سانحہ ساہیوال:’پنجاب فارنزک لیبارٹری بھیجا گیا اسلحہ واقعے میں استعمال نہیں ہوا’

لاہور: پنجاب فارنزک لیبارٹری نے سانحہ ساہیوال کی تحقیقات میں دھوکا دینے کی کوشش کا بھانڈا پھوڑ دیا اور اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ لیبارٹری کو بھجوائی گئی سب مشین گنیں اور پستول سانحے میں استعمال ہی نہیں ہوئی تھیں۔ دوسری جانب موقع سے چلا کر لے جائی گئی پولیس گاڑی فارنزک ایجنسی کو ٹرک میں لوڈ کر کے بھجوائی گئی حالانکہ اس کا فیول اور الیکٹرانک سسٹم تباہ ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

فارنزک سائنس ایجنسی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ لیبارٹری کو جانچ کے لیے 100 سے زائد گولیوں کے خول، 4 سب مشین گنیں اور دو نائن ایم ایم پستول بھیجے گئے تھے تاہم یہ خول اور سکے فراہم کی گئی سب مشین گن اور پستول کے نہیں تھے۔ دوسری جانب نائن ایم ایم کا کوئی خول یا گولی نہیں بھجوائی گئی، اس لیے نائن ایم ایم کے دو پستول فرانزک کے لیے فراہم کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سانحہ ساہیوال میں استعمال ہونے والی سب مشین گنیں تبدیل کرکے اس کے بجائے دوسری سب مشین گنیں فارنزک کے لیے بھیج دی گئی تھیں۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پولیس کی گاڑی میں لگنے والی چار گولیاں بھی خود پولیس کی جانب سے ہی چلائی گئی تھیں۔ دوسری جانب پولیس گاڑی کو ٹرک میں لوڈ کرکے فارنزک سائنس ایجنسی بھجوایا گیا، جبکہ سانحہ ساہیوال کے وقت پولیس کی گاڑی کو چلا کر موقع سے لے جایا گیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس گاڑی کا الیکٹرانک اور فیول سسٹم اڑ گیا تھا تو اسے چلا کر لے جانا کیسے ممکن ہوا؟

ذرائع کے مطابق مقتول ذیشان کی کار کو چلتے ہوئے اور کھڑے ہوئے گولیاں ماری گئیں جبکہ ایک فٹ کے فاصلے سے بھی کار کو گولیاں لگیں، متاثرہ کار کو ایک ہی زاویئے سے چار چار گولیاں بھی لگیں جو چلتی ہوئی گاڑی میں لگنا ممکن نہیں ہوتا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے