نمائیشی کھلی کچہریاں

پاکستان کا یہ المیہ رہا ہےکہ جب بھی کسی کام کو نہ کرنا ہوتو اس کےلیےایک کمیٹی بنائی جاتی ہے اور وہ کمیٹی پھر کسی ایسے دیار میں گم ہوجاتی ہےجس کاکوئی اتاپتہ نہیں ہوتا۔ اسی طرح گزشتہ کئی دنوں سے ٹیکسلا واہ میں انتظامیہ کی جانب سے نمائیشی کھلی کچہریاں لگائی جار ہی ہیں جنکا مقصود لاحاصل ہے۔ یہ نمائیش و نمود عوام الناس کو بے وقوف بنانے کے سواہ کچھ نہیں ۔ پولیس کے اعلی افسران ، انتظامیہ سے منسلک اعلی افسران ایک فرضی نشت قائم کرتے ہیں جس میں عوالنا س کی داد رسی کے نام نہاد وعدے وعید اور یہ جا اور وہ جا ۔ دوسری جانب راولپنڈی کے ایس پی پوٹھوہار کو رب العالمین کی یاد نے اتنا ستا یا ہوا ہے کہ جب بھی ان کا عوامی دربار سجتا ہے وہ کوئی نہ کوئی مسجد ہوتی ہے جہاں وہ تبلیغ دین کے بعد یہ چل تو وہ چل ۔ مساجد اللہ کا گھر ہوتی ہیں اور دنیاوی امور سے مبرا ہوتی ہیں اور اس میں دنیاوی امور سے پاک رکھنےکا حکم دیا گیا لیکن جناب محترم ایس پی پوٹھوہار جب ٹیکسلا واہ تشریف لاتے ہیں تو ہمیں یہ یقین ہوتا ہے کہ جمعے کے بعد خطاب ہوگا۔

لا اینڈ آرڈر کی یہ حالت ہے کہ دن دہاڑے چوری چکاری ، راہزنی اور ڈکیتیوں کی وارداتیں عام ہو چکی ہیں اور انتظامیہ ہے کہ نمائیشی کھلی کچہریوں سے ہی فارغ نہیں ہورہیں۔ مجھے دکھ ہے کہ جن افسران کو اپنے دفاتر میں براجمان رہ کہ اپنے فرائض کی ادائیگی کو یقینی بنانا چاہے وہ ٹی اے ڈی اے کو یقینی بنانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ آئے روز یہ تصاویر اور پریس رلیز سامنے آتی ہیں کہ جناب ڈی ایس پی صاحب ٹیکسلا کسی بینک کے باہر موجود پرائیویٹ سیکورٹی اہلکاروں سے پوچھتے پھر رہے ہیں کہ ڈاکوں آ جائے تو کیا کرنا چاہیے ان کو یہ کہتے پھر رہے ہوتے ہیں کہ ہوشیار رہیں کہیں چور نہ آ جائیں جنا ب ڈیی ایس پی صاحب اگر آ پ کا کنٹرول مضبوط ہوتا تو ان پرائیویٹ سیکورٹی اہلکاروں کی ضرورت نہ پڑتی۔ یہ بھی ایک المیہ ہے۔ کھلی کچہریوں میں منشیات فروشی کے خلاف شور مچانے والے یا خود یا ان کے جاننے والے کسی نہ کسی واسطے سے اس دھندے میں ملوث ہوتے ہیں ۔کرپشن کا آلاپ گانے والے یا خود یا ان کا کوئی نہ کوئی جاننے والا کسی نہ کسی واسطے وسیلے سے کرپشن کا حصہ ہوتا ہے۔یا انتظامی افسران کی جانب سے ایک ٹاسک جس میں ایک افسر دوسرے افسر کی ٹانگ کھینچے کےلیے پکٹ لگواتا ہے۔

سی پی او راولپنڈی جناب احسن عباس ایک پروفیشنل پولیس افیسر ہیں لیکن ٹیکسلا واہ میں وہ بھی نرغے میں آگئے اور چند نام نہاد ٹولیوں کی واہ و اہ سن کر چل دئیے میں احسن عباس کی بحثیت سی پی او کاوشوں خراج تحسین پیش کرتا ہوں انکی کارکردگی بہت اعلی رہی ہے تما م ادوار سے بہت بہتر رہی۔ لیکن جناب آپ کو بھی اپنے ارد گرد طواف کرنے والوں کے خول سے باہر آنا ہوگا تاکہ آپ کی جو خواہش ہےکہ آپ جناب کو حقائق واضع ہوسکیں تو وہ ہوں ۔ لوگ پریشان ہیں پولیس انتظامیہ سو رہی دن دھاڑے لوگ اپنے آپ کو محفوظ نہیں سمجھ رہے۔ آ پ جیسے افسران کو حقائق کو جاننا چاہیے۔ ڈی سی اوصاحب انتہائی متحرک اور زیرق انسان ہیں لیکن وہ بھی خود ساختہ ترتیب د ی ہوئی کھلی کچہری سے بات چیت کرکے چل دئیے مجھے اندازہ ہواکہ وہ یہ سمجھ چکے تھے یہ کچہری ہائی جیک ہے ۔ بحرحال ان کو بھی اپنے زیر اثر محکموں کو اپنے انداز میں جو انکا خاصہ ہے میں دیکھنا چاہیے ۔ کھلی کچہریوں کا دور دورہ ہے درجنوں کے حساب سے دورے اور کھلی کچہریاں لگی رہی ہیں لیکن افسوس کہ اس کا رزلٹ صفرہے۔ اس طرح کی کھلی کچہریاں کرپشن کو روکنے کے بجائے کرپٹ عناصر کےلیے کرپشن کے بہت سے دروازے کھول کر جار ہی ہیں۔فوٹو سیشن کی جو بھیڑ لگتی ہے اللہ معاف اس کے بعد سوشل میڈیا پر اس کا تعائثر قائم کرنے کی ایک کوشش کی جاتی ہے۔ جس کا اثر کہا تک جاتا ہے شاہد میرے پیارے اعلی افسران کو اندازہ نہیں۔ مجھے دکھ اس بات کا کہ اردگر جمع ہونے والے عناصر پرذرا سی بھی تحقیق نہیں کی جا تی کہ آپ کےآمنے سامنے کون لوگ ہیں۔ جو انتظامیہ کے لگھڑ بھگڑ بنے ہوئے ہیں یہ سفید پوش رات کے اندھیرے میں اور دن کی تاریخی میں کیا گل کھلا رہےہیں جاننا ضروری ہے ۔

اس طرح کے تالیاں بجانے والے بھی اپنا دھاڑ اعلی لگاتےہیں۔ اس میں صحیح لوگ بھی موجود ہوتے ہیں لیکن آٹے میں نمک کے برابر ۔ مجھے ان کھلی کچہریوں کی نمائیش پر مکمل طورپر اعتراض ہے۔اس تحریرکے آخر میں ایک سوال چوڑتا جارہاہوں کہ ان نمائیشی کھلی کچہریوں کا فائدہ مجھے کوئی بتا دے۔ ہاں اس کا فائدہ ٹاوٹ مافیا، کرپٹ عناصر اور ان لوگوں کو ضرور ہوتا ہے جو کسی بھی شریف انسان پر کھل کر بے جا تنقید کر سکیں ایک ایسا پلٹ فارم جس پر کسی کی بھی شلوار با آسانی اتاری جاسکے۔ سچ جھوٹ سے مبرا کہ کون سچا کون جھوٹا بس ہر بندہ اپنے آپ کو مفلوج، مظلوم ثابت کرتا نظر اتا ہے ۔ یہ ہی اعلی جگہ ہوتی ہے۔ دوسری جانب چند عناصر ہیں جو لوکل انتظامیہ پر اپن رعب اور دب دبا قائم کرنےکے لیے افسران کے نزدیک نظر آتے ہیں تاکہ وہ اپنی اہمیت کا تائثرقائم کرسکیں کیونکہ سی پی او کے نزدیک اور ہنس ہنس کر باتیں کرتے نظر آنے والا جب کسی چوکی تھانے میں جائے گا تو اہلکار اس کی اہمیت کا تائثراپنے اوپر قائم کرچکےہونگے کو سامنے رکھتے ہوئے ہر جائز ناجائز کام کو کرنے میں دیر نہیں کریںگے۔ کیونکہ وہ ان کے سی پی او صاحب کا خاص بندہ جو ظاہر ہوا اور اس پر افسران کیجانب سے بھی تحقیق کے بغیر کسی کو اپنے قریب کرنا اور انتظامیہ کو یہ پیغام نہیں دینا کہ یہ میرے اہم لوگوں میں سے ہیں کیونکہ اس وقت گڈ جسٹر میں وہ بے تکلف جو ہو ئے ہیں ۔ ان سب چیزوں پر رکاوٹ لگنی چاہیے ۔ یہ بھی دیکھا گیا افسران کی جانب سے گڈ جسٹر دینے کی کوشش میں وہ لوگ جو ان کچہریوں میں کسی بھی روپ میں اس لیے موجود ہوتے ہیں وہاں پر موجود انتظامیہ پر اپنا رعب قائم کرسکے یہ دکھا کر وہ اعلی افسران کے کتنے قریب ہیں ۔ اس پر اس طرح کی سرکاری ایکٹوٹیز کو اپنے نام اور اپنی کارکردگی شو کرکے جو مقامی سطح پر تائثر دیا جاتا ہے اسکا کیا رزلٹ نکلتا ہے وہ سب جانتے ہیں ۔

نمائشی کچہریوں کو سیاسی رنگ دیا جاتا ہے اور بہت ساری نمائیشی کچہریوں کو عوالناس سے چھپایا بھی جاتاہے اور کوشش کی جاتی ہے کام کے لوگ نہ آسکیں کیونکہ کچہریوں کی نمائیش پر قدغن لگنے کا خطرہ ہوتا ہے ۔ ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کی جانب سے لگنے والی کچہری تو ایک ایسا مزاق تھا جس پر ہنسی بھی نہیں آ رہی افسوس کہ میرے معتبر افسران میری بات کو سمجھ سکیں ۔ میں یہ تنقید نہ کرتا لیکن اپنے قلم کو سچ بولنے سے روک نہ سکا۔ افسران کو کچہریاں اپنے اداریاتی معلومات کی بنیاد پر کرنی چاہیے اور کسی بھی کچہری پر کسی کو بھی تسلط نہیں دینا چاہیے ۔ کھلی کچہریاں مسائل کے فوری حل اور فوری احکامات کے لیے ہوتی ہیں نہ کہ تصویری نمائیش کےلیے۔ میں شاہد سچ کی مقدار زیادہ کر بیٹھا لیکن یہ سچ بولنا ضروری تھا۔ کھلی کچہریوں وہ ہوتی ہیں جن سے اعلی افسران تک رسائی عام آدمی کی ممکن نہیں ہوتی ہے لیکن ان ممکنا ت کو عام آدمی حاصل نہیں کر سکتا اس کو اعلی افسران دیکھیں کیا وجوہات ہیں ۔مجھے اس پر کوئی شک نہیں کہ اعلی افسران کی دلی خواہش ہوتی ہے کہ مسائل حل کی جانب بڑھا جا سکےلیکن ان کی یہ کوشش اس وقت ختم ہوجاتی ہے کہ جب دور کو نزدیک اور نزدیک کو دور دکھانے والے ان کے اردگر د جمع ہوجاتے ہیں۔ اور کھلی کچہریوں کا مقصد فوت ہوجاتا ہے اور یہ کچہریاں نمائیشی کچہریاں بن کر رہ جاتی ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے