر دہشت گردوں سے بچ جائے تو اسے قانون کے رکھوالے مار دیتے ہیں.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے