وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو پلوامہ واقعے کی تحقیقات کی پیشکش کردی

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے پلوامہ واقعے پر بھارت کو تحقیقات کی پیش کش کردی۔

وزیراعظم عمران خان نے پلوامہ واقعے پر بھارت کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ جنگ شروع کرنا انسان کے ہاتھ میں ہوتا ہے لیکن ختم کرنا ہاتھ میں نہیں، اگر بھارت سمجھتا ہے کہ پاکستان پرحملہ کرے گا تو پاکستان سوچے گا نہیں بلکہ جواب دے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پلوامہ واقعے کے بعد شواہد کے بغیر بھارت نے پاکستان پر الزام لگایا، اگر بھارت کے پاس کوئی انٹیلی جنس معلومات ہیں تو اس کا تبادلہ کیا جائے، یہ پاکستان کے مفاد میں ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم سعودی ولی عہد کے دورے کی تیاری میں مصروف تھے، کیا کوئی احمق اپنی کانفرنس کو سبوتاژ کرنے کے لیے ایسا واقعہ کرے گا؟، پاکستان کو ایسے واقعے سے کیا فائدہ ہے، ہم استحکام چاہتے ہیں، بھارت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا ماضی میں ہی پھنسے رہنا ہے۔

وزیراعظم نے کہا ‘دنیا کا کون سا قانون کسی شخص یا ملک کو مدعی بھی اور منصف بھی بننے کی اجازت دیتا ہے، بھارت میں الیکشن کا سال ہے اور وہ سمجھتے ہیں پاکستان کو سبق سکھانے سے انتخاب میں فائدہ ہوگا اگر ایسا ہوا تو پاکستان کے پاس جواب دینے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوگا اور یہ بات کدھر جائے گی اللہ بہتر جانتا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے کامیاب نہیں ہوسکتا، مسئلہ کشمیر پر بھارت میں مذاکرات پر بات ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے نوجوان اس انتہا پر پہنچ چکے ہیں کہ انہیں موت کا خوف نہیں، کیا فوج کے ذریعے مسئلہ حل کرنا ہے جو آج تک کامیاب نہیں ہوسکا؟۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت ڈائیلاگ میں دہشت گردی کا موضوع شامل کرنے کی بات کرتا ہے، بھارت سے اس معاملے پر بات کرنے کو تیار ہیں تاہم افغان مسئلے کی طرح مسئلہ کشمیر مذاکرات اور بات چیت سے حل ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی اس خطے کا بڑا ایشو ہے اور ہم اسے ختم کرنا چاہتے ہیں، بھارت میں ایک نئی سوچ آنی چاہیے۔

یا درہے کہ 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فورسز کے قافلے پر حملے کے نتیجے میں 44 اہلکاروں کے مارے جانے کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ شروع کردیا تھا اور بھارت کی جانب سے تحقیقات کے بغیر پاکستان پر حملے کا الزام لگایا جارہا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے