ون ٹوٹو: تجسس سے بھرپور مصری تھرلر

اردو ڈبنگ کے ساتھ پاکستانی سینماؤں میں لگی ہوئی مصری تھرلر فلم ون ٹوٹو(122) کی کہانی نصر نامی ایک شخص (احمد داؤد) اور اس کی منگیتر امنیہ (آمنہ خلیل) کے گرد گھومتی ہے جو اپنی شادی کے لیے رقم کا بندوبست کرنے کے لیے ایک پرخطر سفر پر نکل پڑے ہیں کیونکہ اس سفر کا مقصد نصر کو ایک منشیات فروش کے پاس پہنچ کر اس سے سامان لے کر آگے پیچنا ہے۔ لیکن یہ پرخطر سفر نصر اور امنیہ کو اس وقت اس ایک مزید خطرناک موڑ پر لا کھڑا کردیتا ہے جب دونوں کی گاڑی ایک ناگہانی حادثے کا شکار ہوجاتی ہے اور وہ ایک ایسے ہسپتال پہنچ جاتے ہیں جہاں کا ڈاکٹر نبیل (طارق لطفی) انسانی اعضا بیچنے کے کام میں ملوث ہے۔ یہاں سے ایک نئی کہانی شروع ہوتی جس میں آخر تک یہ سوال سامنے رہتا ہے کہ کیا نصر اور امنیہ وہاں سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہونگے یا نہیں۔ فلم کا نام 122 رکھنا بھی ایک اچھوتا خیال ہے۔

ون ٹوٹو کی کہانی سالہ ال جہینی نے لکھی ہے جبکہ ہدایات یاسرالیاسری نے دی ہیں جن کا شمار عرب دنیا کے باصلاحیت میوزک ویڈیوز ڈائریکٹرزمیں ہوتا ہے۔ فلم مصری سینماؤں میں اس ماہ کے شروع میں لگ گئی تھی جسے عربی سے اردو ڈنبگ کے بعد اس ہفتے پاکستان میں بھی ریلیز کردیا گیا ہے۔

فلم کی کہانی میں تسلسل بھی ہے، تجسس بھی اور خوف بھی لیکن کئی مناظرغیرضروری طورپر لمبے کردیے گئے ہیں جس کی وجہ سے فلم بلاوجہ طوالت کا شکار ہوگئی۔ دوسرے یہ کہ مجموعی طور پر تو فلم کی کہانی دلچسپ اور پروڈکشن جاندار ہے لیکن اس میں بہت زیادہ تشد اور زیادہ خون خرابہ بھی دکھایا گیا ہے جو ایک خاص شوق رکھنے والے فلم بینوں کے لیے زیادہ دلچسپی کا باعث ہے۔ اس بات سے قطع نظر کہ لوگوں کی کتنی تعداد اسے دیکھنے سینما آتی یں، ون ٹوٹو اپنی صنف میں ایک مکمل فلم ہے۔

مصری سینما کہانی، اسکرپٹ، مکالموں اداکاری اور تکنیک ہر لحاظ سے پاکستانی سینما سے کہیں آگے ہے اور موضوعات اور سینسر کے حوالے سے بھی زیادہ آزاد اور خود مختار ہے۔

ون ٹوٹو میں کسی بھی قسم کا گلیمر نہیں ہے اور کہانی کے کردار مصر کے عام لوگ ہیں اس لیے شاید اسے مصرکا متبادل یا آرٹ سینما کہا جاسکتا ہے۔ تمام اداکاروں نے حقیقت سے قریب ترین اداکاری کی ہے لیکن احمد داؤد اپنے کردار میں پوری طرح ڈھل گئے ہیں اور آمنہ خلیل نے بھی قوت سامعیہ سے محروم لڑکی کا کردار بہ خوبی نبھایا ہے۔ ڈبنگ کی وجہ سے کہیں کہیں الفاظ کے ساتھ چہرے کے تاثرات میل کھاتے محسوس نہیں ہوتے مگر ایسا اکثر دوسری زبان میں ڈب کی گئی فلموں کے ساتھ ہوتا ہے۔

ون ٹوٹو کا پاکستانی سینماؤں میں لگنا ایک خوش آئند عمل بے کیونکہ اس کے بعد امید ہے کہ ہندوستان اور ہالی وڈ کے علاوہ دیگرممالک کی فلمیں بھی پاکستان لانے کا رحجان بڑھے گا اور پاکستانی فلم بینوں کوصحیح معنوں میں ایک گلوبل سینما دیکنھے کو ملے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے