سانحہ ساہیوال: متاثرہ خاندان آج قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے سامنے پیش ہوگا

اسلام آباد: سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ذیشان اور خلیل کے ورثا لاہور سے اسلام آباد روانہ ہوگئے جہاں وہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے روبرو پیش ہوں گے۔

دونوں خاندانوں نے واقعے کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل اور معاملہ فوجی عدالت بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔

سی ٹی ڈی کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے گئے ذیشان کی والدہ زبیدہ بی بی نے کہا ہے کہ انصاف کی امید لے کراسلام آباد جارہے ہیں، پچھلی دفعہ ہماری کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔

مقتول خلیل کے بھائی جلیل نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ مسترد کرتے ہیں، دھمکیوں سے متعلق ہمارے وکیل کا دعویٰ خود ساختہ تھا اور اس وجہ سے وکیل تبدیل کر دیا ہے۔

سانحہ ساہیوال میں مارے گئے افراد کی پوسٹ مارٹم اور زخمیوں کی میڈیکل رپورٹ بھی جیو نیوز کو موصول ہوگئی جس نے پولیس کے دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق زخمی ہونے والی 6 سالہ منیبہ کے ہاتھ میں شیشہ نہیں بلکہ گولی لگی تھی جو اس کے دائیں ہاتھ میں سامنے سے لگی اور پار ہوگئی۔

زخمی بچوں کی میڈیکل رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ واقعے میں زخمی ہونے والے ننھے عمیر کو لگنے والی گولی داہنی ران کو چیرتی ہوئی دوسری جانب سے نکل گئی۔

یاد رہے کہ 19 جنوری کی سہہ پہر سی ٹی ڈی نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک کار پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں اس میں سوار 4 افراد جاں بحق اور تین بچے زخمی ہوگئے۔

واقعے کے بعد سی ٹی ڈی کی جانب سے متضاد بیانات دیے گئے، واقعے کو پہلے بچوں کی بازیابی سے تعبیر کیا گیا جب کہ بعد ازاں ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد مارے جانے والوں میں سے ایک کو دہشت گرد قرار دیا گیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے