برطانوی ہاوس آف لارڈز کے ممبر لارڈ نذیر احمد پر خواتین کے جنسی استحصال کا الزام

برطانوی ہاؤس آف لارڈز کے رکن کشمیری نژاد لارڈ نذیر احمد پر دوخواتین نے جنسی استحصال کا الزام لگایا ہے ۔

43 سالہ خاتون طاہرہ زمان نے جمعرات کو برطانوی نشریاتی ادارے کے پروگرام نیوز نائٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لارڈ نذیر احمد نے اپنی پوزیشن کا ناجائز فائدہ اٹھانے ہوئے میرے ساتھ جنسی مراسم قائم رکھے ۔

طاہرہ زمان کا کہنا تھا کہ ’’ میں نے ایک مسلمان جعلی پیر کی پولیس انوسٹی گیشن کے معاملے میں لارڈ نذیر سے مدد طلب کی تھی کیونکہ میرا خیال تھا کہ وہ پیر میرے خیال میں خواتین کے لیے خطرناک تھا‘‘

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق 61 سالہ لارڈ نذیر احمد نے ان الزامات کے درست ہونے سے انکار کیا ہے۔

طاہرہ زمان نے بتایا کہ ’’ گزشتہ برس فروری میں انہوں اس پیر کی پولیس انوٹسی گیشن کروانے میں مدد کے لیے لارڈ نذیر سے مدد طلب کی اور اس سلسے میں لارڈ نذیر نے میٹروپولیٹن پولیس کمانڈر Cressida Dick کو ایک خط لکھ کر میری شکایت سے آگاہ کیا تھا اور اس کے بعد مجھ سے ڈنر پر آنے کی فرمائش کی ‘‘

طاہرہ زمان کے بقول : ”میں نے بالآخر لارڈ نذیر کے ڈنر کی دعوت قبول کر لی اور ڈنر کے کئی ہفتوں بعد لارڈ نذیر نے مجھے اپنے ایسٹ لندن میں واقع گھر میں بلایا”

نیوز نائٹ پروگرام سے بات کرتے ہوئے طاہرہ زمان کا کہنا تھا کہ’’ لارڈ نذیر نے میری خوبصورتی کی تعریف کی اور اس کے بعد ہمارے درمیان جنسی تعلقات قائم ہو گئے ‘‘

ایک سوال کے جواب میں طاہرہ زمان نے تسلیم کیا کہ ’’گو کہ ہمارے درمیان جسمانی تعلقات رضامندی سے قائم ہوئے تھے لیکن میں تو لارڈ نذیر سے مدد چاہتی تھی ، انہوں نے اپنے اختیار کا غلط استعمال کیا‘‘

طاہرہ زمان کے بقول :’’ ہمارا یہ تعلق چند ماہ بعد ختم ہو گیا کیونکہ لارڈ نذیر اپنی بیوی کو چھوڑنا نہیں چاہتے تھے ، مجھے پورا یقین تھا کہ وہ میرے ساتھ مخلص ہیں لیکن میں یہ سمجھنے میں بے وقوف نکلی ،مجھے یہ لگا تھا کہ لارڈ نذیر میری مدد کریں گے‘‘

انٹرویو میں طاہرہ زمان نے کہا کہ ’’ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ لارڈ نذیر نے میرا استحصال کیا ہے اور میں شدید دُکھ اور ڈپریشن سے گزر رہی ہوں‘‘

لارڈ نذیر پر طاہرہ زمان کے علاوہ ایک اور خاتون نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط کے ساتھ نیوز نائٹ پروگرام میں اسی قسم کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’’ میں نے بھی لارڈ نذیر سے مدد لینے کے لیے رابطہ کیا تھا لیکن انہوں نے اپنے لندن والے گھر میں رات گزارنے کی فرمائش کی تھی جسے میں نے مسترد کر دیا تھا ‘‘ اس خاتون نے لارڈ نذیر کے اس اقدام کو جنسی ہراسگی کی کوشش قرار دیا۔

گزشتہ سال جنوری میں مسز زمان نے لارڈز کمشنر سے لارڈ نذیر کے بارے میں شکایت بھی کی تھی اور بتایا تھا کہ ”لارڈ نذیر نے ان کے اعتماد کی وجہ سے بارہا ان سے جنسی تعلق قائم کیا ” تاہم ان کے دو مرتبہ شکایت کرنے کے باوجود بھی کوئی تفتیش نہ کی گئی۔لارڈز کمشنر نے پولیس کو لکھا کہ لارڈ نذیر نے خاتون کو مدد کا کہہ کر ضوابط نہیں توڑے کیونکہ یہ پارلیمان کا کام نہیں ہے۔انہوں نے مسز زمان کو لکھا کہ آپ کی ای میل کے مطابق لارڈ نذیر نے آپ کے ذاتی اعتماد کو ٹھیس پہنچائی اور ذاتی تعلق پر پارلیمانی ضوابط لاگو نہیں ہوتے۔ اور ای میل کے مطابق آپ کا تعلق پارلیمانی کام کے حوالے سے نہیں تھا۔

نیوز نائٹ نے لارڈز کمشنر اور مسز زمان کے مکمل گفتگو دکھائی جس پر ایک بیرسٹر اور سابق ڈپٹی جج ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ ”ہاوس آف لارڈز کو قوانین کو واضح کرنا چاہیے اور کہا کہ ” اگر آپ کمزور ہیں اور کوئی آپ کی مدد کیلئے آپ سے جنسی تعلق قائم کرتا ہے تو یہ شرمناک ہے”۔ مزید کہا کہ ”اس سلسلے میں قواعد و ضوابط کو واضح کرنے کی ضرورت ہے۔وہ خاتون اس یقین کے ساتھ لارڈ نذیر کے پاس گئی کہ وہ اپنی حیثیت سے اس کے کام آ سکتے ہیں تو اس سے واضح ہے کہ انہوں نے ہائوس آف لارڈز کے رکن کی حیثیت سے یہ کام کیا۔”

لارڈز کمشنر لارڈ کارلے کا کہنا ہے کہ اس کیس میں دو جگہ قواعد کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور یہ ذاتی نوعیت کی ہے۔ تاہم یہ خاتون کی جانب سے یہ ثابت نہیں کیا جا سکا کہ لارڈ نذیر نے ہائوس آف لارڈز کے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے ۔

دوسری جانب لارڈ نذیر احمد نے اسی پروگرام میں کہا ہے کہ ’’ میں ان الزامات کی قطعی تردید کرتا ہوں کہ میں نے اپنے پوزیشن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کسی بھی شہری کے ساتھ ناجائز مراسم قائم کرنے کی کوشش کی یا کسی بھی خاتون کی موجودگی میں کوئی ناروا رویہ اختیار کیا ‘‘

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے