انڈیا اگر دریاﺅں کا پانی بند کرنے کی کوشش کرے گا تو ان کا خون ان دریاﺅں میں بہے گا. پیپلزپارٹی

اسلام آباد : پاکستان پیپلزپارٹی کی خواتین رہنماﺅں نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی سندھ کارڈ کی سیاست نہیں کرتی‘ سندھ ایک صوبہ ہے جس کی منتخب اسمبلی ہے عمران خان اے ٹی ایم کارڈ کی سیاست کرتے ہیں ان کی جیب میں اے ٹی ایم کارڈ ہوتے ہیں 2 کارڈوں کو انہوں نے قربان کردیا ہے۔ جب سعودی ولی عہد آئے تو اس وقت بھی وزیراعظم اپوزیشن کو گندہ کرنا نہ بھولے اور اپوزیشن کو نہیں بلایا گیا۔

انڈیا اگر دریاﺅں کا پانی بند کرنے کی کوشش کرے گا تو ان کا خون ان دریاﺅں میں بہے گا۔ پاکستان پیپلزپارٹی پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔ ملکی سلامتی پر پیپلزپارٹی نے کبھی سیاست نہیں کی۔

نیب نے سپیکر کے عہدے کی تذلیل کی ہے اور ان کے گھر میں گھس کر چھ گھنٹے تک خواتین کو یرغمال بنایا گیا۔ اگر اخلاقی لحاظ سے وزیراعظم سپیکر پنجاب اسمبلی اور دوسرے صوبوں کے سپیکر استعفیٰ دیں گے تو سندھ اسمبلی کے سپیکر بھی اخلاقی لحاظ سے استعفیٰ دے دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلزپارٹی کی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر نفیسہ شاہ اور ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات پلوشہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پیپلزپارٹی کے میڈیا کوآرڈینیٹر نذیر ڈھوکی بھی ان کے ہمراہ تھے۔

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ بھارت نے پلوامہ حملے پر بھارت نے بغیر ثبوت پر پاکستان پر الزام لگا دیا ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا کہ دنیا کو یکجہتی کا پیغام دیا جائے لیکن اسی دن سندھ کے سپیکر کو گرفتار کرکے کیا پیغام دیا گیا سندھ کے 172 لوگوں کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا جس میں وزیراعلیٰ بزنس مین وغیرہ شامل تھے۔

سندھ کے وزیراعلیٰ آئی جی کو تبدیل نہیں کر سکتے۔ جبکہ دوسرے صوبوں کے وزیراعلیٰ آئی جیز کو تبدیل کررہے ہیں۔ ملک کو ساٹھ سے ستر فیصد گیس فراہم کرنے والے صوبے کی اپنی انڈسٹری گیس نہ ملنے کی وجہ سے بند پڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی سندھ کارڈ استعمال نہیں کرتی کارڈ عمران خان استعمال کرتے ہیں ان کی جیب میں اے ٹی ایم کارڈ پڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر نیب کے کے پی کے ‘ بلوچستان اور پنجاب میں اس طرح کی کارروائی کرتی ہے تو ہم اس کی مذمت کریں گے۔ وزیراعظم نے اپنی پہلی تقریر میں کہہ دیا تھا کہ میں این آر او نہیں کروں گا۔ انہوں نے ملک کی سیاست کو دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے ایک اپوزیشن اور دوسری حکومت انہوں نے کہا کہ پارٹی کے کارکن مارچ کیلئے تیا رہیں صرف وہ قیادت کا انتظار کررہے ہیں۔ چیئرمین نیب کو پیپلزپارٹی اور ن نے نہیں لگایا وہ ایک سسٹم کے تحت آئے ہیں ان کو احساس ہونا چاہیے کہ انہوں نے ایک گھر میں گھس کر کارروائی کی اور اپنے رولز سے تجاوز کیا ہے۔ پلوشہ خان نے کہا کہ ہمیں نیا پاکستان نہیں چاہیے ہمیں 65 کا پاکستان چاہیے ہمیں بھٹو کا پاکستان چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سرحد کے دونوں اطراف نالائق حکمران ہیں اگر بھارت نے پاکستان کا پانی بند کرنے کی کوشش کی تو ان کا خون ان دریاﺅں میں بہے گا آغا سراج درانی کی گرفتاری کے دوران چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے تھے کہ میرے پاس ماں کے علاج کیلئے پیسے نہیں تھے لیکن ان کی بہن کررہی ہے کہ ان کو ان کے والد نے پیسے دیئے تھے یہ بے نامی کی جائیدادیں کہاں سے حاصل کیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے