لندن میں کامیاب ‘عالمی کشمیر کانفرنس’

ایک طرف تو ملکی سطح پر مظلوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی دیکھنے کو ملی’دوسری طرف عالمی سطح پر بھی لندن (برطانوی پارلیمنٹ) میں ایک ‘عالمی کشمیر کانفرنس’ کا انعقاد ہوا۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے لیے ہائ کمشنر کے دفتر اور پارلیمانی گروپ کی حالیہ رپورٹس کے بعد 5 فروری کو بین الاقوامی سطح پر ایسی سنجیدہ کانفرنس کا انعقاد درحقیقت پاکستان کی سیاسی و سفارتی محاذ پر ٹھوس پیش رفت کے طور پر سامنے آ نا ہے ۔ ملکی و بین الاقوامی فورمز پر کشمیریوں کے لیے پاکستان کی ایسی سنجیدہ وکالت’ بھارت کو مذید پریشان کرنے کے مترادف ہے۔

لندن میں بین الاقوامی کشمیر کانفرنس میں پاکستان سے سر فہرست وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی’ مشاہد حسین سید موجود تھے ‘جبکہ آزاد کشمیر سے سابق سفارتکار و موجودہ صدر ریاست آزاد کشمیر سردار مسعود خان’ سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق اور بیرسٹر سلطان چوہدری سمیت دیگر کئ اہم شخصیات اس کانفرنس میں کشمیریوں کا موقف پیش کرنے کے لیے لندن گئیں۔ برطانوی پارلیمنٹ کے مبران’ کونسلرز’ سیاسی وسماجی شخصیات سمیت تعلیم سے وابسطہ افراد بھی اس کانفرنس کا حصہ تھے۔ اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے بھرپور انداز میں پاکستان کی مظلوم کشمیریوں کے لیے سیاسی و اخلاقی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا جبکہ صدر ریاست آزاد جموں کشمیر سردار مسعود خان نے برطانوی پارلیمٹ اور کشمیر کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ جموں کشمیر کوئ سرحدی تنازعہ یا دو طرفہ معاملہ نہیں بلکہ یہ ایک کروڑ تیس لاکھ عوام کے مستقبل کا مسئلہ ہے۔ برطانوی پارلیمنٹ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے بھارتی ظلم و ستم اور انسانیت کے خلاف جرائم سے بھارت کو روکے۔

کچھ عرصہ قبل او ایچ سی ایچ آ ر کی 49 صفحات پر مشتمل جامع رپورٹ شائع ہوئ جس میں مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے بھارتی ظلم و ستم کو واشگاف الفاظ میں بین الاقوامی دنیا تک پہنچایا گیا ہے۔ کشمیر کانفرنس میں شاہ محمود قریشی اور سردار مسعود خان سمیت دیگر شرکاء نے بھی مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانیت کے قتل عام اور بے حرمتی کے خلاف عالمی سطح پر ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیشن بنایا جائے۔
5 فروری کے حوالے سے دیگر پروگراموں میں بھی کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی گئ۔ ایک طرف تو او ایچ سی ایچ آ ر کی رپورٹ کا ذکر کیا گیا دوسری طرف 2009 میں ایک این جی او کی طرف سے پیش کی گئ رپورٹ کا بھی حوالہ دیا گیا جس میں نامعلوم افراد کی قبروں کا دریافت ہونا شامل ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ 2017 میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے تیار کی گئ رپورٹ کا بھی حوالہ دیا گیا جس میں نوجوان کشمیریوں کو دانستہ طور پر اندھا کیا جا رہا ہے۔ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی نہ صرف لندن میں ہوئ بلکہ اٹلی’ جرمنی’ فرانس سپین’ برسلز’ امریکہ ‘ مشرق وسطی اور ایشیا بحر الکاہل کے ممالک میں بھی ہوئ۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ عملی بنیادوں اور بین الاقوامی سطح پر کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کا دائرہ کار وسیع ہو چکا ہے۔

او ایچ سی ایچ آر ہی کی وہ واحد رپورٹ ہے جس میں عالمی سطح پر پاکستان کا مظلوم کشمیریوں کے حق میں پیش کیا گیا کیس مضبوط ہوا ہے۔ اس تناظر میں اس رپورٹ کا بھارتی لابی کے مضبوط اثر رسوخ کے باوجود منظر عام پر آنے کو پاکستانی سابق سفارتکار سردار مسعود خان اور ان کی ٹیم کی کوششوں کا ثمر قرار دیا جا رہا ہے۔ عالمی کشمیر کانفرنس کے انعقاد پر پاکستان کی موجودہ تحریک انصاف کی حکومت بھی سابق سفارتکار و موجودہ صدر ریاست آزاد جموں کشمیر کی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے۔ مسئلہ کشمیر کا سیاسی حل بھی اس بات کا متقاضی ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں مذید پائداری اور مستقل مزاجی پیدا کرنے کے لیے اس رپورٹ کو ثبوت کے طور پر دنیا کے ہر فورم پر پیش کیا جائے۔ بھارتی لابی کے مضبوط ہونے کے باوجود ایسی رپورٹ کا سامنے آنا درحقیقت پاکستان کی سفارتکاری میں ایک مثبت جھلک ہے۔ پاکستان کے تناظر میں اس رپورٹ کے منظر عام میں آنے کے بعد’ برطانوی پارلیمنٹ میں ایسی کانفرنس کا انعقاد اسی کاوش کا تسلسل نظر آتا ہے جو کہ بھارت اور اس کے حمایتیوں کے لیے پریشانی سے کم نہیں.اس کانفرنس کا ایک پہلو واضح ہونا ضروری ہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا سیاسی حل چاہتا ہے جو کشمیری امنگوں پر مبنی ہو۔ اسی مہینے اسلام آباد کے ایک نجی ہوٹل میں جمعیت علماء اسلام پاکستان کی طرف سے تمام جماعتوں کا ایک کامیاب مشاورتی اجلاس بلایا گیا تھا۔ شرکاء کی گفتگو کا ایک زاویہ ابھر کر سامنے آیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل سیاسی ہے یا سفارتکاری؟ لندن میں کشمیر کانفرنس کے انعقاد پر شاہ محمود قریشی اور سابق سفارتکار و موجودہ صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے مسئلہ کشمیر کے سیاسی حل کے لیے برطانوی پارلیمنٹ تک پاکستان اور کشمیریوں کی بات پہنچائی ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ کشمیریوں پر بھارتی ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھائے۔

لندن میں عالمی کشمیر کانفرنس کے انعقاد سے پاکستان اور بیرونی دنیا میں بیٹھے ہوئے منفی سوچ کے عناصر کے لیے بھی یہ ایک واضح پیغام ہے کہ بھارت اور اس کے حمایت یافتہ انسانیت دشمن ممالک کی پریشانی سے سبق سیکھیں اور پاکستان کی سفارتکاری میں جو بھی مثبت پیش رفت ہو’ اس کا اظہار کریں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے