"انڈین سرجیکل سٹرائیک، سوالات اور ممکنہ جوابات”

سوال یہ ہے کہ اگر یہ بالا کوٹ آزاد کشمیر والا ہے تو بھارت کو کیا ضرورت کہ صرف تین چار کلو اندر سٹرائیک کے لئے 12 میراج جیٹ استعمال کرے؟ وہ با آسانی لائن آف کنٹرول کے اندر رہتے ہوئے بھی سٹرائیک کر سکتا تھا.

اسکا ایک ممکنہ جواب تو یہ ہے کہ بھارت اپنے حملے کو اپنے اوپر ممکنہ دہشتگردی کے جواب کے طور پر غیر جنگی پیش قدمی کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہے اور یہی انکا سفارتی موقف ہے. اس طرح کے حملے امریکہ اور اسرائیل کامیابی سے کر چکے ہیں اور اسی وجہ سے ان حملوں کا ایک Precedence قائم ہوچکا ہے. بھارت کو سفارتی محاذ پر اس پہلو سے رگڑا نہیں جا سکے گا. کیونکہ بھارت نے ٹارگٹ کے متعلق زیادہ معلومات فی الحال نہیں دیں. وہ جان بوجھ کر اس ابہام کو برقرار رکھنا چاہیں گے. گو جیش محمد کے مبینہ تربیتی کیمپ اور اسلحہ ڈپو کی تصاویر سامنے آ چکی ہیں.

دوسرا جواب یہ ہے کہ یہ بالا کوٹ، مانسہرہ خیبر پختون خواہ والا ہے. اس طرح بھارتی میراج طیاروں نے جو تقریباً 2300 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرتے ہیں تقریباً چار منٹ پاکستانی فضا میں گزارے. الجزیرہ اور دیگر ذرائع مانسہرہ کے ساتھ ایک علاقے جبہ کا نام لے رہے ہیں. وہاں کے مقامی لوگوں کی گواہی لینے کے دعوے بھی سامنے آ چکے ہیں. اب اس امر کا اعتراف بھی کر دیا گیا ہے.

اگلا سوال یہ بنتا ہے کہ 350 دہشت گرد کیوں اپنے کیمپ میں موجود تھے؟ کیا جیش محمد والے اتنے سادہ ہیں؟ بھارت نے مولاناعمار اور طاہر یا طلحہ سیف کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے. اسکی سچائی بھی جلد سامنے آجائے گی. مولانا یوسف اظہر کا نام بھی آ رہا ہے.

اس سوال سے پاکستانی دعوے کو تقویت ملتی ہے کہ انڈین طیارے کسی قسم کا جانی و مالی نقصان نہیں کر سکے. یہ دعویٰ پراپیگنڈا ہی لگتا ہے. وہ شو آف پاور کے لئے آئے تھے تاکہ اپنے عوام کا غصہ ٹھنڈا کر سکیں. ساڑھےتین سو لوگوں کی لاشیں چھپانا نا ممکن ہے. اس دعوے کی صداقت جلد واضح ہوجائے گی. پاکستان اگر بھارتی دعوے کے نفی میں ثبوت پیش کر دے تو بھارتی دعوے دھڑام سے زمین بوس ہو جائیں گے.

سوال یہ ہے کہ پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی ہوئی اور ہمارے ریڈار کیوں بروقت رسپانس نہیں کر سکے؟ اسکا ایک جواب تو یہ گردش میں ہے کہ بھارت کی مغربی فرنٹ کی فضائیہ نے ایک ساتھ تین چار سمت میں اپنے جہاز بلند کئے. ان طیاروں کی مختلف فارمیشن کی وجہ سے پاکستان کو انکے رخ کے تعین میں کینفیوزن ہوئی. اسی وجہ سے پاکستانی رسپانس تاخیر کا شکار رہا. یاد رکھیں جدید آلات بھی انسانی ذہانت کے محتاج ہوتے ہیں.

دوسرا پہلو یہ ہے کہ پاکستان کے پاس OTH over the horizon ریڈار نہیں ہیں. یہ لانگ رینج ریڈار تین ہزار کلومیٹر تک جہاز کیچ کر سکتے ہیں. یہ بھارت کے پاس بھی نہیں ہیں. امریکہ اور دیگر بڑی طاقتوں کے پاس ایسے ریڈار موجود ہیں.

تیسرا پہلو یہ ہے کہ پاکستان نے بھارت طیاروں کو جان بوجھ کر آنے دیا. لیکن اسکی کوئی منطق پلے نہیں پڑتی. ایک جواب یہ ہوسکتا ہے کہ ہم نے کچھ تاخیر سے ہی سہی لیکن کسی نقصان سے پہلے ان طیاروں کو intercept کرکے انہیں بھگا دیا. یہ بات قرین قیاس ہے مگر اسکے ساتھ ہمیں اپنی تاخیر کا حساب دینا پڑے گا.

ہمارا جواب کیا ہوسکتا ہے؟

اگر بھارتی زمین پر ایک بھی دھماکہ ہوگیا تو یہ ہمارے امیج کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا. ہم براہ راست ایکشن کر سکتے ہیں مگر ہم کہاں کرینگے؟ بھارتی پنجاب کے سکھوں کو پاکستانی اپنے ہمدردوں کے طور پر سمجھتے ہیں. کرتار پور بارڈر اسی کی کڑی تھی. کرتار پور کی پاکستان سفارتی برتری کو پلوامہ حملے نے سبوتاژ کر دیا تھا. بالا کوٹ اٹیک نے ہمارے مجموعی مورال اور امیج کو مزید خراب کرنا ہے.

مقبوضہ کشمیر میں بھی پاکستان سٹرائیک نہیں کر سکتا. پاکستان کے لئے فی الحال بہترین آپشن دیکھو اور انتظار کرو ہے. فی الحال حملے کی جگہ دنیا کو دکھا دیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوسکے.

پاکستان کا جارحانہ رسپانس مستقل قریب میں کسی نہ کسی صورت میں لازمی ہونا چاہئے وگرنہ امن کے لئے صبر و مصلحت کو بھی مجرمانہ کمزوری کے طور پر سمجھا جائے گا.

آج کا دن استعفیٰ، جگتوں کا نہیں ہے. یہ باتیں کچھ دن بعد ہوسکتی ہیں اور بہت شدت کے ساتھ جائز سوالات اٹھنے چاہیں آور انکے جوابات ملنے چاہیں. 2016 کے بعد یہ بھارت کا دوسرا سرجیکل سٹرائیک ہے. ایبٹ آباد آپریشن کا ملبہ ابھی تک ہم اٹھا رہے ہیں. ٹویٹر پر یہ سرجیکل سٹرائیک مٹ نہیں سکتیں.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے