نیب نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو گرفتار کرلیا

اسلام آباد نیب نے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو گرفتار کرلیا۔

جیونیوز کےمطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو اسلام آباد کے نجی ہوٹل سے گرفتار کیا۔

ذرائع کے مطابق نیب کافی عرصے سے آغا سراج درانی کے خلاف تحقیقات کررہا ہے اور اس میں اب اہم پیشرفت سامنے آئی ہے جس کی بنیاد پر نیب نے پیپلزپارٹی کے رہنما اور اسپیکر سندھ اسمبلی کی گرفتاری کا فیصلہ کیا۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ اس حوالے سے نیب ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں آج اہم اجلاس ہوا جس میں نیب کراچی کے حکام بھی موجود تھے جب کہ اجلاس میں بتایا گیا کہ آغا سراج درانی اسلام آباد میں ہی موجود ہیں۔

نیب کی جانب سے آغا سراج درانی کی گرفتاری کی تصدیق بھی کردی گئی ہے۔

نیب کی پریس ریلیز میں بتایا گیا ہےکہ قومی احتساب بیورو کراچی نے نیب راولپنڈی اور نیب ہیڈکوارٹرز کے انٹیلی جنس ونگ کی معاونت سے آغا سراج درانی کو گرفتار کیا، نیب کی جانب سے آغا سراج درانی پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

[pullquote]آغا سراج درانی کی مبینہ جائیداد[/pullquote]

علاوہ ازیں نیب ذرائع کا کہنا ہےکہ آغا سراج درانی کی کراچی، حیدرآباد، شکارپور اور سکھر میں جائیدادیں ہیں، ساری جائیدادیں ملزم اور ان کے گھر کے 11 افراد کے نام ہیں، آغا سراج درانی نیب کو اپنی جائیدادوں کے ذرائع آمدن سے متعلق مطمئن نہیں کرسکے۔

ذرائع کے مطابق نیب نے سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان(ایس ای سی پی) سے آغا سراج درانی اور ان کے اہلخانہ کی کمپنیوں کا ریکارڈ بھی لے لیا۔

[pullquote]آغا سراج درانی کی عدالت میں پیشی[/pullquote]

دوسری جانب نیب حکام نے آغا سراج درانی کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جج محمد بشیر کے روبرو پیش کیا۔

نیب نے عدالت کو بتایا کہ مجاز اتھارٹی نے آغا سراج درانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے، ملزم کے خلاف کراچی میں اثاثہ جات ریفرنس زیرِ سماعت ہے۔

نیب حکام نے عدالت سے ملزم کے 7 روز کے راہداری ریمانڈ کی استدعا کی جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ اتنے روز کیوں مانگے جارہے ہیں؟ ملزم کو جلد از جلد متعلقہ عدالت میں پیش کریں۔

نیب نے مؤقف اپنایا کہ موسم کی خرابی کے باعث 7 روز کے ریمانڈ کی استدعا کی گئی ہے۔

اس موقع پر آغا سراج درانی نے عدالت کو بتایا کہ ان کی آج شام 7 بجے کراچی واپسی کی فلائٹ تھی جس پر نیب حکام نے عدالت سے کہا کہ کوشش کی جائے گی کہ ملزم کو آج ہی کراچی واپس بھیج دیا جائے۔

عدالت نے نیب کی جانب سے 7 روز کے راہداری ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے تین روز کا راہداری ریمانڈ منظور کرلیا اور آج ہی ملزم کا طبی معائنے کرانے کا بھی حکم دیا۔

احتساب عدالت نے ملزم کو تین روز میں کراچی کی متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

[pullquote]عدالت میں اپنا کیس لڑوں گا: آغا سراج[/pullquote]

احتساب عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے آغا سراج درانی نے کہا کہ ’میں اسلام آباد میں ایک دعوت پر آیا تھا اور مجھے گرفتار کرلیا گیا، گرفتاری کے بارے میں پہلے اطلاع نہیں دی گئی اور نہ ہی نیب دفتر بلایا گیا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’نیب کی طرف سے ایک پرفارما بھیجا گیا تھا جسے پُر کرکے واپس بھیج دیا تھا، عدالت میں اپنا کیس لڑوں گا، سب کو پتا ہے کہ کیا ہورہا ہے‘۔

[pullquote]اسپیکر سراج درانی کو گرفتار کرکے جمہوریت کو چیلنج کیا گیا: زرداری[/pullquote]

اسلام آباد: سابق صدر آصف علی زرداری نے آغا سراج درانی کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آغا سراج درانی کو اسلام آباد سے گرفتار کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ اسپیکر کو گرفتار کرکے جمہوریت کو چیلنج کیا گیا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ اب بہت ہوگیا، تحریک انصاف کی حکومت کو آٹھ نو مہینے دے دیے اب مزید وقت نہیں دے سکتے ۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان دوست بھی ہیں بھائی بھی ہیں، جہاں قدم رکھیں گے ان کے ساتھ قدم بڑھائیں گے، لیکن ہو سکتا ہے کہ پیپلز پارٹی خود بھی سڑکوں پر آئے۔

پلوامہ واقعے کے بعد بھارتی دھمکیوں پر سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ بھارت نے کچھ بھی جارحانہ قدم اٹھایا تو پوری قوم ایک ساتھ فوجی جوانوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ جب وہ صدر تھے تب بھی پلوامہ جیسا واقعہ ہوا تھا اور ہم نے دنیا کو اپنے ساتھ رکھ کر ممبئی حملے جیسے واقعے کا سامنا کیا اور سفارتی سطح پر اسے ہینڈل کیا۔

انہوں نے وفاقی حکومت نابالغ قرار دیا اور کہا کہ موجودہ حالات میں نابالغ حکومت کو سمجھ نہیں آرہی کہ کرنا کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے کچھ بھی جارحانہ قدم اٹھایا تو پیپلزپارٹی کے کارکن، عوام فوجی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور بھارت کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔

[pullquote]
پاکستان کئی سالوں سے دنیا میں تنہا ہوچکا ہے: سابق صدر[/pullquote]

بھارت کی جانب سے پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان کئی سالوں سے دنیا میں تنہا ہوچکا ہے اور تحریک انصاف کی حکومت کے بعد پاکستان دنیا میں مزید تنہا ہوچکا ہے۔

سابق صدر پاکستان نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران اپوزیشن کو دعوت نہ دینے پر انہوں نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔

انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد کے دورے کے دوران نہ ہمیں دعوت دی اور نہ نوازشریف اور شہباز شریف کو۔’سوشل میڈیا پر ایک پیغام دے دیا گیا کہ اپوزیشن اس قابل نہیں کہ اسے بلایا جائے۔’

آصف زرداری نے کہا کہ وہ سعودی ولی عہد کی عزت کرتے ہیں اور ان کی آمد کا خیر مقدم بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر مجھے محمد بن سلمان کے دورے کے موقع پر بلایا جاتا تو ضرور جاتا، چینی صدر کے دورے کے موقع پر نوازشریف نے بلایا تھا اور میں نے جا کر ملاقات بھی کی تھی۔

نیب کی جانب سے گرفتاریوں پر انہوں نے کہا کہ کوئی منگی صاحب ہیں جو سندھ سے لائے گئے ہیں اور ہمارے سندھیوں کو گرفتار کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم پر گھیرا تنگ نہیں ہوسکتا کیونکہ گرفتاریوں کی ہمیں پرواہ نہیں۔

گزشتہ روز سپریم کورٹ نے آصف علی زرداری ، ان کی بہن فریال تالپور اور بلاول بھٹو زرداری کی جعلی اکاؤنٹس کیس میں نظرثانی کی اپیل مسترد کر دی تھی۔

اپنی پریس کانفرنس میں اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے گزشتہ روز کے فیصلے پر یہ کہوں گا کہ اداروں کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔

اپنے خلاف کیسز پر انہوں نے کہا کہ ‘میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ مجھ پر ایسا کیس بنایا جائے کہ مجھے غدار قرار دے دیا جائے، مجھ پر گاڑی کے ٹائر چوری اور ڈیوٹی کے کیسز بنائے گئے، یہ بکواس ہے۔’

انہوں نے کہا کہ وہ نیب کا مقابلہ کریں گے اور اگر جیل جانا پڑا تو وہ تو ان کا دوسرا گھر ہے۔

حکومت سے ڈیل کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ ڈیل کی باتیں درست نہیں، پیپلزپارٹی کو ڈیل کرنے کی ضرورت نہیں، نہ پہلے کبھی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب سے امید ہے کہ شفاف تحقیقات ہوں گی۔

سابق صدر نے اپنے بیٹے بلاول بھٹو زرداری کے حوالے سے کہا کہ بلاول میرا بیٹا ہے، اسے کہاں ڈراتے ہو؟ ڈراؤ انھیں جنھوں نے کبھی جیل نہیں دیکھی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے