سابق چیئرمین نادرا طارق ملک پر الزامات کو عدالت نے انتقامی کارروائی قرار دے کر مسترد کر دیا

سابق چیئرمین نادرا طارق ملک پر لگائے گئے الزامات کو عدالت نے مسترد کر دیا اور ان الزامات کو بد نیتی پر مبنی اور انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا اور ان کی ضمانت منظور کر لی ہے.

عدالتی فیصلے کا عکس

سیشن جج سہیل ناصر نے فیصلے میں لکھا :”میں یہ دیکھ کر حیرت زدہ ہوں کہ جب حکومت پاکستان، ڈائرکٹر جنرل
مائیگریشن آف پاسپورٹ (BL Cell) نے 19 نومبر 2018 کے خط کے ذریعے یہ بات واضح کر دی ہے کہ بادی النظر میں درخواست گزار سے پاسپورٹ سے متعلقہ کوئی جرم سرزد نہیں ہوا تو ابھی تک تفتیش کیونکر جاری ہے۔ اس خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستانی پاسپورٹ کے لیے درخواست دیتے ہوئے عوام کے رش کے باعث ڈیٹا انٹری آپریٹر درخواست گزار سے دوسرے ممالک کی شہریت رکھنے کے متعلق سوالات نہیں پوچھا کرتے۔ یہاں تک کہ اس خط کے ذریعے ایف آئی ار واپس لینے کی سفارش کی گئی تھی۔”

عدالتی فیصلہ

جج سہیل ناصر نے مزید لکھا :”میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ بیان کردہ حالات میں کونسا جرم سرزد ہوا ہے؟ تفتیشی افسر اس بات کا کامیابی سے جواب نہیں دے پایا کہ اگر درخواست گزار نے حقائق درست بیان نہیں کیے تو اس نے کسی فرد کو کیا نقصان پہنچایا اور یہ کہ پاسپورٹ ایکٹ کا دفعہ 6(1) (A )(E) کس طرح لاگو ہوتا ہے۔ زیادہ سے زیادہ درخواست گزار کے خلاف ادارہ بے ضابطگی کے الزامات کے تحت کارروائی کر سکتا ہے یا حقائق چھپانے اور غلط معلومات فراہم کرنے پر اس کا پاسپورٹ منسوخ کیا جا سکتا ہے۔”

خیال رہے کہ سابق چیئرمین نادرا طارق ملک دسمبرمیں خود ساختہ جلاوطنی کے بعدواپس پہنچے تھے۔ وطن واپسی پر وفاقی حکومت نے ان کا نام ای سی ایل میں شامل کر دیا تھا۔ طارق ملک نے اپنا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے اقدام کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے