انسانی فضلے کی منتقلی سے امراضِ معدہ کا علاج ممکن

لندن: سائنسدانوں کا خیال ہے کہ صحتمند انسانوں کے معدے اور انتڑیوں میں پائے جانے والے ان گنت اقسام کے بیکٹیریا ہی معدے کو درست رکھتے ہیں اور جن لوگوں میں یہ ترتیب بگڑی ہوئی ہوتی ہے ان میں معدے اور ہاضمے کی کئی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔

اب بیمار انسانوں میں صحت مند انسانوں کے بیکٹیریا منتقل کرنے کا سب سے بہتر طریقہ یہی ہے کہ وہ اپنا فضلہ عطیہ کریں جس سے صحتمند جرثومے نکال کر بیمار لوگوں میں منتقل کئے جائیں اور اس ضمن میں رضاکاروں نے اپنا فضلہ عطیہ کرنا شروع کردیا ہے۔

بعض ماہرین نے سبزی کھانے والوں کے فضلے کو ’سپر پوپ‘ قرار دیا ہے کیونکہ اس میں تمام اقسام کے مفید بیکٹیریا اچھی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ یونیورسٹی آف آکلینڈ کے پروفیسر جسٹن او سلی ون کہتے ہیں کہ ہمارے پیٹ اور آنتوں میں کروڑوں اقسام کے بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں اور ہر شخص کے جرثومے دوسرے سے مختلف ہوسکتے ہیں۔ تاہم بعض افراد کے فضلے میں بہترین اقسام کے صحتمند بیکٹیریا ہوتے ہیں اور یوں انہیں طب کی اس قدرے نئی شاخ میں آزمایا جاسکتا ہے۔

اس ضمن میں مغربی ممالک میں فضلہ بینک اور ڈپارٹمنٹ قائم کئے جارہے ہیں ۔ ایکسپریس نیوز میں شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق معدے کے بیکٹیریا کا تناسب الزائمر، دمہ اور دیگر ایسے امراض کی وجہ بھی ہوسکتا ہے جس کے متعلق ہمیں اس سے قبل کوئی علم نہ تھا۔

ماہرین کے مطابق فضلے میں امراض کے جراثیم بھی ہوتے ہیں لیکن ماہرین ان سے صرفِ نظر کرتے ہوئے صرف مفید بکٹیریا پر ہی توجہ مرکوز رکھتےہیں۔

لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس سے کسی کا علاج ہوا ہے تو اس کا جواب ’ہاں‘ میں ہے۔ ماہرین اب تک ایک صحتمند فضلے سے بیکٹیریا لے کر بار بار ڈائریا انفیکشن کے مریضوں کا کامیاب علاج کرچکے ہیں۔ لیکن اس سے قبل پورے فضلے کو فالتو ڈی این اے ، وائرس اور دیگر آلودگیوں سے پاک کیا جاتا ہے۔ مثلاًاگر ایک بیکٹیریا Clostridium difficile کی بڑی مقدار غلطی سے پہلے سے بیمار شخص کے معدے اور آنتوں میں پہنچادی جائیں تو مریض مزید بیمار ہوجائے گا۔

ماہرین کا کہنا ہےکہ آنتوں اور معدوں کی بیماری میں مفید بیکٹیریا ہمیشہ کے لیے ختم ہوجاتے ہیں اور فضلے سے ان کی منتقلی کے بعد مریض کے اندر ان کی مناسب مقدار کو بڑھایا جاسکتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے